دہلی میں پٹرول ڈیزل کی قیمتیں اب تک کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ ایسے حالات میں صنعت چیمبرس فکّی اور ایسوچیم نے حکومت سے فوری مصنوعات پر لگنے والا چارج کم کرنے کی اپیل کی ہے ساتھ ہی گاڑیوں کے ایندھن کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کی بھی گزارش کی ہے۔
متحرک قیمتوں کا تعین کرنے والے نظام کے تحت دہلی میں پیر کے روز پٹرول کی قیمت 76.57 روپے فی لیٹر کی نئی اونچائی پر پہنچ گئی جبکہ ایک دن پہلے ہی پٹرول کی قیمت اب تک کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ چکی تھی۔ پٹرول کی سب سے اونچی قیمت کا ریکارڈ 2013 میں قائم ہوا تھا جب قیمت 76.06 روپے تھی۔ قومی راجدھانی میں ڈیزل کی قیمت بھی ہر روز ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہے اور پیر کے روز اس کی قیمت 67.57 روپے فی لیٹر تھی۔
فکّی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ایسے دور میں جب ہندوستانی معیشت میں تیزی سے بہتری کا رخ ہے، تیل کی بڑھتی قیمتوں سے ملک کی اقتصادی رفتار کو دھکا لگا گا۔‘‘ فکّی کے صدر رمیش شاہ نے کہا کہ ’’پچھلے کچھ سالوں سے تیل کی قیمتوں میں گراوٹ سے معیشت کی حالت سدھری ہے۔ اب کچے تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے تومہنگائی بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی روپیہ بھی گر رہا ہے جس سے کاروباری خسارہ بھی بڑھ رہا ہے۔
ایسو چیم کے جنرل سکریٹری ڈی ایس راوت نے کہا کہ ’’پٹرول اور ڈیزل پر مصنوعات کا چارج گھٹانے سے صارفین کو فوری راحت ملے گی۔ لیکن اس کا مستقل حل نقل وحمل کے ایندھن کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے سے نکلے گا۔ ایسا تبھی ہوگا جب مرکزی اور ریاستی حکومتیں تیل سے ملنے والے ٹیکس پر انحصار کم کریں۔
Published: 22 May 2018, 11:06 AM IST
تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر کانگریس نے مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سرجے والا نے تیل کی قیمتوں کے حوالے سے ایک ٹوئٹ میں تیل کی قیمتیں ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں پر لگاتار بڑھتی تیل قیمتوں کی مار پڑ رہی ہے لیکن مودی حکومت کوئی جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔
Published: 22 May 2018, 11:06 AM IST
وہیں کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن احمد پٹیل نے کہا کہ حالانکہ ایسا سوچنا بے معنی ہے، پھر بھی امید ہے کہ موجود مرکزی حکومت عام لوگوں کو اس لئے سزا نہیں دے گی کہ انہوں نے اس حکومت کو منتخب کیا۔
Published: 22 May 2018, 11:06 AM IST
اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے پیر کے روز کہا کہ کچے تیل کی قیمتوں میں حال ہی میں ہوئے اضافے سے ملک کی درآمد پر اثر پڑے گا اور کرنٹ اکاؤں کا خسارہ (سی اے ڈی) بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.5 فیصد پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’خام تیل کی قیمت میں 10 ڈالر فی بیرل (159 لیٹر) کے اضافے سے برآمد بل میں 8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوتا ہے جس سے جی ڈی پی میں 16 بنیادی ہندسوں (بی پی ایس) کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے قومی خزانے کے خسارے میں 8 بی پی ایس، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 27 بی پی ایس اور مہنگائی میں 30 بی پی ایس کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ ‘‘
وہیں ریزرو بینک (آر بی آئی) نے اپریل میں رواں مالی سال کے پہلے جائزے میں اہم شرح سود کو لگاتار چوتھی بار 6 فیصد پر برقرار رکھا ہے اور کہا تھا کہ تیل قیمتوں میں اضافے سے مہنائی میں اضافے کا خطرہ ہے جو آر بی آئی کے متوسط ہدف 4 فیصد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
Published: 22 May 2018, 11:06 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2018, 11:06 AM IST