سماج

اقوام متحدہ: بھارت کو انسانی حقوق پر عمل کرنے کی نصیحت

اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے بھارت سے جنسی تشدد اور مذہبی تفریق کے خلاف سخت موقف اپنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تشویش کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ:  بھارت کو انسانی حقوق پر عمل کرنے کی نصیحت
اقوام متحدہ: بھارت کو انسانی حقوق پر عمل کرنے کی نصیحت 

اقوام متحدہ میں جمعرات کے روز بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بحث ہوئی۔ اس دوران شرکاء نے متنازع انسداد دہشت گردی قانون (یو اے پی اے) کے مبینہ غلط استعمال، مذہب کی بنیاد پر تفریقی سلوک، مسلمانوں کے ساتھ مبینہ زیادتی اور جنسی تشدد وغیرہ پر اظہار خیال کیا۔ رکن ممالک نے بھارت کو اپنے یہاں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے کی بھی نصیحت کی۔

Published: undefined

انسداد دہشت گردی قانون پر سخت تشویش

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں امریکی سفیر مشیل ٹیلر نے کہا کہ بھارت کو یو اے پی اے کا استعمال کم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، "ہم سفارش کرتے ہیں کہ یو اے پی اے اور اس طرح کے قوانین کا انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف وسیع تر استعمال کو کم کیا جائے۔"

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا،"بھارت میں قانونی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود صنفی اور مذہبی بنیادوں پر تفریق اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ انسداد دہشت گردی قوانین کے استعمال کی وجہ سے انسانی حقوق کے کارکنوں کو طویل عرصے تک حراست میں رکھا جا رہا ہے۔" خیال رہے کہ یو اے پی اے کی بھار ت میں بھی مسلسل مخالفت ہوتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور پولیس اس قانون کا استعمال اذیت دینے کے لیے کر رہی ہے۔ بحث کے دوران بھارت سے اپیل کی گئی کہ وہ اذیت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کرے۔ بھارت نے اس کنونشن پر دستخط تو کردیے ہیں تاہم اس کی اب تک توثیق نہیں کی ہے۔ جمعرات کے روز جنیوا میں ہونے والی یہ بحث اس جائزہ میٹنگ کا حصہ تھی جس سے اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک کو ہر چار برس میں ایک مرتبہ گزرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

رواں برس اگست میں بھارت کے نائب وزیر داخلہ نتیہ نند رائے نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ سن 2018 سے سن 2020 کے درمیان 4690 افراد کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا جب کہ صرف 149 افراد کو قصوروار پایا گیا۔ سن 2020 میں 1321 افراد کو اس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا جب کہ صرف 80 افراد کو قصوروار پایا گیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں اترپردیش میں ہوئیں، جہاں یوگی ادیتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت ہے۔

Published: undefined

رکن ممالک نے بھارت کو کیا نصیحتیں کیں؟

کینیڈا نے بھارت سے اپیل کی کہ جنسی تشدد کے تمام کیسز کی تفتیش کرائے اور مذہبی تشدد کے معاملات کی جانچ کرتے ہوئے "مسلمانوں سمیت" تمام فرقوں کی مذہبی آزادی کے حقوق کی حفاظت کرے۔ برطانوی سفیر سائمن مینلے نے بھارت سے اپیل کی، "اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ بچہ مزدوری، بردہ فروشی اور بندھوا مزدوری کے خلاف موجودہ قوانین پر پوری طرح عمل درآمد ہو۔" چین نے بھارت کو انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے موثر طریقے اپنانے اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کی نصیحت کی۔

Published: undefined

نیپال نے بھی بھارت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اسے "خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تفریق اور تشدد پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں مستحکم کرنی چاہئیں۔"

Published: undefined

بھوٹان نے کہا کہ بھارت کو بچوں اور خواتین کے خلاف جنسی جرائم کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کہ جرمنی نے کمزور طبقات کے حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔ سعودی عرب نے بھارت میں نوزائیدہ اور زچہ کی شرح اموات کو کم کرنے کی نصیحت کی۔

Published: undefined

آسٹریلیا نے کہا کہ بھارت سے سزائے موت کو باضابطہ ختم کرنے کی اپیل کی۔ سوئٹرزلینڈ نے بھارت میں انٹرنیٹ پر پابندی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے یہ یقینی بنانا چاہئے کہ "ہر ایک کے پاس سوشل نیٹ ورک تک رسائی ہو اور انٹرنیٹ کو بند کرنے یا اس کی رفتار کو سست کرنے کی کارروائیاں نہ ہوں۔"

Published: undefined

بھارت کا جواب

بھارت نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے کردار کی تعریف کرتا ہے اور سزائے موت کا اطلاق صرف انتہائی نادراور غیر معمولی کیسز میں ہی کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

بھارت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے سالسٹر جنرل توشار مہتہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا آئین ہر ایک کو اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ "بولنے اور اظہار رائے کی آزادی مطلق نہیں ہوسکتی" اور بھارت کی سلامتی، اتحاد، سالمیت، خود مختاری اور غیرملکی تعلقات کے خاطر" اس پر منطقی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

Published: undefined

توشار مہتہ کا کہنا تھا کہ "منطقی بنیاد پر پابندیاں عائد کرنا اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ جہاں بولنے اور اظہار رائے کی آزادی'نفرتی تقریر'میں بدل جائے وہاں حکومت اسے قابو میں کرسکے۔" انہوں نے کہا کہ بھارت اذیت کی کسی بھی شکل کی مذمت کرتا ہے۔ اور یک طرفہ گرفتاری، اذیت، ریپ، جنسی تشدد کی کسی بھی شکل کی مذمت کرتا ہے۔

Published: undefined

بحث میں حصہ لیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری سنجے ورما نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سفارشات کو حکومت کے سامنے پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سرکار اپنے لوگوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کے حوالے سے اپنے عہد پر قائم ہے۔

Published: undefined

سنجے ورما کا کہنا تھا،"دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے بھارت انسانی حقوق کے اعلیٰ ترین میعار کے تئیں اپنے عہد پر قائم ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined