سماج

لاپتا خواتین کارکنوں کی بازیابی کے لیے اقوام متحدہ کا طالبان پر دباؤ

افغانستان میں لاپتا ہونے والی ایک خاتون نے ویڈیو پوسٹ کی تھی جب مبینہ طور پر طالبان کے انٹیلیجنس شعبے سے وابستہ افراد ان کے گھر پہنچے تھے۔ طالبان نے ویڈیو کو فیک قرار دیا ہے۔

لاپتا خواتین کارکنوں کی بازیابی کے لیے اقوام متحدہ کا طالبان پر دباؤ
لاپتا خواتین کارکنوں کی بازیابی کے لیے اقوام متحدہ کا طالبان پر دباؤ 

اقوام متحدہ نے افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو خواتین کے لاپتا ہونے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز تمنا پریانی اور پروانہ ابراہیم خیل کو طالبان نے ان کے گھروں سے اغوا کر لیا تھا۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے خصوصی مشن کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خواتین کے محل وقوع کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور تمام افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔‘‘

Published: undefined

واقعے کے وقت خاتون کارکن کی ویڈیو

تمنا پریانی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو بھی بنا لی تھی۔ویڈیو میں پریانی واضح طور پر خوف زدہ دکھائی دیتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ مبینہ طور پر طالبان کے خفیہ ادارے کے اہلکار ان کے گھر کا دروازہ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ویڈیو شیئر کیے جانے کے کچھ دیر بعد افغانستان کے مقامی میڈیا آماج نیوز‘ کی نشریات معطل ہو گئی تھیں۔

Published: undefined

اطلاعات کے مطابق ابراہیم خیل بھی اسی شام سے لاپتا ہیں۔ پریانی ان خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے زبردستی حجاب پہنائے جانے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں حصہ لیا تھا۔

Published: undefined

ایک عینی شاہد نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ دس مسلح افراد نے رات کے وقت چھاپا مارا اور پریانی سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا۔ طالبان نے پریانی کی ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔ کابل پولیس کے ترجمان مبین خان نے دعویٰ کیا کہ 'ویڈیو میں ڈرامہ رچایا‘ گیا ہے۔

Published: undefined

خواتین کے خلاف منظم صنفی امتیاز

پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق پینل کے ماہرین نے کہا تھا کہ طالبان کی قیادت میں 'بڑے اور منظم طریقے سے صنفی امتیاز اور خواتین و لڑکیوں کے خلاف تشدد کو فروغ‘ دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

عالمی ادارے کے ماہرین کے مطابق افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان نے ایسے باہدف اقدامات کیے ہیں جن کے ذریعے خواتین کے کردار کو محدود کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے ماہرین کے پینل نے بیان میں کہا، ''آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان میں عورتوں اور لڑکیوں کو عوامی زندگی سے بتدریج ختم کیا جا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

جمعے کے روز ایک مقامی این جی او میں کام کرنے والی دو خواتین نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ طالبان نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے برقعہ نہ پہنا تو انہیں گولی مار دی جائے گی۔ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ خواتین کے حقوق یقینی بنائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined