انٹونی بلنکن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اپنے اسٹریٹیجک پارٹنر بھارت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہم نے دیکھا کہ بھارت میں گزشتہ برس مذہبی مقامات پر ہونے والے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
بھارت نے گوکہ فی الحال اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی رپورٹوں کو نئی دہلی ماضی میں مسترد کرتا رہا ہے۔
Published: undefined
نئی دہلی کا کہنا ہے کہ کسی غیر ملکی حکومت کو بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور بھارتی آئین تمام شہریوں کو یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
Published: undefined
سن 2021 میں دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات 2 جون کو جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں گزشتہ برس اقلیتی فرقوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں قتل، حملے، دھمکی اور تشدد کے دیگر واقعات شامل ہیں۔ گائے ذبح کرنے یا گائے کے گوشت فروخت کرنے کے الزامات لگا کر غیر ہندووں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بھی متعدد واقعات پیش آئے۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا، ''بھارت جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جو عظیم مذہبی تنوع اور تکثیرت کا مرکز ہے، اس بھارت میں ہم نے دیکھا کہ مذہبی مقامات پر لوگوں پر ہونے والے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے۔‘‘
Published: undefined
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی سفیر رشاد حسین کا کہنا تھا کہ بھارت میں کچھ 'رہنما لوگوں اور مذہبی مقامات پر بڑھتے ہوئے حملوں کو صرف نظر انداز ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ ایسے حملوں کی حمایت بھی کررہے ہیں‘۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں امریکہ نے بھارت میں ایسے قوانین کی جانب اشارہ کیا ہے جو تبدیلی مذہب پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ رپورٹ میں ایسی مثالیں بھی دی گئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کے ساتھ کس طرح جانبداری برتی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے متعدد واقعات پیش آئے جب کسی غیر ہندو کو ان کے مبینہ'توہین آمیز' سوشل میڈیا پوسٹ کی شکایت پر انہیں فوراً گرفتار کرلیا گیا لیکن مسلمانوں یا مسیحیوں کے حوالے سے اسی طرح یا اس سے زیادہ 'توہین آمیز' پوسٹ یا بیانات دینے والے ہندووں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے جاری کی جانے والی یہ سالانہ رپورٹ امریکی مذہبی آزادی کمیشن تیار کرتا ہے حالانکہ کمیشن اپنی ایک علیحدہ رپورٹ بھی تیار کرتا ہے۔ اس سال اپریل میں جاری کردہ کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کو ان ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی جہاں مذہبی آزادی کی صورت حال تشویش ناک ہے۔ تاہم امریکی حکومت نے کمیشن کی مسلسل تیسری بار سفارش کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی نہ صرف بنیادی حق ہے بلکہ امریکہ کی بین الاقوامی پالیسیوں کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ اپریل میں واشنگٹن میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی موجودگی میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ بھارت میں انسانی حقوق کے محاذ پر ہونے والے بعض 'تشویش ناک واقعات‘ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بعد میں بلنکن کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا، ''لوگوں کو ہمارے بارے میں رائے رکھنے کا اختیار ہے اور ہمیں بھی اتنا ہی حق ہے کہ ان کی رائے، اس کے پس پشت مفادات اور ایسی رائے بنانے والی لابیز اور ووٹ بینک پر اپنی رائے رکھیں۔‘‘ جے شنکر نے اس ضمن میں نیویارک میں 12 اپریل کو دو سکھوں پر ہونے والے مبینہ نسلی حملے کا ذکر بھی کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined