سماج

صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل پر سوال، پاکستان میں سوگ کی فضا

پاکستان کے ایک سینیئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس خبر کی تصدیق پیر چوبیس اکتوبر کے روز ان کی اہلیہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کی۔

فائل تصویر آئی ے این ایس
فائل تصویر آئی ے این ایس 

پاکستان کے ایک معروف صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا میں قتل کی خبر نے پاکستانی عوام خاص طور پر پاکستان کے صحافی حلقوں میں شدید غم و صدمے کا سبب بنی ہے۔ ارشد شریف کو اتوار کی شب کینیا میں نیروبی ماگاڈی ہائی وے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ کینیا کی ایک نیوز ویب سائٹ 'دی اسٹار‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر روڈ بلاک ہونے کے باوجود پولیس کی طرف سے ناکہ بندی کو نظر انداز کیا تھا۔ یہ ناکہ بندی موٹر گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے کی گئی تھی تاہم ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے 'ضوابط کو توڑتے ہوئے اس رستے پر گاڑی دوڑانا چاہی‘ جس کے نتیجے میں پولیس نے فائر کھول دیا۔

Published: undefined

نیروبی پولیس کا بیان

پولیس کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کی شناخت میں غلطی ہوئی اور وہ پولیس کی گولی کا نشانہ اسی غط فہمی کی وجہ سے بنے۔ یہ پاکستانی صحافی قصبے ماگاڈی سے نیروبی کی طرف گاڑی میں جا رہے تھے کہ انہیں روڈ بلاک کے ایک مقام پر پولیس افسران کے ایک گروپ نے گھیر لیا تھا۔ روڈ بلاک کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے ان پر فائرنگ کر دی۔ دریں اثناء پولیس ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی تفصیلی تحقیقات پولیس کی ایک خصوصی اتھارٹی کر رہی ہے۔ چھان بین مکمل ہونے پر ہی کوئی ٹھوس رپورٹ سامنے آئے گی۔

Published: undefined

ایک سینیئر پولیس افسر نے ارشد شریف کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلی بیان بعد میں سامنے آئے گا۔ اس پولیس افسر کا کہنا تھا، ''ہمارے ہاں شوٹنگ کا ایک واقعہ رونما ہوا۔ بعد ازاں پتا چلا کہ یہ غلط شناخت پر مبنی شوٹنگ کا واقعہ تھا جس میں ایک صحافی زد میں آ گیا۔‘‘

Published: undefined

پولیس کا کہنا ہے کہ روڈ بلاک کے مقام پر پولیس کی طرف سے ایک ویسی ہی گاڑی کو روکنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، جیسی کار میں ارشد شریف سوار تھے۔ پولیس دراصل ایک چوری شدہ گاڑی کا پیچھا کر رہی تھی۔ اس گاڑی کی چوری کا واقعہ نیروبی کے علاقے پنگانی میں پیش آیا تھا، جہاں ایک بچے کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

Published: undefined

دریں اثناء جس جگہ روڈ بلاک کی گئی تھی، وہاں پاکستانی صحافی ارشد شریف کی گاڑی پہنچی۔ پولیس نے ان کی گاڑی کو روکا اور ان سے اپنی شناخت ظاہر کرنے کو کہا۔ مبینہ طور پر ارشد شریف کی گاڑی اس روڈ بلاک پر نہ رکی اور ناکہ بندی توڑتے ہوئے آگے بڑھ گئی۔ پولیس نے گاڑی کا پیچھا کیا اور شریف کی گاڑی پر فائر کھول دیا، جس کے نتیجے میں ارشد شریف ہلاک ہو گئے۔ پولیس کی طرف سے فائرنگ کے دوران ارشد شریف کی گاڑی الٹ گئی تھی اور ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا۔ ڈرائیور نے بعد میں بتایا کہ وہ اور اس کا مقتول ساتھی پراپرٹی ڈویلپر تھے اور ایک سائٹ کی طرف جا رہے تھے۔

Published: undefined

ارشد شریف کی ہلاکت کی خبر پاکستان میں

ارشد شریف کی ہلاکت کی خبر پاکستان میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ ان کی اہلیہ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس خبر کی تصدیق کی اور لکھا کہ ان کے شوہر ارشد شریف کینیا میں مارے گئے ہیں۔ شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے لکھا، ''میں اپنے دوست، شوہر اور پسندیدہ جرنلسٹ سے آج محروم ہو گئی۔ کینیا کی پولیس کے مطابق ارشد گولی لگنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

جویریہ صدیق نے میڈیا اور پبلک سے درخواست کی ہے کہ ان کی فیملی فوٹوز، ذاتی تفصیلات اور شریف کی آخری تصویر شیئر نہ کی جائے۔‘‘

Published: undefined

ارشد شریف ماضی میں معروف پاکستانی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے وابستہ رہے تھے۔ بعد ازاں اس چینل سے مستعفی ہو کر وہ دبئی چلے گئے تھے۔ پاکستان کے صحافی حلقے اور ہیومن رائٹس گروپوں کی طرف سے اس امر پر روشنی ڈالی جا رہی ہے کہ ارشد شریف ماضی میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کرنے کی وجہ سے دھمکیوں کا سامنا کرتے رہے تھے۔ یہ حلقے ان کے قتل کی انٹرنیشنل انکوائری کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

پاکستان کے مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ارشد شریف کے کینیا میں مبینہ قتل کی تحقیقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ قبل ازیں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کینیا میں تعینات پاکستانی سفیر نے مرحوم ارشد شریف کی لاش کی شناخت کر لی ہے، جس کے بعد اب میت کی واپسی کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

بیرسٹر شعیب رزاق کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ ایک کمیشن بنا کر اس بارے میں تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ آخر ارشد شریف کن حالات میں ملک سے باہر گئے تھے؟ سکیورٹی ایجنسیوں کو کینیا کی ایجنسیوں سے رابطہ کر کے تحقیقات کا حکم دیے جانے اور عدالت کی جانب سے جاری نوٹس میں وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined