فائل تصویر آئی اے این ایس
وزارت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ان ائمہ میں شیخ محمد ابو بکر، اسامہ قابیل، محمد الدومی، اور یسری عزام شامل ہیں، جنھیں بحیرہ احمر، وادی جدید اور اسوان جیسے صوبوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان افراد نے وزارت کے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی جس کے تحت کسی بھی امام کو نجی سیاحتی کمپنیوں کے ساتھ حج پر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
Published: undefined
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ مبلغین پہلے بھی حج کر چکے ہیں، مگر اس بار انھوں نے حج کا سفر سیاحتی کمپنیوں کی تشہیر کے طور پر کیا اور اس دوران سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر بھی جاری کیں، جو وزارت کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی تھی۔وزارتِ اوقاف نے وضاحت کی کہ ائمہ کو ان کے موجودہ صوبوں سے دوسرے صوبوں میں منتقل کرنا وزارت کا آئینی اختیار ہے، اور یہ فیصلہ صرف ادارے کے مفاد میں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب، اعلیٰ اسلامی امور کونسل کے رکن مظہر شاہین نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اجازت کے بغیر سفر محض رسمی کارروائی نہیں، بلکہ یہ ایک ضروری ضابطہ ہے جو سرکاری کام کے حقوق اور مفادات کو محفوظ بناتا ہے۔ ان کے مطابق اس ضابطے کو نظر انداز کرنا دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے اور سرکاری فرائض سے انحراف کے مترادف ہے، جو کہ خود حج کے مقصد کے منافی ہے اور نیت کو مشکوک بنا دیتا ہے۔
Published: undefined
شاہین نے مزید کہا کہ علما اور ائمہ مساجد کو قانون کی پاسداری میں سب سے آگے ہونا چاہیے، کیوں کہ وہی لوگوں کے لیے نمونہ ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مفت یا ذاتی خرچ پر حج بھی نظام کی خلاف ورزی کا جواز نہیں بن سکتا اور عبادت کو قانون سے بچنے کی چالاکی کا ذریعہ نہیں بنایا جا سکتا۔
Published: undefined
انھوں نے واضح کیا کہ ریاست کو کام کے تسلسل اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے قوانین نافذ کرنے اور ان کی خلاف ورزی پر بازپرس کرنے کا حق حاصل ہے، اور مبلغ کو چاہیے کہ وہ قانون کی پابندی میں دوسروں کے لیے مثال بنے نہ کہ مذہب کے نام پر اس کی خلاف ورزی کا جواز گھڑے۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined