کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور سعودی عرب کے عملا ً حکمراں ولی عہد محمد بن سلمان نے جمعرات کے روز ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماوں نے بین الاقوامی تیل مارکیٹ کی موجودہ صورت حال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ اور تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک پلس گروپ کے درمیان مزید تعاون کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے خطے اور عالمی امن و استحکام نیز تعلقات کو جدید خطوط پراستوار کرنے کے حوالے سے بالتفصیل تبادلہ خیال کیا۔
Published: undefined
یہ ٹیلی فونک گفتگو ایسے وقت ہوئی ہے جب چھ روز قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کے مطابق پوٹن اور محمد بن سلمان کے مابین بات چیت اس بات کا مظہر ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو دونوں ہی سعودی عرب کے لیے اہمیت کے حامل ہیں بالخصوص ایسے وقت میں جب یوکرین میں روس کی جنگ کے سبب عالمی توانائی مارکیٹ مسائل سے دوچار ہے۔
Published: undefined
کریملن کے مطابق پوٹن اور محمد بن سلمان نے کہا کہ روس اور سعودی عرب توانائی کی عالمی منڈی میں ضروری توازن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں اوراس ضمن میں مسلسل اپنی ذمے داریاں پوری کررہے ہیں۔
Published: undefined
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے اور عالمی امن و استحکام سے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔
Published: undefined
دونوں رہنماؤں نے شام کی صورت حال پر بھی بات چیت کی اور صدر پوٹن نے ایران اور ترکی کے صدور کے ساتھ تہران میں 19 جولائی کو ہونے والی اپنی ملاقات کے نتائج سے سعودی ولی عہد کو آگاہ کیا۔
Published: undefined
ولادیمیر پوٹن نے تہران میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ساتھ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں شرکت کی تھی اور انھوں نے شام میں جاری جنگ اور وہاں قیام امن پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ یہ تینوں ملک سن 2011سے جاری شام کے تنازعے میں شامل ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّہ خامنہ ای سے روسی صدر پوٹن نے تہران میں ملاقات کی تھی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس موقع پر آیت اللّہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران اور روس کو مغربی ممالک کی دھوکا دہی کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگ مشکل اور سخت اقدام ہے اور ایران عام لوگوں کے جنگ کا شکار ہونے پر خوش نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined