سماج

بالی ووڈ اسٹائل ڈانس بارز میں کام کا شوق، کہیں اور لے گیا

شیلا کو جب کال موصول ہوئی تو اس نے قطعاً نہیں سوچا اور ہاں کر دی۔ اسے بیوٹی پارلر سے ملنے والی تنخواہ سے تین گنا زیادہ کی پیشکش ہوئی تھی کہ وہ کینیا کے ایک نائٹ کلب میں ثقافتی رقاصہ کے طور پر کام کرے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

نیپال کے چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی تئیس سالہ بیوٹیشن شیلا نے کینیا کا نام بھی نہ سن رکھا تھا۔ ایک مقامی بیوٹی پارلر میں کام کرنے والی اس لڑکی کو نہ تو ڈانس کرنے کا کوئی تجربہ تھا اور نہ ہی اس نے کبھی اس ڈانس کلب کے مالک سے ملاقات کی تھی۔ اسے باقاعدہ طور پر ملازمت کا کوئی کانٹریکٹ بھی نہیں ملا تھا۔

Published: undefined

غربت کی زندگی بسر کرنے والی اس لڑکی کو جب چھ سو ڈالر ماہانہ کی پیشکش ہوئی تو وہ تمام تر خطرات مول لینے کو تیار ہو گئی۔ اس نے کینیا کا سفر اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس کا خیال تھا کہ وہ کینیا جا کر بالی ووڈ اسٹائل کلبوں میں ڈانس کرتے ہوئے نہ صرف انجوائے کر سکے گی بلکہ اپنے غریب گھروالوں کی کفالت بھی کر سکے گی۔

Published: undefined

اپریل میں ہی کینیا کی پولیس نے بندرگاہی شہر ممباسا کے ایک نائٹ کلب پر چھاپہ مارا اور وہاں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی گیارہ نیپالی لڑکیوں کو بازیاب کرایا۔ شیلا بھی انہی میں سے ایک تھی۔ تاہم اب اس کے خیالات واضح طور پر کچھ مختلف ہو چکے ہیں۔ اس نے بتایا، ''یہ وہ جگہ نہیں تھی، جس کے بارے میں مجھے بتایا گیا تھا‘‘۔

Published: undefined

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو میں شیلا نے کہا کہ اسے تو عیش و عشرت کے سہانے خواب دکھائے گئے تھے۔ لیکن اس مشرقی افریقی ملک میں آکر تو اسے رات نو بجے تا صبح چار بجے تک ناچنا پڑتا تھا اور وہاں موجود جو لوگ اسے کچھ پیسے بطور ٹپ دیتے تھے، وہی اس کی کمائی ہوتی تھی۔

Published: undefined

انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف فعال کارکنوں اور پولیس کے مطابق پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں کینیا میں واقع بالغوں کے انٹرٹنیمنٹ کلبوں میں کام کرنے کے لیے اس مشرقی افریقی ریاست کا رخ کر رہی ہیں۔ حالیہ عرصے میں ان خواتین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے تاہم اس بارے میں مصدقہ اور حتمی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔

Published: undefined

کینیا کی پولیس کے مطابق ایسے نائٹ کلبوں پر متعدد ایسے چھاپے مارے گئے، جہاں جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں غیرقانونی طور پر کام رہی تھیں۔ کینیا کی حکومت ان لڑکیوں کو ان کے آبائی وطن روانہ کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروبار میں انسانوں کے اسمگلروں کے منظم گروہ شریک ہیں۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق ممباسا کے نائٹ کلب کے مالک آصف امیرعلی علی بھائی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جا چکی ہے۔ تاہم ملزم نے انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ کینیڈا اور برطانیہ کی دوہری شہریت رکھنے والے آصف کا موقف ہے کہ یہ لڑکیاں اپنی رضا مندی سے ان کے کلب میں کام کرتی تھیں اور ان کا جنسی استحصال نہیں کیا جاتا تھا۔ پولیس کے مطابق آصف ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے لیکن ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined