عرب ممالک

حماس نے ہتھیار ڈالنے سے کیا انکار

حماس نے کہا کہ وٹکوف کے بیانات گمراہ کن ہیں اور ان کی طرف سے پیش کی جانے والی پرامن امداد کی تقسیم کی تشہیری تصاویر زمینی حقائق کو جھٹلاتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے آج بروز سنیچر تل ابیب میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد یہ بیان دیا کہ غزہ میں قحط نہیں ہے، جس پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ان پر سخت تنقید کی ہے۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "امریکی ایلچی کا ان امدادی مراکز کا دورہ، جن کی نگرانی 'غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن' کر رہی ہے ایک پہلے سے تیار شدہ ڈرامہ ہے، جس کا مقصد عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا، اسرائیلی قبضے کی شبیہ بہتر بنانا اور بچوں و نہتے شہریوں کے قتل عام اور قحط کے انتظام کو سیاسی تحفظ دینا ہے"۔

Published: undefined

حماس نے مزید کہا کہ "وٹکوف کے بیانات گمراہ کن ہیں اور ان کی طرف سے پیش کی جانے والی پرامن امداد کی تقسیم کی تشہیری تصاویر زمینی حقائق کو جھٹلاتی ہیں، جہاں اسرائیلی گولیوں سے 1300 سے زائد بھوکے اور بے گناہ افراد مارے جا چکے ہیں"۔

Published: undefined

حماس نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ "وہ اپنی ذمہ داری قبول کرے، اسرائیلی جرائم پر سے پردہ اٹھائے، فائر بندی کے معاہدے کی طرف بڑھے جو جارحیت کے خاتمے، اسرائیلی فوج کے انخلاء اور محاصرے کے خاتمے پر منتج ہو"۔

Published: undefined

ادھر حماس نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی ان خبروں پر بھی رد عمل دیا جن میں وٹکوف کے حوالے سے کہا گیا کہ حماس ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہے۔حماس نے واضح کیا کہ "جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی ہم ہتھیار نہیں چھوڑیں گے"۔

Published: undefined

گزشتہ روز امدادی مرکز کے دورے کے بعد وٹکوف نے کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ کی جنگ کو مزید وسعت نہیں دینا چاہتا بلکہ اسے ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "تمام قیدیوں کی واپسی کے بغیر کوئی فتح ممکن نہیں"۔

Published: undefined

اسی دوران فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں قحط اور غذائی قلت کے باعث ایک بچے سمیت مزید سات افراد جاں بحق ہو گئے۔وزارت صحت کے مطابق فیس بک پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ "قحط سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 169 ہو چکی ہے، جن میں 93 بچے شامل ہیں"۔

Published: undefined

یاد رہے کہ اگرچہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران کچھ طبی اور غذائی امداد غزہ پہنچی ہے، مگر انسانی بحران بدستور جاری ہے۔ اقوامِ متحدہ نے صورتِ حال کو سنگین قرار دیا ہے، جبکہ متعدد عالمی امدادی ادارے امدادی مراکز کو "موت کے جال" قرار دے چکے ہیں۔حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی غزہ کی صورتحال کو "تباہ کن اور افسوسناک" قرار دیا تھا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ ، اردو)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined