سماج

بھارتی مسلمانوں کے سامنے اب یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ

یونیفارم سول کوڈ بی جے پی کا ہندوؤں سے کیے گئے چار انتخابی وعدوں میں سے آخری ہے۔ گوکہ اس کے نفاذ سے ہندو اور دیگر فرقے بھی متاثر ہوں گے لیکن بھارتی مسلمان اسے ایک نئی مصیبت کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔

بھارتی مسلمانوں کے سامنے اب یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ
بھارتی مسلمانوں کے سامنے اب یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ 

گزشتہ ہفتے جب بھارتی لاء کمیشن نے عوام اور مذہبی جماعتوں سے یونیفارم سول کوڈ کے متعلق اپنی آراء ایک ماہ کے اندر پیش کرنے کا اعلان شائع کرایا تو اسی کے ساتھ اپوزیشن سیاسی پارٹیوں، مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی متعدد تنظیموں کی جانب سے موافقت اور مخالفت میں ردعمل کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

Published: undefined

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندو ووٹروں کو لبھانے کے لیے اپنے انتخابی منشور میں چار اہم وعدے کیے تھے۔ اقتدار میں آنے کے بعد ان میں سے تین یعنی جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے، اجودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے اور شہریت ترمیمی قانون کا وعدہ پورا کردیا۔ اس نے تین طلاق کو بھی غیر قانونی اور قابل سزا جرم قرار دے دیا ہے۔ اب ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا آخری اہم وعد پورا کرنا رہ گیا ہے۔

Published: undefined

مسلمان کیا سوچتے ہیں؟

لاء کمیشن کے نوٹس پر مسلم رہنماوں اور جماعتوں نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر مسلم جماعتوں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بے وقت کی آواز ہے اور اس سے ملک کو فائدہ کے بجائے نقصان زیادہ ہوگا۔ دوسری طرف مسلمانوں کے ایک حلقے نے غیر ضروری بیانات دینے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

Published: undefined

بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نو منتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "یونیفارم سول کوڈ ملک کے لیے غیر ضروری، ناقابل عمل اور انتہائی نقصان دہ" ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس غیر ضروری کام میں ملک کے وسائل کو ضیاع کرکے سماج میں انتشار نہ پیدا کرے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا پرسنل لا قرآن و سنت سے ماخوذ ہے جس میں مسلمان کسی تبدیلی کا مجاز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں صرف مسلمان ہی اپنے پرسنل لا پر عمل نہیں کرتے بلکہ دیگر مذہبی جماعتوں کے بھی اپنے اپنے پرسنل لا ہیں حتیٰ کہ خود ہندو بھی مختلف علاقوں میں یکسر مخالف پرسنل لا پر عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی بھارت میں ہندوؤں میں ماموں کی اپنی بھانجی کے ساتھ شادی انتہائی متبرک سمجھی جاتی ہے جس کا تصور بھی شمالی بھارت کے ہندوؤں کے لیے محال ہے۔

Published: undefined

مسلمان جذباتی ردعمل سے گریز کریں

نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ اسلامیات کے پروفیسر ایمریٹس اخترالواسع نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں کی چڑھ بنادی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو چاہئے کہ اس چڑھ کو چھوڑ دیں کیونکہ یکساں سول کوڈ بھارت کے کسی ایک مذہب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق تمام مذاہب سے ہے۔"

Published: undefined

پروفیسر اخترالواسع نے بتایا کہ سن 2018 میں لا کمیشن نے یونیفارم سول کوڈ کی تجویز کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت میں تنوع کا جشن منایا جانا چاہئے اور اس کا احترام ہونا چاہئے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا تھا کہ یونیفارم سول کوڈ فی الوقت بھارت کے لیے غیر ضروری اور غیر مطلوب ہے۔"

Published: undefined

اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خان، جو اہلسنت والجماعت کے معروف عالم امام احمد رضا خان بریلوی مرحوم کے پڑپوتے ہیں، کا کہنا تھا کہ دراصل حکومت یکساں سول کوڈ جیسے حساس مسئلے پر مسلمانوں کو مشتعل کرا کے اپنا سیاسی ایجنڈا پورا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود ہندو قوم میں بہت سے پرسنل لا ہیں جو یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے بعد ختم ہو جائیں گے لہذا مسلمانوں کو اس معاملے پر کچھ بولنے سے گریز کرنا چاہئے۔

Published: undefined

کیا حکومت ہندووں کے پرسنل لا کو چیلنج کرسکتی ہے؟

بیشتر مسلم رہنماوں کا کہنا تھا کہ حکومت ہندوؤں کے پرسنل لا میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرأت نہیں کرے گی۔ آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے قومی صدر سید محمد اشرف کچھوچھوی نے سوال کیا کہ "کیا مذہبی عقیدے کی بنیاد پرننگے رہنے والے جین مت کے ماننے والے سادھووؤں اور ہندو ناگا باباوں پر یہ قانون نافذ ہو سکے گا؟ کیا سکھ مت کے ماننے والوں کو بال رکھنے کے حق سے محروم کردیا جائے گا؟ کیا غیر منقسم ہندو خاندان کو حاصل ٹیکس چھوٹ بند کردی جائے گی؟"

Published: undefined

بھارت میں قبائلیوں کے بھی اپنے پرسنل لا ہیں۔ گوکہ آر ایس ایس جیسی ہندو قوم پرست تنظیمیں قبائلیوں کو بھی ہندوؤں کا حصہ قرار دینے کی مسلسل کوشش کررہی ہیں تاہم قبائلی اب بھی ہندووں کی طرح دیوتاوں کی پوجا کرنے کے بجائے فطرت کی پوجا کرتے ہیں۔ وہ اپنی میت کو جلانے کے بجائے دفن کرتے ہیں۔ قبائلی کثرت ازدواج پر بھی عمل کرتے ہیں۔ قبائلی عورتوں اور مردوں دونوں میں ایک سے زائد شادیاں عام ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مودی حکومت سیاسی لحاظ سے اہمیت کے حامل اس معاملے پر قدم آگے بڑھا سکے گی۔

Published: undefined

مودی حکومت کے لیے یہ فیصلہ آسان نہیں ہو گا

بھارتی آئین میں یونیفارم سول کوڈ کے حوالے سے صرف ایک جملہ درج ہے۔ آئین کی دفعہ 44 میں کہا گیا ہے،"مملکت یہ کوشش کرے گی کہ بھارت کے پورے علاقے میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ کی ضمانت ہو۔"

Published: undefined

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی اور دیگر حالات کے مدنظر مودی حکومت خود بھی یونیفارم سول کوڈ کو فوری طورپر نافذ کرنا نہیں چاہے گی اور اس نے مسئلے کا اندازہ لگانے کے لیے پانی میں پتھر پھینکا ہے۔

Published: undefined

دراصل آئندہ ستمبر میں بھارت میں جی ٹوئنٹی گروپ کے سربراہان مملکت کا اجلاس ہو گا، اس سے پہلے بھی کئی میٹینگیں ہوں گی ایسے میں بی جے پی یہ کبھی نہیں چاہے گی کہ کوئی متنازع مسئلہ پیدا ہو اور حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے بھارت اور مودی کی امیج خراب ہو۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات بھی ہونے والے ہیں اور بی جے پی کرناٹک میں شکست کے بعد پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ قبائلی اکثریت والی ریاستیں ہیں۔ گیارہ کروڑ قبائلیوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم راشٹریہ آدیواسی ایکتا پریشد نے سن 2016 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے اپنے صدیوں پرانے رسوم و رواج کوتحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔ لا کمیشن کوئی آئینی ادارہ نہیں ہے، اس کی حیثیت صرف مشاورتی ادارے کی ہے۔ جس کے مشورے تسلیم کرنا حکومت کے لیے ضروری نہیں۔

Published: undefined

آزاد بھارت میں سن 1955میں قائم لاکمیشن اب تک 277 تجاویز پیش کرچکا ہے لیکن ان میں سے گنتی کے چند ایک ہی حکومت نے منظور کیے۔ تاہم لا کمیشن کی موجودہ حیثیت کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ وہ بی جے پی کی پسند کے مطابق مشورے دے گا اور حکومت اسے پارلیمان میں پیش کردے گی۔ وزیر قانون ارجن رام میگھوال کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بل منظور کرانا مشکل نہیں ہو گا ہم لا کمیشن کی تجویز کا انتظار کررہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/15c9d869-8196-44e5-9265-8830c9c81b22/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_58_55_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    دہلی سے 28ویں حج پرواز مدینہ کے لیے روانہ، حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثر جہاں نے کیا الوداع

  • ,
  • تصویر: بشکریہ محمد تسلیم

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/4e8ffc89-a288-48c3-bfc5-40076018ce2c/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_11_35_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    ’آپ کے غنڈوں اور حملوں سے ہم نہیں ڈرنے والے‘، کنہیا کمار نے پریس کانفرنس کر اپنے اوپر حملہ کی بتائی وجہ