سماج

ہسپانوی وزیر اعظم کا ملک سے جسم فروشی کو ختم کرنے کا عزم

اسپین کے وزیر اعظم کے مطابق جسم فروشی خواتین کی غلامی کا مظہر ہے اور وہ اس پر پابندی عائد کرنے والے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اسپین میں جسم فروشی کی صنعت تقریباً سوا چار ارب ڈالر کی ہے۔

ہسپانوی وزیر اعظم کا ملک سے جسم فروشی کو ختم کرنے کا عزم
ہسپانوی وزیر اعظم کا ملک سے جسم فروشی کو ختم کرنے کا عزم 

اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں جسم فروشی پر پابندی لگانے والے ہیں۔ ولینسیا میں حکمراں سوشلسٹ پارٹی کی تین روزہ کانگریس میں پارٹی کارکنان سے خطاب کے دوران ہسپانوی وزیر اعظم نے کہا کہ جسم فروشی کا عمل ''خواتین کو غلام بناتا ہے۔''

Published: undefined

سانچیزنے گھریلو تشدد کے خلاف سخت قوانین اور کم سے کم اجرت مقرر کرنے جیسے امور کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا، '' اس کانگریس سے ایک اور عزم ابھرتا ہے جسے میں نافذ کروں گا۔ ہم جسم فروشی کو ختم کر کے آگے بڑھیں گے، جو خواتین کو غلام بناتی ہے۔''

Published: undefined

ہسپانوی وزیر اعظم نے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ اس پالیسی پر کیسے اور کب عمل کریں گے۔ اسپین میں جنسی استحصال اور اس کی دلالی پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے تاہم جسم فروشی سے متعلق اصول و ضوابط کا فقدان ہے۔

Published: undefined

قانونی طور پر ایسے افراد کے لیے کوئی سزا نہیں ہے جو اپنی مرضی سے جنسی خدمات پیش کرتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ اس طرح کے افعال عوامی جگہوں پر نہ کیے جائیں۔ اس سے متعلق قوانین میں انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

Published: undefined

ملک میں اس صنعت کو قانونی قرار دینے جانے کے بعد سے کافی فروغ ملا ہے اور مختلف اندازوں کے مطابق اسپین میں تقریبا ًتین لاکھ خواتین سیکس ورکر کے طور پر کام کرتی ہیں۔

Published: undefined

اسپین میں جسم فروشی کو ایک مستقل روز گار کے طور بھی تسلیم نہیں کیا جاتا، اس کے باوجود ملک بھر میں بڑی تعداد میں قحبہ خانے آباد ہیں۔ ان میں سے بہت سے ہوٹلوں میں یا پھر رہائش گاہوں میں سروسز مہیا کرتے ہیں۔

Published: undefined

سن 2009 میں ہونے والے ایک سروے سے پتہ چلا تھا کہ اسپین میں ہر تین میں سے ایک شخص نے کم سے کم زندگی میں ایک بار پیسے دے کر جنسی خدمات حاصل کی تھیں۔ یہ جائزہ ملک کے سرکاری ادارے 'سوشل انویسٹیگیشن سینٹر' نے کروایا تھا۔

Published: undefined

جسم فروشی کے خلاف مہم چلانے والی تنظیموں کا استدلال ہے کہ یہ خواتین کو اسمگل کرنے کی مانگ کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔

Published: undefined

اسپین میں سن 2019 میں دو بار عام انتخابات کرائے گئے تاہم کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ دونوں بار سوشلسٹ جماعت سب سے بڑی جماعت بن کر ضرور ابھری اور اسی بنیاد پر وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے گزشتہ برس جنوری میں مخلوط حکومت بنائی اور ملک کا اقتدار سنبھالا۔

Published: undefined

ان کی پارٹی نے اپریل 2019 میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے خواتین پر مرکوز منشور شائع کیا تھا جس میں جسم فروشی کو غیر قانونی قرار دینے کی بات کہی گئی تھی۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس سے ان کی جماعت خواتین رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

Published: undefined

اس منشور میں جسم فروشی کو، ''غربت کے سبب حقوق نسواں کے لیے ایک ظالمانہ پہلو اور خواتین کے خلاف تشدد کی بدترین شکلوں میں سے ایک'' قرار دیا گیا تھا۔ اس حکومت کو دو برس ہوگئے اس کے باوجود ابھی تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تھا اور اب اس کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined