سماج

نوواک یا نوواکووا: چیک خواتین کو بالآخر انتخاب کا حق مل گیا

یورپی یونین کے رکن اور جرمنی کے ہمسایہ ملک چیک جمہوریہ کی خواتین کو اپنے ناموں کے آخری حصوں کے ذاتی انتخاب کا حق بالآخر مل گیا ہے۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس  

چیک دارالحکومت پراگ سے جمعہ نو جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی خواتین اب اپنے لیے یہ انتخاب خود اپنی ذاتی پسند کے مطابق کر سکیں گی کہ ان کے ناموں کے آخری حصے اپنی تخصیص میں مذکر ہوں گے یا مؤنث۔

Published: undefined

اس نئے قانون کے تحت چیک خواتین کو اپنی شناختی دستاویزات اور دیگر سرکاری کاغذات میں اپنے ناموں کے حوالے سے ملنے والے قانونی اختیار کو اس ملک میں صنفی مساوات کی کوششوں کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس مسودہ قانون کی ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے حال ہی میں واضح اکثریت سے منظوری دے دی تھی۔ جمعرات آٹھ جولائی کی رات صدر میلوش زیمان کی طرف سے اس بل پر دستخطوں کے بعد اب یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔

Published: undefined

اس قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

چیک جمہوریہ میں بولی جانے والی چیک زبان ان سلاوِک زبانوں میں سے ایک ہے، جن میں ماضی میں خواتین کو اپنے خاندانی ناموں کے آگے اس لیے -ova لکھنا پڑتا تھا کہ یوں خود بخود یہ وضاحت ہو جاتی تھی کہ یہ کسی خاتون کا نام ہے۔

Published: undefined

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ چیک جمہوریہ میں اب تک اگر کسی مرد کے نام کے آخر میں نوواک آتا تھا، تو اسی خاندان کی خواتین کے ناموں کے آخر میں نوواک (Novak) بدل کر نوواکووا (Novakova) بن جاتا تھا۔

Published: undefined

صنفی عدم مساوات کی علامت

گزشتہ چند برسوں کے دوران چیک معاشرے میں ناموں کی صنفی بنیادوں پر ایسی تخصیص کی روایت پر کافی تنقید کی جانے لگی تھی۔ اس بارے میں قانون سازی اور سماجی روایت سے انحراف کی تحریک 70 سالہ ہیلینا والکووا نے شروع کی تھی۔

Published: undefined

والکووا ماضی میں چیک وزیر قانون رہ چکی ہیں اور انہوں نے کھل کر کہا تھا کہ خواتین شہریوں کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھنے کی روایت 'صنفی عدم مساوات‘ کی علامت ہے۔

Published: undefined

لیکن اس نئے قانون کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اب چیک زبان اور معاشرے میں خواتین کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھا اور بولا جانا ختم ہو جائے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ خواتین کی بہت بڑی تعداد کی خواہش یہ بھی ہے کہ اس روایت کو قائم رکھا جانا چاہیے اور وہ اپنے نام نہیں بدلیں گی۔

Published: undefined

میرکل کے بجائے میرکیلووا

چیک جمہوریہ میں خواتین کے ناموں کے آخر میں 'اووا‘ لکھنے کی روایت اتنی پختہ ہے کہ ملکی میڈیا میں جب سرکردہ غیر ملکی خواتین کھلاڑیوں یا سیاستدانوں کے نام لکھے جاتے ہیں، تو وہ بھی بدل دیے جاتے ہیں۔ اسی لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا نام چیک اخبارات میں 'انگیلا میرکیلووا‘ لکھا جاتا ہے۔

Published: undefined

نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب چیک خواتین خود یہ فیصلہ کر سکیں گی کہ مثلاﹰ ان کے نام کا آخری حصہ نوواک ہونا چاہیے یا نوواکووا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined