یہ مقدمہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔ اس میں درخواست کی گئی ہے کہ ’پورن ہَب‘ اور اس کی بانی کمپنی نے لڑکیوں کی آبروریزی، جنسی زیادتی اور کم عمر بچوں کی جنسی ویڈیوز رضا مندی کے بغیر اپ لوڈ کر کے غیر معمولی منافع کمایا ہے۔
Published: undefined
اس درخواست میں ایسے دانستہ فعل کی ادائیگی پر کمپنی کو پابند کرنے کا کہا گیا کہ وہ تمام چونتیس خواتین کو معقول معاوضہ ہرجانے کے طور پر ادا کرے۔
Published: undefined
ایک خاتون سیرینا فلائیٹس نے درخواست میں بیان کیا کہ تیرہ برس کی عمر میں اس کے بوائے فرینڈ نے زبردستی اس کے ساتھ کیے گئے جنسی فعل کی ویڈیو بنا کر ’پورن ہَب‘ کو فروخت کی تھی اور یہ اس کی رضامندی کے بغیر تھا۔
Published: undefined
اس مقدمے میں ان خواتین کی جانب سے کئی وکلاء دعویٰ دائر کرنے میں شامل ہیں۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ پورن ہَب کی انتظامیہ کو مجرمانہ غفلت کا مرتکب قرار دیا جائے کیونکہ جنسی ویڈیوز بغیر رضامندی کے اُس نے اپ لوڈ کرنے کے علاوہ خریدی بھی تھیں۔
Published: undefined
وکلا نے عدالت میں یہ موقف اپنایا کہ یہ مقدمہ آبروریزی کا ہے اور اس کا تعلق پورنوگرافی سے نہیں ہے۔ایک وکیل کے مطابق یہ پورن فلمیں دکھانے کی واحد کمپنی ہے جو کسی انتظامی ادارے کے ماتحت نہیں اور شمالی امریکا سمیت دنیا کے کئی اور ممالک میں بچوں کی فحش فلموں کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔
Published: undefined
وکلا نے مقدمے میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ ایسی ویڈیوز کثرت سے اپ لوڈ کی گئی ہیں جو رضامندی کے بغیر فلمائی گئی تھیں۔ اس مقدمے کی شریک ایک خاتوں نے عدالت سے اپنا نام مخفی رکھنے کی استدعا بھی کی ہے۔
Published: undefined
چودہ خواتین نے واضح کیا کہ ان کی فلمیں اس وقت بنائی گئی جب وہ کم سن تھیں اور اس طرح وہ بین الاقوامی بچوں کی جنسی اسمگلنگ کا شکار ہوئی تھیں۔
Published: undefined
ایک خاتون کے وکیل مائیکل بووی نے ٹی وی چینل سی بی ایس کو بتایا کہ عدالت 'مائنڈ گیک‘ کو حکم دے سکتی ہے کہ وہ تمام خواتین کو مناسب ہرجانہ ادا کرے۔
Published: undefined
وکلاء نے پورن ہَب کی مالک کمپنی مائینڈ گیک کو بھی فریق بنایا ہے۔ یہی کمپنی متنازعہ بالغوں کی تفریح کی ذیلی ویب سائیٹ پورن ہَب کی اصل مالک ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ پورن ہَب دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے جو بالغ افراد کی جنسی تسکین کے لیے جنسی مواد کی ویڈیوز آن لائن فراہم کرتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined