صنعت و حرفت

نئے سال پر عوام کو ملے گا مہنگائی کا تحفہ! کپڑے اور جوتے مزید مہنگے ہوں گے

مرکزی حکومت نے کپڑوں، جوتے-چپل اور ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی میں اضافہ کر دیا ہے، یعنی اب سے کپڑے اور جوتے چپل خریدنا مہنگا ہو جائے گا

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے کپڑوں، جوتے چپل اور ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد ان اشیاء کو خریدنے کے لئے عوام کو زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ حکومت ان اشیا پر پہلے 5 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد کرتی تھی لیکن اب اسے بڑھا کر 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق جنوری 2022 سے ہوگا۔

Published: undefined

سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس (سی بی آئی ٹی) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے جی ایس ٹی میں اضافہ کی اطلاع فراہم کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کافی عرصے سے یہ امکان تھا کہ حکومت ریڈی میڈ گارمنٹ اور ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی بڑھا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پہلے ایک ہزار روپے تک کے کپڑوں پر 5 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد کیا جاتا تھا لیکن اب کسی بھی قیمت کے کپڑوں پر 12 فیصد کی شرح سے ہی جی ایس ٹی عائد ہوگا۔ اس کے علاوہ دھاگوں پر بھی 12 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔

Published: undefined

اس کے علاوہ تمام بنے ہوئے دھاگے، سنتھیٹک دھاگے، کمبل، ٹینٹ، ٹیبل کلاتھ، قالین، تولیہ، رومال، نیپکن، قالین، غالیچہ، لوئی پر بھی 12 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد ہوگا۔ ساتھ ہی جوتوں پر عائد ہونے والے جی ایس ٹی کی شرحوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

کلاتھنگ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی ایم اے آئی) نے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ملک میں وبا کا اثر ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔ کاروبار میں تاحال اتنی تیزی نہیں آئی ہے، جتنی پہلے ہوا کرتی تھی۔ ایسے حالات میں حکومت کا جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافہ کرنا کاروبار کو مزید متاثر کرے گا۔

Published: undefined

اس کے علاوہ خام مال خصوصاً دھاگے، پیکنگ میٹریل اور مال ڈھولائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے آنے والے وقت میں کپڑے کی قیمتوں میں تقریباً 15 سے 20 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined