سماج

اسپین چوتھا یورپی ملک جہاں قتلِ رحم اب قانوناﹰ جائز ہو گیا

اسپین میں قتلِ رحم کا نیا قانون کل پچیس جون سے نافذالعمل ہو گیا۔ نیدرلینڈز، بیلجیم اور لکسمبرگ کے بعد اسپین چوتھا یورپی ملک ہے، جہاں اب مریضوں کی خود کشی کرنے میں قانونی طور پر جائز مدد کی جا سکتی ہے۔

اسپین چوتھا یورپی ملک جہاں قتلِ رحم اب قانوناﹰ جائز ہو گیا
اسپین چوتھا یورپی ملک جہاں قتلِ رحم اب قانوناﹰ جائز ہو گیا 

ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسپین میں اب مخصوص حالات میں عام لوگوں کی خود کشی کرنے میں مدد کی جا سکتی ہے اور یہ عمل قانونی طور پر قابل سزا نہیں رہا۔ اس نئے ملک گیر قانون پر مکمل عمل درآمد میں ابھی مزید کچھ وقت لگے گا کیونکہ اس کے لیے ہسپانوی حکام کو عملی انتظامات ابھی مکمل کرنا ہیں۔

Published: undefined

میڈرڈ کی پارلیمان میں یہ قانونی بل بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم پیدرو سانچیز کی حکومت نے پیش کیا تھا، جسے پارلیمنٹ نے تین ماہ قبل اکثریتی رائے سے منظور کر لیا تھا۔ اس قانونی بل کی قدامت پسندوں کی پیپلز پارٹی، دائیں بازو کی عوامیت پسند ووکس پارٹی اور دو دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کی طرف سے مخالفت کی گئی تھی۔

Published: undefined

نئے قانون کے خلاف آئینی اپیل

اسپین میں دائیں بازو کی پاپولسٹ ووکس پارٹی نے تو اس قانون سازی کے خلاف عدالت میں ایک آئینی درخواست بھی دائر کر دی تھی۔ اس وجہ سے تاہم اس بل کو باقاعدہ قانون بننے سے نہ روکا جا سکا اور آج جمعے سے یہ باقاعدہ نافذ بھی ہو گیا۔ اسپین میں کیتھولک چرچ بھی اس نئے قانون کے خلاف ہے۔

Published: undefined

اس قانون کے تحت ہسپانوی ڈاکٹروں کو یہ اجازت مل گئی ہے کہ وہ ایسے قریب المرگ مریضوں، شدید نوعیت کی جسمانی معذوری کے شکار افراد اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنے والے بیمار شہریوں کی خود کشی کرنے میں عملی طبی مدد کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

ذہنی بیماری قتلِ رحم کی وجہ نہیں ہو گی

اس قانون کے تحت ڈاکٹر یا طبی عملہ کسی ایسے مریض کی خود کشی کرنے یا قتلِ رحم میں عملی مدد نہیں کر سکیں گے، جو ذہنی مریض ہو۔ تاہم ایسے طبی ماہرین euthanasia یا قتلِ رحم کے عمل میں اب مریضوں کی براہ راست اور بالواسطہ دونوں سطحوں پر مدد کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

یہ عمل کئی مراحل پر مشتمل ہو گا۔ اس میں متعدد ماہر معالجین کی رائے بھی شامل ہوا کرے گی اور وکلاء کے علاوہ چند مخصوص طبی اور انتظامی کمیشنوں کی ماہرانہ رائے لینا بھی لازی ہو گا۔ مزید یہ کہ کسی بھی انتہائی بیمار یا قریب المرگ مریض کو کم از کم چار مختلف مواقع پر واضح طور پر اپنے اس فیصلے کا اظہار کرنا ہو گا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔

Published: undefined

مریض اگر خود فیصلہ نہ کر سکے تو؟

اگر کوئی مریض ذہنی طور پر خود یہ فیصلہ کرنے کے قابل نہ رہے کہ آیا وہ اپنے لیے خود کشی میں طبی معاونت کا خواہش مند ہے، تو اس کی طرف سے تندرستی کے زمانے میں کیا گیا ایسا کوئی تحریری اعلان بھی کافی سمجھا جائے گا۔

Published: undefined

ایسی کسی دستاویز میں تاہم متعلقہ فرد کی طرف سے یہ لکھا ہونا چاہیے کہ اگر مستقبل میں وہ انتہائی حد تک بیمار پڑ جائے یا اسے ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑے، تو ڈاکٹروں کو قتلِ رحم کے طور پر اس کی مدد کرنا چاہیے۔

Published: undefined

طبی عملہ انکار بھی کر سکتا ہے

اسپین میں اس نئے قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے نرسنگ سٹاف کے ارکان کو یہ قانونی حق بھی مل گیا ہے کہ وہ اپنے ضمیر کی خلش سے بچنے یا مذہبی وجوہات کی بنا پر قتلِ رحم کے کسی بھی عمل میں شرکت سے انکار بھی کرسکتے ہیں۔

Published: undefined

اس قانون کے تحت اپنے لیے قتلِ رحم کے طور پر طبی مدد کے خواہش مند افراد کے لیے لازمی ہو گا کہ وہ اسپین کے شہری یا اس ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی ہوں اور انہوں نے پندرہ دن کے وقفے سے اپنے لیے دو مرتبہ تحریری طور پر اس مدد کی درخواست بھی کی ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined