صنعت و حرفت

’نوٹ بندی سے 27 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان‘

ملک میں نوٹ کی منسوخی کے اثر پر کتاب لکھنے والے مشہور ماہر اقتصادیات ارون کمار نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے اس فیصلے سے گزشتہ تین بر سوں کے دوران ملک کو 27 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے

مشہور ماہر معاشیات ارون کمار (تصویر قومی آواز)
مشہور ماہر معاشیات ارون کمار (تصویر قومی آواز) 

نئی دہلی: ملک میں نوٹ کی منسوخی کے اثر پر کتاب لکھنے والے مشہور ماہر اقتصادیات ارون کمار نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے اس فیصلے سے گزشتہ تین بر سوں کے دوران ملک کو 27 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

Published: undefined

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے اقتصادیات کے سبکدش پروفیسرارون کمار نے نوٹ کی منسوخی کے تین سال مکمل ہونے پر يواین آئی سے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تین سال پہلے ملک میں کالے دھن کو ختم کرنے کے لئے نوٹ کی منسوخی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن کالا دھن ختم ہونا تو دور کی بات الٹے ملک کی معیشت ہی چوپٹ ہو گئی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں 45 فیصد شراکت غیر منظم سیکٹر کرتا ہے اور اس نوٹ کی منسوخی کی مار سب سے زیادہ غیر منظم سیکٹر پر پڑی اور بہت سی کمپنیاں بند ہوئی اور لوگ بے روزگار ہوئے اور ملک کا جی ڈی پی بھی نیچے چلا گیا۔

Published: undefined

پروفیسر ارون کمار نے کہا کہ حکومت کے مطابق ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح اب ساڑھے پانچ فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن غیر منظم سیکٹر کے اعداد و شمار کو ملا دیکھیں تو ہماری ترقی کی شرح صفر یا منفی ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جی ڈی پی میں آئی کمی کا حساب لگایا جائے تو ملک کی معیشت کو 27 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہم اقتصادی بحران کی گرفت میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کالا دھن نقدی میں نہیں بلکہ جائداد کی سرمایہ کاری میں رہتا ہے یعنی لوگ کالے دھن کو گھر میں نہیں رکھتے بلکہ فلیٹ اور زمین میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ لہذا نوٹ کی منسوخی سے کالے دھن کا خاتمہ نہیں ہوا۔

Published: undefined

ارون کمار جے این یو میں سكمے چکرورتی پیٹھ کے صدر رہ چکے ہیں اور بیرون ملک وزٹنگ پروفیسر بھی رہ چکے ہیں اور ملک میں کالے دھن کی معیشت اور نوٹ کی منسوخی پر انگریزی میں کئی مشہور کتابیں لکھ چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined