سماج

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی

تحریک طالبان پاکستان نے پولیس کے خلاف مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ ایک روز قبل ہی اس انتہا پسند تنظیم نے کراچی پولیس دفتر پر خود کش حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہلکارسمیت چار افراد ہلا ک ہو گئے۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی
تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی 

طالبان کے ساتھ پاکستان کی جنگ میں پولیس کو بالعموم اگلی صف کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، وہ عسکریت پسندوں کو اکثر نشانہ بھی بناتے رہتے ہیں لیکن ان پر ماورائے انصاف قتل کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ پشاور میں ایک پولیس کمپاؤنڈ کے اندر واقع مسجد میں ایک خودکش بمبار نے دھماکہ کرکے 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد پولیس کے بعض جونیئر رینک کے افسران نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے فوج کا کام لیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ہفتے کے روز انگلش زبان میں جاری ایک بیان میں کہا، ''پولیس اہلکاروں کوغلام فوج کے ساتھ ہماری جنگ سے دور رہنا چاہیے، ورنہ پولیس افسران کے محفوظ مقامات پر حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘

Published: undefined

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ہم سکیورٹی ایجنسیوں کو ایک بار پھرمتنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ فرضی تصادم کی آڑ میں بے گناہ قیدیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ بند کریں ورنہ مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ شدید حملے کیے جائیں گے۔‘‘

Published: undefined

کراچی پولیس دفتر پر حملہ کیسے ہوا؟

جمعے کی شام کو ٹی ٹی پی کے حملہ آور پولیس کے وسیع تر احاطے میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان گھنٹوں فائرنگ ہوتی رہی۔ اس میں دو حملہ آور مارے گئے جب کہ تیسرے نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس حملے میں رینجر کا ایک اہلکار، دو پولیس افسر اور ایک سویلین سینیٹری ورکر بھی مارا گیا۔

Published: undefined

انتہائی سکیورٹی والے کراچی پولیس کمپاؤنڈ میں درجنوں انتظامی دفاتر اور رہائشی عمارتیں ہیں جن میں سینکڑوں افسران اور ان کے اہل خانہ رہتے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو واٹس ایپ پیغام کے ذریعے ٹی ٹی پی کے ترجمان نے بتایا، ''ہمارے مجاہدین نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں نے کراچی پولیس دفتر پر قبضہ کرنے سے پہلے ایک راکٹ فائر کیا اور پھر احاطے میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے عمارت کی چھت پر مورچہ سنبھال لیا تھا۔ پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے اور اس عمارت کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

پولیس حکام نے بتایا کہ مبینہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کے دوران تمام حملہ آور مارے گئے، ایک دہشت گرد عمارت کی چوتھی منزل پر جب کہ دو چھت پر مارے گئے۔

Published: undefined

شہباز شریف اور امریکہ کی جانب سے مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف نے تشدد کو جڑ سے مٹانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''دہشت گرد شاید بھول گئے ہیں کہ پاکستانی وہ قوم ہے جس نے اپنی ہمت و جواں مردی سے دہشت گردی کو شکستِ فاش دی تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکے گا بلکہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر کے انہیں سخت ترین سزائیں بھی دے گا۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''اس دہشت گردانہ حملے کا مقابلہ کرنے میں امریکہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ تشدد کوئی حل نہیں ہے اور یہ ہر حال میں رکنا چاہئے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined