یہ دونوں فون ایپس نوجوان افغانوں میں کافی مقبول ہیں جنہیں پہلے ہی انٹرٹینمنٹ کے بہت کم ذرائع میسر ہیں۔ گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے موسیقی، فلموں اور کئی ٹی وی ڈراموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
Published: undefined
طالبان حکومت کی کابینہ کا کہنا ہے، '' یہ ایپس نوجوانوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشنز کی وزارت کو ان ایپس کو بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
Published: undefined
طالبان کی کابینہ نے وزارت کو ایسے ٹی وی چینلز کو بند کرنے کا بھی حکم دیا ہے جو 'غیر اخلاقی‘ مواد نشر کر رہے ہیں حالانکہ افغان چینلز پر زیادہ تر خبریں اور مذہبی مواد نشر کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
طالبان کی جانب سے بہت سخت قوانین کو نافذ نہ کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔ سن 1996 سے 2001 میں ان کی حکومت نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی تھی، خواتین کو اکیلے گھر سے نکلنے کی اجازت نہ تھی اور موسیقی اور رقص وغیرہ پر بھی پابندی عائد تھی۔ پتنگ بازی پر بھی پابندی تھی۔
Published: undefined
اب اس نئی حکومت میں دھیرے دھیرے طالبان ایسی پابندیاں عائد کر رہے ہیں جو کم ازکم مغربی دنیا کو قبول نہیں۔ طالبان نے اب بھی بچیوں کے سیکنڈری اسکولوں میں پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ کسی مرد کے بغیر اب بھی خواتین کو تنہا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
اس جنگ زدہ ملک میں صرف نو ملین افراد کو انٹرنیٹ کی رسائی حاصل ہے۔ 36 ملین آبادی کے ملک میں صرف چار ملین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined