بالی ووڈ

سیاست میں بالی ووڈ اداکاروں کا جلوہ برقرار

سنیل دت 1984 میں کانگریس میں شامل ہوئے اور ممبئی شمال مغربی لوک سبھا سیٹ کی پانچ بار نمائندگی کی۔ وہ مرکز کی منموہن حکومت میں کھیل اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر بھی رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: اپنی اداکاری سے لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والی بالی ووڈ ہستیاں انتخابی میدان میں بھی اپنے جلوے دکھانے میں پیچھے نہیں رہی ہیں اور انہوں نے کئی بار سیاست کی بڑی بڑی شخصیات کو پچھاڑا ہے۔

مقبولیت اور لوگوں کی پسندیدگی کی بدولت انتخابی سیاست میں اپنا اثر دکھانے والے بالی وود اداکاروں میں سنیل دت، امیتابھ بچن، ہیمامالینی، ونود کھنہ، شتروگھن سنہا، راجیش کھنہ، دھرمیندر، جیاپردا، راج ببر،گووندا، اسمرتی ایرانی، پریش راول، کرن کھیر وغیرہ شامل ہیں۔

انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزمانے والوں میں مشہور اداکار سنیل کا نام سرفہرست لیا جاتا ہے۔ فلموں کے علاوہ سماجی خدمت کے شعبہ میں ان کے قابل قدر تعاون کے پیش نظر مہاراشٹر حکومت نے انہیں ایک سال کے لئے ممبئی کا شیرف بھی مقرر کیا تھا۔ سنیل دت 1984 میں کانگریس میں شامل ہوئے اور ممبئی شمال مغربی لوک سبھا سیٹ کی پانچ بار نمائندگی کی۔ وہ مرکز کی منموہن حکومت میں کھیل اور نوجوانوں کی فلاح و بہبودی کے امور کے وزیر بھی رہے۔ ان کے انتقال کے بعد خالی ہوئی لوک سبھا سیٹ پر 2005 میں ہوئے ضمنی انتخابات میں ان کی بیٹی پریا دت منتخب ہوئیں۔

سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے دوست رہے مشہور اداکار امیتابھ بچن اپنے دوست کا ساتھ دینے کے لئے سیاست میں اترے اور کانگریس میں شامل ہوئے۔ کانگریس نے انہیں 1984 کے الیکشن میں ہیموتی نندن بہوگنا کے خلاف میدان میں اتارا۔ پردہ سیمیں پر اپنی اداکاری سے شائقین کو دیوانہ بنانے والے امیتابھ نے اپنے زمانے کے مشہور اور قدآور رہنما ہیموتی بہوگنا کو ہرا دیا۔ حالانکہ ان کا سیاسی کریئر طویل نہیں رہا بوفورس توپ گھپلے میں نام گھسیٹے جانے سے امیتابھ اتنے دل برداشتہ ہوئے کہ انہوں نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی استعفی دے دیا۔

سیاسی ماہرین کو شکست دینے کے لئے کانگریس نے ایسا ایک تجربہ دارالحکومت دہلی میں کیا۔ سال 1991 میں نئی دہلی لوک سبھا سیٹ کے لئے الیکشن میں کانگریس نے بی جے پی کے قد آور لیڈر لال کرشن اڈوانی کے خلاف مشہور اداکار راجیش کھنہ کو امیدوار بنایا۔ دونوں کے درمیان زبردست ٹکر ہوئی لیکن قسمت نے اڈوانی کا ساتھ دیا۔ اسی سیٹ پر 1992 میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے نے بھی کانگریس کی چال چلتے ہوئے راجیش کھنہ کے خلاف اداکار شتروگھن سنہا کو میدان میں اتارا لیکن راجیش کھنہ نے انہیں 25 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرا دیا۔

بی جے پی نے شتروگھن سنہا کا ہاتھ یہیں نہیں چھوڑا بلکہ 2009 میں بہار کی پٹنہ صاحب لوک سبھا سیٹ سے انہیں اپنا امیدوار بنایا۔ یہاں بھی ان کے سامنے ایک اور اداکار شیکھر سمن تھے۔ اس بار شتروگھن نے بازی مارلی اور انہوں نے شیکھر سمن کو ہرا دیا۔ 2014 میں بھی اس سیٹ پر ان کا قبضہ رہا۔ وہ اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں صحت اور خاندان کے فلاح و بہبود کے وزیر ہونے کے علاوہ جہاز رانی کے وزیر بھی رہے اور بی جے پی کی ثقافت اور فن سیل کے سربراہ بھی رہے۔ مرکزی قیادت کے تئیں ان کے مخالف نظریے کے پیش نظر اس بار بی جے پی نے پٹنہ صاحب سے انہیں ٹکٹ نہیں دیا اس لئے شتروگھن سنہا نے پارٹی چھوڑ دی اور کانگریس میں شامل ہوگئے۔ وہ اسی سیٹ سے اب کانگریس کے امیدوار ہیں۔

Published: 11 Apr 2019, 9:10 PM IST

ایک اور مشہور اداکار ونود کھنہ نے بھی اپنی قسمت سیاست میں آزمائی۔ انہوں نے پنجاب کے گرداسپور لوک سبھا علاقے سے چار بار 1998،1999،2004 اور 2014 میں انتخابات میں جیت حاصل کی۔ جولائی 2002 میں وہ واجپئی حکومت میں ثقافت اور سیاحت کے وزیر بنے اور چھ مہینے بعد وزارت خارجہ میں وزیر مملکت بنائے گئے۔

فلمی دنیا سے آئے راج ببر بھی انتخابی میدان میں پیچھے نہیں رہے ۔1989میں انہوں نے جنتا دل کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا لیکن بعد میں وہ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ سماجوادی پارٹی نے 1999 اور 2004 میں آگرہ لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا اور وہ دونوں مرتبہ منتخب ہوئے۔ سیاسی وجوہات سے انہوں نے سماجوادی پارٹی بھی چھوڑ دی اور کانگریس میں شامل ہوگئے۔ سال 2009 میں لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے راج ببر کو فیروز آباد سیٹ سے امیدوار بنایا اور انہوں نے سماجوادی لیڈر اکھیلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو کو ہرادیا۔ کانگریس نے 2014 میں غازی آباد لوک سبھا سیٹ سے جنرل وی کے سنگھ کے خلاف راج ببر کو انتخابی میدان میں اتارا، لیکن وہ الیکشن میں مات کھا گئے۔اس وقت وہ اتر پردیش کانگریس کے صدر ہیں اور اس بار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔

مشہوراداکار دھرمیندر کو بی جےپی نے 2004 میں الیکشن میں راجستھان بیکانیر سیٹ سے موقع دیا۔اسی سال کانگریس نے ممبئی لوک سبھا سیٹ سے اداکار گووندا کو اپنا امیدوار بنایا۔اپنی مقبولیت کے دم پر دونوں اداکاروں نے جیت درج کی۔

فلمی ستاروں کی مقبولیت کا فائدہ اٹھانے میں سیاسی پارٹیاں کبھی پیچھے نہیں رہیں۔ مشہور اداکارہ ہیمامالنی 2004 سے 2009 کی مدت کے دوران بی جے پی کی جانب سے راجیہ کی رکن رہیں۔ سال 2014 میں بی جے پی پی نے ہیما کو متھرا سیٹ سے امیدوار بنایا جہاں انہوں نے راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری کو ہرا دیا۔ وہ اس بار بھی بی جے پی کے ٹکٹ پر متھرا سے ہی الیکشن لڑ رہی ہیں۔

جنوبی ہندوستانی فلموں سے بالی ووڈ میں قدم رکھنے والی مشہور اداکارہ جیا پردا کو آندھرا پردیش میں تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی) کے کنوینر این ٹی راماراؤ نے 1994 میں ریاستی اسمبلی انتخابات کے دوران پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ بعد میں ٹی ڈی پی تقسیم ہوئی اور وہ چندربابو نائیڈو کے خیمے میں چلی گئیں، لیکن نائیڈو کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے انہوں نے ٹی ڈی پی کو چھوڑ دیا اور سماجوادی پارٹی میں آگئیں۔ سماجوادی پارٹی کی جانب سے وہ 2004 اور 2009 کے عام انتخابات میں اترپردیش کی رام پور سیٹ سے منتخب ہوئیں۔ بدلے ہوئے حالات میں 2014 میں جیا پردا نے راشٹریہ لوک دل کی جانب سے بجنور سیٹ سے الیکشن لڑا لیکن انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ حال میں جیا بی جے پی میں شامل ہوچکی ہیں اور رام پور سے ہی الیکشن لڑ رہی ہیں۔

ٹیلی ویژن سیریلوں سے مشہور ہوئیں اداکارہ اسمرتی ایرانی کو بی جے پی نے پارٹی میں شامل کیا اور 2004 کے عام انتخابات میں دہلی کے چاندنی چوک لوک سھا علاقے سے الیکشن میں کھڑا کیا، لیکن اسمرتی کو یہاں کانگریس لیڈر کپِل سبل نے شکست دی۔ اس کے بعد بی جے پی نے اسمرتی کو اترپردیش میں کانگریس کے گڑھ امیٹھی سے راہل گاندھی کے خلاف کھڑا کیا اور وہاں بھی وہ ہارگئیں۔ مودی حکومت میں وہ پہلی انسانی وسائل کی ترقی وزیر رہیں۔ کابینہ میں ردو بدل کے بعد انہیں کپڑا وزارت سونپی گئی۔ بی جے پی نے انہیں اس بار بھی امیٹھی سے راہل گاندھی کے خلاف کھڑا کیا ہے۔

بالی ووڈ کے دیگر اداکار جو اب لیڈر بھی بن چکے ہیں ان میں پریش راول، کرن کھیر جیسی ہستیاں بھی اپنی مقبولیت کے دم پر سیاست میں اچھی کارکردگی کا مظاہر کرچکے ہیں۔

Published: 11 Apr 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Apr 2019, 9:10 PM IST