سماج

دنیا میں مقید صحافیوں کی تعداد، ریکارڈ بننے والا ہے

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مقید صحافیوں کی تعداد عروج پر پہنچ چکی ہے۔ روئٹرز کی پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف ممالک میں251 صحافیوں کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی وجہ سے پابند سلاسل کیا گیا ہے۔

دنیا میں مقید صحافیوں کی تعداد، ریکارڈ بننے والا ہے
دنیا میں مقید صحافیوں کی تعداد، ریکارڈ بننے والا ہے 

یہ مسلسل تیسرا برس ہے، جب251 مقید صحافیوں میں سے نصف سے زائد ترکی، مصر اور چین کی جیلوں میں قید ہیں۔ ان ممالک کی حکومتیں زیادہ تر صحافیوں پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتی ہیں۔ آلانا بائیزر بھی اس رپورٹ کی تیاری میں شامل رہی ہیں۔ ان کے بقول، ’’ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک رجحان سا بن گیا ہے، جو اب معمول کی بات بنتی جا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’سی پی جے‘ کے مطابق ’جعلی خبریں‘ پھیلانے کے الزام میں 28 صحافی جیلوں میں بند ہیں جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد اکیس تھی۔ اگر 2016ء کی بات کی جائے تو یہ انہی الزامات کے تحت قید صحافیوں کی تعداد نو بنتی تھی۔ اس رپورٹ میں یکم دسمبر تک کے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر تواتر سے منفی رپورٹنگ کے الزامات عائد کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ اکثر اپنے حوالے سے منفی میڈیا کوریج کو ’فیک نیوز‘ کہہ کر رد کر دیتے ہیں۔ ترکی اور فلپائن جیسے ممالک کے حکمران بھی ٹرمپ کے بعد اپنے بارے میں ہونے والی تنقیدی رپورٹوں کو جعلی کہہ کر مسترد کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

اپنی اس رپورٹ میں روئٹرز نے میانمار میں قید کیے جانے والے اپنے دو رپورٹرز کا بھی ذکر کیا ہے، جنہیں ملکی خفیہ راز کے قوانین کی خلاف ورزی کے جرم میں سات سات سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ یہ دونوں صحافی روہنگیا برادری سے تعلق رکھنے والے دس مسلم مردوں اور نوجوانوں کے قتل عام کے واقعے کی تحقیق کر رہے تھے۔

Published: undefined

’سی پی جے ‘ کے مطابق آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر ترکی پہلے نمبر پر ہے، جہاں کم از کم 68 صحافی ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں جیلوں میں ہیں جبکہ مصر میں پچیس صحافی قید میں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined