سماج

افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا متبادل برقرار، امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی افغانستان کو دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ اور طالبان کی قیادت والی اسلامی امارت کو دنیا کا اعتماد جیتنا ہو گا۔

افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا متبادل برقرار، امریکہ
افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا متبادل برقرار، امریکہ 

طالبان کی قیادت والی اسلامی امارت نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی کو بھی دیگر ملکوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے۔

Published: undefined

افغانستان کے نیوز چینل طلوع کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ اور ہمارے اتحادی افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے، جو امریکہ اور دنیا بھر میں ہمارے شراکت داروں کے لیے خطرہ ہیں۔"

Published: undefined

نیڈ پرائس نے بتایا کہ افغانستان کے امریکہ کے خصوصی مندوب ٹوم ویسٹ نے انسداد دہشت گردی اور مختلف دیگر امور پر دوحہ میں اسلامی امارت کے بعض عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

Published: undefined

پرائس کا کہنا تھا، "افغانستان کے لیے ہمارے خصوصی مندوب ٹوم ویسٹ نے حال ہی میں دوحہ میں طالبان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی سمیت امریکی مفادات کے متعدد موضوعات پر بات چیت کی اور ہم طالبان کے ساتھ پرامید ہوکر بات چیت کا عمل جاری رکھیں گے۔"

Published: undefined

طالبان کو عالمی اعتماد جیتنا ہوگا

بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلامی امارت کو دنیا کا اعتماد جیتنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس سے قبل اسلامی امارت نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے اگست میں اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا ہے۔

Published: undefined

نیڈ پرائس نے ایک سوال کے جواب میں اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ افغانستان کے موجودہ حکمراں دوبارہ دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہیں، جن میں ایمن الظواہری بھی شامل تھے۔ جو کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

Published: undefined

امریکہ کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد واشنگٹن اور اسلامی امارت نے ایک دوسرے پر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے تھے۔

Published: undefined

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی دوحہ معاہدے اور طالبان کی جانب سے دنیا کو بارہا ان یقین دہانیوں کے خلاف تھی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کے ذریعہ دوسرے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بننے نہیں دیں گے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، "صدر جو بائیڈن اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردی کے کسی بھی ہنگامی خطرے یا خدشات سے نمٹنے کے لیے کبھی ضرورت پڑی تو ہم یکطرفہ کارروائی کی صلاحیت کو برقرار رکھیں گے۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں طالبان کی جانب سے ایمن الظواہری کو پناہ دیے جانے کے بعد یہ کہنا مناسب ہے کہ طالبان کو دنیا کا اعتماد حاصل کرنا پڑے گا اور وہ اسے صرف اپنے عمل سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔" دریں اثنا افغانستان کے کارگذار وزیر خارجہ امیر خان متقی نے عالمی برادری سے اسلامی عمارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی اپیل کی۔

Published: undefined

انٹیلیجنس فورسز کو یونیفارم تقسیم کرنے کی ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان کی کارگذار حکومت کو نظر انداز کرنا پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ متقی کا کہنا تھا،" دنیا کو مثبت رابطے کے لیے آگے آنا ہوگا، افغانستان حکومت کو کمزور کرنا پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined