
ممبئی:اپنے مخصوص انداز، ہاؤ بھاؤ اورمزاحیہ آواز سے تقریباً پانچ دہائیوں تک ہنسانے اور گدگدانے والےمحمود نے فلم انڈسٹری میں کنگ آف کامیڈی کا درجہ حاصل کیا لیکن انہیں اس کے لئے کافی مشقت کرنا پڑی اوریہاں تک کہ سننا پڑا کہ نہ تو وہ اداکاری کرسکتے ہیں نہ کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔
چائلڈ ایکٹر سے مزاحیہ اداکار کے طورپر بالی ووڈ میں ایک خاص شناخت بنانے والے محمود کی پیدائش 29 ستمبر 1932 کو ممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ممتاز علی بامبے ٹاکیز اسٹوڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔ گھر کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے محمودنے ملاڈ اور ورار کے درمیان چلنے والی لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں تک بیچیں۔بچپن کے دنوں سے ہی محمود کا رجحان اداکاری کی طرف تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے والد کی سفارش کی وجہ سے محمود کو بامبے ٹاکیز کی سال 1943 میں بنی فلم قسمت میں اداکار اشوک کمار کے بچپن کا رول ادا کرنے کا موقع ملا۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST
اسی درمیان محمود نے کارچلانے کا ہنر سیکھ لیا اور ڈائریکٹر گیان مکھرجی کے یہاں بطور ڈرائیور کام کرنے لگے کیونکہ اسی بہانے انہیں مالک کے ساتھ ہر دن اسٹوڈیو جانے کا موقع مل جاتا تھا جہاں وہ اداکاروں کو قریب سے دیکھ سکتے تھے۔ اس کے بعد محمود نے بہت سے لوگوں کے گھروں میں ڈرائیونگ کا کام کیا۔
محمود کی قسمت کا ستارہ جب روشن ہوا جب فلم نادان میں شوٹنگ کے دوران اداکارہ مدھوبالا کے سامنے ایک جونیئر اداکار دس بار ری ٹیک دینے کے بعد بھی اپنا مکالمہ ادا نہیں کرپارہا تھا۔ فلم ہدایت کار ہیرا سنگھ نے یہ مکالمہ محمود کو بولنے کے لئے دیا جسے انہوں نے بغیر ری ٹیک کے ایک مرتبہ میں ہی مکمل کردیا۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST
اس فلم میں محمود کو بطور 300 روپے دیئے گئے جبکہ بطور ڈرائیور محمود کو محض 75 روپے ہی ملا کرتے تھے۔ اس کے بعد محمود نے ڈرائیونگ کا کام چھوڑ دیا اور اپنا نام جونیئر آرٹسٹ ایسوسی ایشن میں لکھوا دیا اور فلموں میں کام کرنے کی ٹھان لی۔ اس کے بعد محمود بطور جونیئر آرٹسٹ فلم دو بیگھہ زمین، جاگریتی، سی آئی ڈی، پیاسا، جیسی فلموں میں چھوٹے چھوٹے رول کئے جن سے انہیں کچھ خاص فائدہ حاصل نہیں ہوسکا۔
اسی دوران محمود نے فلم مس میری کےلئے اسکرین ٹسٹ دیا لیکن وہ فیل ہوگئے۔ اس کے بعد محمود رشتے دار کمال امروہی کے پاس فلم میں کام مانگنے کے لئے گئے تو انہوں نے محمود کو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ آپ ممتاز علی کے صاحب زادے ہیں اور ضروری نہیں ہے کہ ایک اداکار کا بیٹا بھی اداکار بنے۔ آپ کے پاس اداکار بننے کی صلاحیت نہیں ہے ۔ آپ چاہیں تو مجھ سے کچھ پیسہ لیکر کوئی الگ بزنس کرسکتےہیں۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST
اس طرح کی بات سن کر کوئی بھی مایوس ہوسکتا ہے اور فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ سکتا ہے لیکن محمود نے اس بات کو چیلنج کے طور پر لیا اور نئے جوش و خروش کے ساتھ کام کرنا جاری رکھا۔ اس دوران محمود کو بی آر چوپڑا کے کیمپ سے دعوت نامہ آیا اور محمود کو فلم ایک ہی راستہ کے لئے کام کرنے کاموقع ملا۔ لیکن محمود نے اس فلم میں اس لئے کام کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ یہ فلم ان کو سفارش ملنے کی وجہ سے ملی تھی۔
سال 1961 میں محمود کو ایم وی پرساد کی فلم سسرال میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ا س فلم کی کامیابی کے بعد بطور مزاحیہ اداکار محمود فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ اس فلم میں شوبھا کھوٹے کے ساتھ ان کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔ اسی برس محمود نے اپنی پہلی فلم چھوٹے نواب بنائی۔ اسی فلم کے ذریعہ محمود نے آر ڈی برمن عرف پنچم دا کو بطو ر موسیقار فلم انڈسٹری میں پیش کیا۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST
محمود نے اپنی مختلف اداکاری کے ذریعہ فلم انڈسٹری میں ایک نئی شناخت بنائی۔ ان کی معروف فلموں میں پڑوسن کا گانا ، ایک چتور نار بڑ ی ہوشیار ، آج بھی لوگوں کو یاد ہے ۔ اس کے بعد 1970 میں فلم ہمجولی میں محمود نے ایک ساتھ تین رول ادا کئے تھے۔
محمود نے اپنے فلمی کیرئیر میں تین با ر فلم فیئر ایوارڈ جیتا۔ اپنے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے والے محمود 23 جولائی 2004 کو اس دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Sep 2017, 2:53 PM IST