صنعت و حرفت

وزیر اعظم مودی کے خطاب پر جے رام رمیش کا حملہ، ’جی ایس ٹی اصلاحات کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش‘

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے وزیر اعظم پر جی ایس ٹی اصلاحات کا کریڈٹ لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 8 سال کی تاخیر سے ہوئی اصلاحات کے بعد سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس DL_AG

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی کے قوم کے نام خطاب کے بعد شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی میں حالیہ اصلاحات کا سارا کریڈٹ خود وزیراعظم لینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ یہ تمام ترامیم جی ایس ٹی کونسل کی سفارشات پر کی گئی ہیں، جو ایک آئینی ادارہ ہے۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ جی ایس ٹی حقیقت میں ایک ترقی کی راہ روکنے والا ٹیکس ہے۔ ان کے مطابق اس کے کئی مسائل ہیں، جیسے کہ زیادہ تعداد میں ٹیکس سلیب، روزمرہ کی اشیاء پر بھاری شرحیں، بڑے پیمانے پر چوری اور غلط درجہ بندی، مہنگی رسمی کارروائیاں اور ایک الٹا ٹیکس ڈھانچہ جہاں آؤٹ پٹ پر ان پٹ کے مقابلے میں کم ٹیکس لگتا ہے۔ کانگریس نے جولائی 2017 سے ہی جی ایس ٹی 2.0 کی مانگ کی تھی اور یہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے ان کے منشور کا اہم وعدہ بھی تھا۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے موجودہ اصلاحات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی اہم مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

- معیشت کے اہم روزگار فراہم کرنے والے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی وسیع تشویشات کا مؤثر حل، جس میں بین الریاستی سپلائی کی حدود بڑھانا بھی شامل ہے۔

- مختلف شعبوں جیسے کہ کپڑے، سیاحت، برآمدات، ہنرکاری اور زرعی ان پٹ کے مسائل کا حل۔

- ریاستوں کو ریاستی سطح پر جی ایس ٹی نافذ کرنے کی ترغیب تاکہ بجلی، شراب، پٹرولیم اور رئیل اسٹیٹ کو بھی اس کے دائرہ میں لایا جا سکے۔

- وفاقی و ریاستی تعلقات کی روح کے تحت ریاستوں کی آمدنی کی مکمل حفاظت کے لیے معاوضے کو مزید پانچ سال تک بڑھانے پر توجہ۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ 8 سال کی تاخیر کے بعد آنے والی یہ اصلاحات واقعی نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیں گی یا نہیں، جو اعلیٰ جی ڈی پی نمو کے لیے ضروری ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 سال میں ہندوستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ دوگنا ہو کر 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور کاروباری ماحول خوف اور اجارہ داری کی وجہ سے غیر فعال ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی کاروباری افراد بیرون ملک ہجرت کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined