امریکی مینجمنٹ اور بجٹ دفتر کی ڈائریکٹر شلانڈا یونگ نے پیرکے روز ایک حکومتی حکم نامہ جاری کرکے وفاقی ایجنسیوں کو چینی ملکیت والے سوشل میڈیا ایپ کو "ہٹانے اور انسٹالیشن کی اجازت نہ دینے" نیز حکومتی آلات سے "انٹرنیٹ ٹریفک ممنوع کرنے" کی ہدایت دی۔
Published: undefined
امریکی وفاقی چیف انفارمیشن سکیورٹی افسر کرس ڈے روشا نے کہا، "یہ ہدایت نامہ ہمارے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے اور امریکی عوام کی سلامتی اور رازداری کے تحفظ کے حوالے سے انتظامیہ کے عزم کا حصہ ہے۔"
Published: undefined
امریکی کانگریس نے اس ڈیڈ لائن کو لازمی قرار دیا تھا۔ اس نے دسمبر میں وفاقی ملازمین کو قومی سلامتی کے خطرات کے تناظر میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ٹک ٹاک کی ملکیت والی امریکی کمپنی بائٹ ڈانس ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔
Published: undefined
بائیڈن انتظامیہ کا یہ اقدام نصف سے زیادہ امریکی ریاستوں کے ساتھ ساتھ یورپی کمیشن، تائیوان اور حال ہی میں کینیڈا کی جانب سے بھی اسی طرح کی ہدایات جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
امریکی کانگریس کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی منگل کے روزایک بل پر ووٹنگ کرنے والی ہے، جس میں صدر بائیڈن کو تمام شہریوں کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے لیے نئے اختیارات دیے گئے ہیں۔ امریکہ میں 100ملین سے زیادہ افراد ٹک ٹاک ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔
Published: undefined
ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مائیکل میک کاول کا کہنا تھا، " ٹک ٹاک چین کو اپنے صارفین پر نگاہ رکھنے اور ہیرا پھیری کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ یہ امریکیوں کے ڈیٹا کو اپنی ناپاک سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کی اجازت دیتا ہے۔" امریکن سول لبرٹیز یونین نے ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف متنبہ کیا ہے۔
Published: undefined
یونین کی سینیئر پالیسی مشیر جینا لیونٹوف نے ایک بیان میں کہا، "کانگریس کو اس سوشل میڈیا کے پورے پلیٹ فارم کو سینسر نہیں کرنا چاہئے اور امریکیوں سے اظہار رائے کی آزادی کے ان کے آئینی حق کو نہیں چھیننا چاہئے۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، "ہمیں ملک بھر اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ اپنے خیالات، نظریات اور آراء کا تبادلہ کرنے کے لیے ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال کرنے کا حق ہے۔"
Published: undefined
دریں اثنا کینیڈا بھی تمام سرکاری آلات سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے والا نیا ملک بن گیا ہے۔ اس حکم کا اطلاق منگل کے روز سے ہو رہا ہے۔ حکومت نے پیر کے روز کہا کہ کینیڈا کے چیف انفارمیشن آفیسر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ "یہ رازداری اور سلامتی کے لیے خطرے کی ناقابل قبول سطح کو پیش کرتا ہے۔"
Published: undefined
ٹک ٹاک نے کہا کہ یہ فیصلہ "متجسس" ہے کیونکہ یہ "کسی مخصوص سکیورٹی تشویش کا حوالہ دیے بغیر یا ہم سے کوئی سوال پوچھنے کے لیے رابطہ کیے بغیر کیا گیا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined