سماج

امریکہ اور مغرب اقوام متحدہ کے نظام میں بحران کے ذمہ دار:روس

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا نظام ایک "سنگین اور مستقل بحران" سے دوچار ہے اور انہوں نے اس کے لیے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔

امریکہ اور مغرب اقوام متحدہ کے نظام میں بحران کے ذمہ دار،روس
امریکہ اور مغرب اقوام متحدہ کے نظام میں بحران کے ذمہ دار،روس 

پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک اور بالخصوص امریکہ اقوام متحدہ کے نظام میں سنگین اور مکمل بحران کے لیے ذمہ دار ہیں۔ اور یہ صرف یوکرین کے مسئلے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ چاہتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات پر بھی اس کا تسلط قائم رہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات واشنگٹن کے اپنا تسلط قائم کرنے کی جارحانہ کوششوں اور غیر مستحکم پیش قدمی کے بجائے مفادات کے توازن کے بنیاد پر متفقہ خطوط پر قائم ہونے چاہیں۔ انہوں نے یک قطبی عالمی نظام کی بھی نکتہ چینی کی۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ماہانہ صدارت اس وقت روس کے پاس ہے اور یہ میٹنگ اس کی مدت کار کی آخری میٹنگ تھی۔ میٹنگ کے دوران لاوروف نے متنبہ کیا کہ دنیا سرد جنگ کے مقابلے اس وقت ایک ممکنہ زیادہ خطرناک دہلیز پر پہنچ گئی ہے۔

Published: undefined

لاوروف نے کہا، "کثیرالجہتی میں اعتماد کی کمی کے سبب صورت حال ابتر ہوتی جارہی ہے۔غلط کو غلط ہی کہا جائے گا۔ کوئی بھی مغربی اقلیت کو پوری انسانیت کی طرف سے کوئی فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ لاوروف کے بغل میں بیٹھے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے یوکرین میں روسی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔

Published: undefined

بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج پر

گوٹیریش نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہو رہے ہیں اور ملک اور اس کے عوام تباہ حالی کا شکارہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے پہلے ہی عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے اب تک کثیرالجہتی نظام سب سے زیادہ دباو میں ہے۔ "بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اپنے تاریخی عروج پر ہے۔ اسی طرح کسی غلط مہم جوئی یا غلط اندازے کے سبب تصادم کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔"

Published: undefined

روس پر نکتہ چینی

سلامتی کونسل کے کئی اراکین بشمول امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے یوکرین میں جنگ شروع کرنے کے لیے روس کی مذمت کی۔ یورپی یونین کے سفیر اولاف اسکوگ کا کہنا تھا کہ "اس مباحثے کا انعقاد کرکے روس خود کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور کثیر الجہتی کا علم بردار بتانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ سچائی سے دور کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک مذموم حرکت ہے۔"

Published: undefined

برطانوی سفیر باربرا ووڈ ورڈ نے کہا کہ "دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ روس کے لیے کثیرالجہتی کا مطلب کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر سے کھلواڑ اور ایک ایسی جنگ مسلط کرنا جس نے یوکرین کو ناقابل تصور مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔"

Published: undefined

امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کاپی ہوا میں لہراتے ہوئے کہا "روس کی منافقت دیکھئے کہ اس نے اپنے پڑوسی یوکرین پر حملہ کردیا اور کہتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دل سے چاہتا ہے۔"

Published: undefined

امریکی سفیر کا کہنا تھا، "یہ صرف یوکرین یا یورپ کے لیے تشویش کا موجب نہیں ہے بلکہ ہم سب اس پر فکر مند ہیں۔ کیونکہ آج یوکرین ہے لیکن کل کوئی دوسراملک بھی ہو سکتا ہے۔ بڑے ملک اپنے چھوٹے پڑوسیوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined