اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مغربی اور وسطی افریقہ میں مسلح تنازعات کے حامل ممالک میں مسلح گروپوں میں شامل چائلڈ سولجر کی صورت حال کا تفصیلی احاطہ کیا ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ ان مسلح گروپوں نے بے شمار بچوں کو زبردستی بھرتی کر رکھا ہے اور اسی خطے میں جنسی استحصال کے شکار ہونے والوں بچوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔
Published: undefined
یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر میری پیئر پوائریئر (Marie-Pierre Poirier) نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ وسطی اور مغربی افریقی ممالک میں بچوں کی بھرتی کا جو رجحان پیدا ہو چکا ہے، وہ انتہائی پریشانی کا باعث ہے کیونکہ اس طرح بچوں کی ایک نسل کے ضائع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ ریجنل ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس خطے میں بچوں کے استحصال کے واقعات میں گزشتہ پانچ سالوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
یہ امر اہم ہے کہ سن 2005 سے اقوام متحدہ نے ایک نظام قائم کر رکھا ہے اور اس کے تحت بچوں کے استحصال کی رپورٹوں کو مرتب کیا جاتا ہے۔ ان استحصالی رپورٹوں میں چائلڈ سولجر کی بھرتی، بچوں کا اغوا، اسکولوں پر حملے، ہسپتالوں پر اٹیک اور جنسی زیادتی شامل ہیں۔ یونیسیف کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ہر پانچواں بچہ جس کا استحصال ہو رہا ہے، اس کا تعلق وسطی یا مغربی افریقہ سے ہے۔
Published: undefined
گزشتہ پانچ برسوں میں اس افریقی علاقے میں سپاہی بچوں کی بھرتی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اب ایسے باوردی اور مسلح چائلڈ سولجرز کی تعداد اکیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق ان بچوں کی بھرتی صرف حکومت مخالف مسلح گروپ نہیں کر رہے بلکہ بعض ممالک کی حکومتی فوج بھی ایسی بھرتیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ وسطی اور مغربی افریقہ میں بھرتی کیے جانے والے بچوں کا جنسی استحصال بھی معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔ جنسی استحصال کے شکار بچوں کی کم سے کم تعداد دو ہزار دو سو بتائی گئی ہے۔ اسی طرح اسی علاقے میں بچوں کے اغوا کے بھی سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ساڑھے تین ہزار سے زائد بچوں کو اغوا کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
Published: undefined
وسطی اور مغربی افریقہ کے تنازعات کے شکار ممالک میں برکینا فاسو، چاڈ، کانگو، مالی، موریطانیہ، وسطی افریقی جمہوریہ، کیمرون اور نیجر نمایاں ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق تنازعات اور تشدد کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کو انسانی ہمدردی کی اشد ضرورت پیدا ہو چکی ہے اور اب کورونا وبا نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق ستاون ملین بچے انسانی ہمدردی کے تحت امداد کے طلبگار ہیں اور تنازعات میں تسلسل کی وجہ سے گزشتہ برس کے مقابلے میں ایسے محروم بچوں کی تعداد رواں برس دوگنا ہو گئی ہے۔ کچھ ممالک میں مسلح تنازعات ایک دہائی سے جاری ہیں لیکن ان میں شامل ہونے والے کیمرون اور برکینا فاسو نئے ممالک ہیں، جہاں بچوں کو جبری طور پر تنازعات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
کیمرون، چاڈ، نیجر اور نائجیریا میں تیس لاکھ بچوں کو بے گھری کا سامنا ہے۔ جہادی حملوں میں ہزاروں بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم