واحت تیونا ترکی کے ایک آرٹسٹ ہیں، جنہوں نے استنبول کی ایک مصروف شاہراہ کی ایک عمارت پر اونچی ایڑی والے 440 جوتے لٹکائے ہیں۔ یہ جوتے ان خواتین کی یادگار کے طور پر نصب کیے گئے ہیں، جو گھریلو اور جنسی تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔
Published: undefined
ترکی میں یہ رواج ہے کہ جب کوئی وفات پا جاتا ہے تو اس کے جوتے گھر سے باہر دروازے پر رکھ دیے جاتے ہیں۔ واحت تیونا نے بھی اسی روایت کو زندہ کرتے ہوئے احتجاج کا یہ انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔ ان کا یہ آرٹ ورک 260 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے۔
Published: undefined
ترکی کی ایک خاتون بینکار نے اس انوکھے مظاہرے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترکی کی گلیوں میں چلتے ہوئے اپنے آپ کو محفوط خیال نہیں کرتیں اور یہ سوچ کس قدر خوف ناک ہے کہ عورت ہوتے ہوئے آپ اپنے گھر پر محفوظ نہ ہوں۔ یہاں لٹکائے گئے چار سو چالیس جوتوں کا مطلب ہے کہ سن دو ہزار اٹھارہ میں بہت سی جانیں گھریلو تشدد کی بھینٹ چڑھ گئیں اور یہ بہت پریشان کن بات ہے۔
Published: undefined
ایک اور خاتون بینکار ہلال کوسو گلو نے کہا کہ جب تک سب خاموش رہیں گے، خواتین کے خلاف تشدد بڑھتا جائے گا۔ یہ خاموشی صرف خواتین کے قتل تک محدود نہیں ہے بلکہ انہیں چپ کروانے اور ڈرانے دھمکانے کے ساتھ بھی منسلک ہے۔ دوسری جانب واحت تیونا کے فن کے اس منفرد مظاہرے کو سوشل میڈیا پر بھی بہت سراہا گیا ہے۔
Published: undefined
واحت تیونا کا کہنا تھا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد پر احتجاج کے اس طریقہء کار کے ذریعے پہلی مرتبہ بھرے بازار میں لوگوں کو یہ کھلا زخم اور اس سے رسنے والا خون نظر آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’مجھے یقین ہے کہ لوگوں پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔ میرے خیال میں اس احتجاج سے بیداری پیدا ہو گی کیونکہ یہ ایک ایسا طریقہ ہے، جو لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور ان کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined