بالی ووڈ

جاوید اختر کےلئے بس ایک ہی آواز نکلتی ہے "جب چھائے تیرا جادو کوئی بچ نہ پائے‘‘

فلم’ سلسلہ‘ میں اپنے نغموں کی کامیابی سے حوصلہ پاکر جاوید اختر نے نغمہ نگار کے طور پر بھی کام کرنا شروع کیاجس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

تقریبا تین دہائیوں سے اپنے نغموں سے موسیقی کی دنیا کو شرابور کرنے والے عظیم شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کے رومانی نغمے آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں جنہیں سن کر سامعین کے دل سے بس ایک ہی آواز نکلتی ہے "جب چھائے تیرا جادو کوئی بچ نہ پائے‘‘۔

Published: undefined

سال 1981 میں ہدایت کار یش چوپڑا پنی نئی فلم ’سلسلہ‘ کیلئے نغمہ نگار کی تلاش میں تھے۔ان دنوں فلم انڈسٹری میں جاوید اختر بطور مکالمہ نگار اپنی شناخت بنا چکے تھے، یش چوپڑا نے جاوید اختر سے فلم ’سلسلہ‘ کے گیت لکھنے کی پیشکش کی۔ فلم "سلسلہ" میں جاوید اختر کے گیت ’’دیکھا ایک خواب تو سلسلے ہوئے‘‘ اور ’’یہ کہاں آ گئے ہم ‘‘ بے انتہا مقبول ہوئے۔

Published: undefined

فلم سلسلہ میں اپنے نغموں کی کامیابی سے حوصلہ پاکر جاوید اختر نے نغمہ نگار کے طور پر بھی کام کرنا شروع کیا۔اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ جاوید اختر 17 جنوری 1945 کو پیدا ہوئے ا ن کے والد جاں نثار اختر بھی اردو کے ممتاز شاعر تھے ۔ جاوید اختر کا بچپن سے ہی شاعری سے گہرا رشتہ رہا ہے ۔ انہوں نے زندگی کے اتار چڑھاؤ بہت قریب سے دیکھے ہیں اس لئے ان کی شاعری میں زندگی کو بڑی شدت سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

ان کے نغموں کی یہ خوبی رہی ہے کہ وہ اپنی بات بڑی آسانی سے دوسروں کو سمجھا دیتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی میٹرک کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی اس کے بعد بھوپال کے صوفیہ کالج سے گریجویشن کیا لیکن کچھ دنوں بعد وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے 1964 میں ممبئی آگئے اور محض 100 روپے کی تنخواہ پر فلموں میں ڈائیلاگ لکھنے کا کام کرنے لگے ۔ اس دوران انہوں نے کئی فلموں کے لئے ڈائیلاگ لکھے لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوئی۔

Published: undefined

ممبئی میں جاوید اختر کی ملاقات سلیم خان سے ہوئی اور دونوں نے مشترکہ طور پر کام کرنا شروع کردیا۔ 1970 میں جلوہ گر فلم ’انداز‘ کی کامیابی کے بعد اس جوڑی نے کئی اچھی فلموں میں بطور ڈائیلاگ رائٹر کام کیا اور کامیاب ہوئے۔ ان میں ’ہاتھی میرے ساتھی، سیتا اور گیتا، زنجیر، یادوں کی بارات‘ جیسی سپرہٹ فلمیں شامل ہیں۔

Published: undefined

1987 میں فلم ’مسٹر انڈیا‘ کے بعد سلیم جاوید کی سپرہٹ جوڑی الگ ہوگئی اور جاوید نے فلموں کے لئے ڈائیلاگ لکھنے کا کام جاری رکھا ۔ انہیں آٹھ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔1999 میں ادبی دنیا میں بیش قیمتی تعاون کے مدنظر انہیں پدم شری ایوارڈ سے اور 2007 میں پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ فلم ساز، بارڈر، گاڈمدر، رفیوجی اور لگان کے لئے نیشنل ایوارڈ یافتہ جاوید اختر آج بھی بطور نغمہ نگار بالی وڈ میں سرگرم ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined