سماج

اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا پر پاکستانی قرارداد منظور

بھارت کا کہنا ہے کہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے پاکستانی قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ ایک مذہبی پلیٹ فارم میں تبدیل ہو سکتا ہے اور دیگر مذاہب کے سلسلے میں بھی قراردادیں آ سکتی ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو 'انٹرنیشنل ڈے ٹو کامبیٹ اسلاموفوبیا‘ یعنی اسلاموفوبیا مخالف عالمی دن منانے کی پاکستان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد منظور کر لی۔ تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کے 57 رکن ممالک کے علاوہ چین اور روس سمیت آٹھ دیگر ملکوں نے بھی قرارداد کی تائید کی تھی۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے اور جنرل اسمبلی کے اراکین نے نشان دہی کی کہ یہ رجحان بڑھ رہا ہے اور اس کا ازالہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے نتائج نفرت انگیز تقریر، تفریق اور مسلمانوں کے خلاف جرائم ہیں اور یہ دنیا کے کئی خطوں میں پھیل رہا ہے۔ یہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور عقائد کے خلاف ہے اور اس کے نتیجے میں اسلامی دنیا میں شدید تکلیف محسوس کی جارہی ہے۔

Published: undefined

قرارداد منظور کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک، اس کے متعلقہ اداروں، دیگر علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں، سول سوسائٹی، نجی شعبہ اور مذہبی تنظیموں کو مناسب انداز میں عالمی سطح پر یہ دن منانے کی دعوت دی گئی ہے۔

Published: undefined

بھارت کا اعتراض

بھارت نے اس قرارداد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص مذہب کے سلسلے میں خوف اس سطح تک پہنچ گیا ہے کہ اس کے لیے ایک بین الاقوامی دن منانے کی ضرورت پڑ گئی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مذاہب بالخصوص ہندو، بدھ مت اور سکھ مذہب کے خلاف بھی خوف کا ماحول بڑھ رہا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر ٹی ایس تریمورتی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے قرارداد کی منظوری کے بعد دیگر مذاہب کے سلسلے میں بھی اسی طرح کی قراردادیں آ سکتی ہیں اور اقوام متحدہ ایک مذہبی پلیٹ فارم میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اس قرارداد کو مثال نہیں بنایا جانا چاہیے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''اقوام متحدہ کو ایسے مذہبی معاملات سے دور رہنا ضروری ہے۔ اس طرح کی قرارداد دنیا کو ایک خاندان کی طرح دیکھنے اور ہمیں امن اور خیر سگالی کے پلیٹ فارم پر ایک ساتھ لانے کے بجائے تقسیم کر سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

بھارتی سفیر کا کہنا تھا کہ درحقیقت اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ مذاہب کے سلسلے میں اسی طرح کے خوف کے ماحول نے یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی متاثر کیا ہے، ''بالخصوص ہندو، بودھ اور سکھوں کے سلسلے میں خوف کے ماحول میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے اس سلسلے میں افغانستان کے بامیان میں گوتم بدھ کے مجسمے کو تباہ کرنے ، گوردوارے کی توہین، سکھوں کے قتل عام، مندروں پر حملے اور مورتیوں کو توڑنے کو جائز ٹھہرانے کی کوشش جیسے متعدد واقعات کا حوالہ دیا۔

Published: undefined

بھارتی سفیر نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ پہلے سے ہی 22 اگست کو مذہب کے نام پر قتل کیے جانے والوں کی یاد میں دن منایا جاتا ہے جبکہ 16 نومبر کو بین الاقوامی یوم رواداری کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ایسے میں اسلاموفوبیا کے خلاف بین الاقوامی دن منانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو اپنے مذہبی تکثیریت پر فخر ہے۔ بھارت نے مذہب کے نام پر زیادتی کا شکار ہونے والوں کو ہمیشہ پناہ دی ہے۔

Published: undefined

عمران خان نے کیا کہا؟

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد منظور ہونے پر امت مسلمہ کو مبارک باد دی۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا، ''اقوام متحدہ نے بالآخر آج دنیا کو درپیش اسلامو فوبیا، مذہبی رسومات کی تعظیم، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کے خلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا اعتراف کیا۔ اس تاریخی قرارداد کا نفاذ یقینی بنانا اب اگلا امتحان ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ''میں امت مسلمہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر مقرر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے او آئی سی کی ایما پر پاکستان کی پیش کردہ تاریخی قرارداد منظور کی۔‘‘

Published: undefined

15 مارچ ہی کیوں؟

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کا عالمی دن قرار دینے کی وجہ نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملے کی یادیں تازہ کرنا ہے، جہاں سن 2019 میں نماز جمعہ کے دوران اندھادھند فائرنگ میں 51 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

Published: undefined

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنے ملک کو مسلمانوں کے لیے محفوظ بنائیں گے۔ جبکہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی کہا تھا کہ پیغمبر اسلام کی توہین، آزادی اظہار نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined