سماج

پاکستان: دو بہنوں کا قتل، ملزمان گرفتار

پاکستانی پولیس نے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے چھ مردوں کو دو بہنوں کو قتل کرنے کے شبے میں گرفتار کر لیا ہے۔ ضلع گجرات کے نواحی علاقے سے تعلق رکھنے والی یہ دو بہنیں ہسپانوی شہری تھیں۔

پاکستان: دو بہنوں کا قتل، ملزمان گرفتار
پاکستان: دو بہنوں کا قتل، ملزمان گرفتار 

اطلاعات کے مطابق اکیس سالہ عروج عباس اور تیئیس سالہ انیسہ عباس کو مبینہ طور پر اس لیے قتل کیا گیا کیوں کہ انہوں نے اپنے رشہ دار شوہروں کو اسپین لے جانے سے انکار کر دیا تھا۔ ان بہنوں کے زبردستی نکاح ان کے کزنز سے کرائے گئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق ان بہنوں پر پہلے تشدد کیا گیا اور پھر ان کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

Published: undefined

پولیس افسر عطاالرحمان کے مطابق ان بہنوں کے بھائی، چچا اور ایک رشتہ دار کے علاوہ دونوں بہنوں کے سسروں کو قتل کے الزام پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دو نا معلوم مشتبہ افراد فرار ہیں۔

Published: undefined

جبری شادیاں اب بھی عام ہیں

پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں جبری شادیاں غیر معمولی اقدام نہیں۔ بہت سی خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی ان کی مرضی جانے بغیر شادی کر دی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل نور مقدم نامی ایک ستائیس سالہ خاتون کو اسلام آباد میں اس کے بوائے فرینڈ نے شادی سے انکار پر تشدد کر کے قتل کردیا تھا۔ یہ خاتون ایک سفارت کار کی بیٹی تھی اور اسلام آباد کی رہائشی تھی۔ اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں خواتین اور انسانی حقوق کے علبرداروں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ایک غیر معمولی فیصلے میں عدالت کی جانب سے اس کیس کا بہت جلد فیصلہ سنایا گیا اور مجرم کو سزائے موت سنائی گئی۔

Published: undefined

غیرت کے نام پر قتل

لیکن اکثر کیسز میں متاثرہ خواتین اور ان کے پیاروں کو انصاف نہیں مل پاتا۔ سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے بھائی کو اپنی بہن کو قتل کرنے کے جرم میں جیل جانا پڑا تھا۔ لیکن کچھ ہی سالوں بعد اس خاتون کے والدین نے اپنے بیٹے کو معاف کر دیا اور وہ جیل سے رہا ہو گیا۔‍

Published: undefined

انسانی حقوق کی ماہر نایاب جان گوہر کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس کیس رجسٹر کرانے سے لے کر عدالت کی سماعتوں تک سارا نظام انصاف کے حصول کو بہت مشکل بناتا ہے۔ نایاب کے مطابق معاشرتی دباؤ بھی خواتین کو ان کے حقوق کی لڑائی میں کمزور بنا دیتا ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں ہر سال ایک ہزار سے زائد خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستان کے قانون میں ترمیم کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود معاشرتی سطح پر اب بھی خواتین کو خاندان کی عزت کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے اور ان خواتین کی اکثریت کو جو دقیانوسی معاشرتی رواج سے ہٹ کر فیصلہ کرتی ہیں انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined