سماج

بھارت میں دیوالی پر بائیس لاکھ چراغ جلانے کا عالمی ریکارڈ

فضائی آلودگی کے مسلسل بڑھتے ہوئےخدشات کے تناظر میں لاکھوں بھارتی شہریوں نے دیوالی کے تہوار پر مٹی کے بنے بائیس لاکھ سے زائد چراغ جلا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

بھارت میں ہندو عقیدت مندوں نےملک بھر میں چمکتی ہوئی کثیر رنگی روشنیوں سے گھروں اور گلیوں کو سجا کر اندھیرے پر روشنی کی فتح کی علامت سمجھا جانے والا دیوالی کا سالانہ ہندو تہوار منایا۔ لیکن تیل سے جلنے والے لاکھوں چراغوں کے سب سے شاندار سالانہ مظاہرے کا اہتمام ہمیشہ کی طرح ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں دریائے سریو پر کیا گیا۔ یہ مقام ہندو مت کے سب سے زیادہ قابل احترام دیوتا رام کی جائے پیدائش مانا جاتا ہے۔

Published: undefined

ہفتہ گیارہ نومبر کی شام عقیدت مندوں نے اس تاریخی دریا کے کنارے بھجنوں کی گونج میں 2.22 ملین سے زیادہ چراغ روشن کر کے انہیں 45 منٹ تک جلائے رکھنے کے ساتھ ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ گزشتہ برس 1.5 ملین سے زیادہ مٹی کے چراغ جلائے گئے تھے۔ جلائے گئے چراغوں کی گنتی کے بعد گنیس بک آف ورلڈ ریکارڈز کے نمائندوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو یہ ریکارڈ قائم کیے جانے کا سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔

Published: undefined

ایودھیا میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اودھ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پرتیبھا گوئل نے کہا کہ 24 ہزار سے زیادہ رضاکاروں نے، جن میں سے زیادہ تر کالج کے طلبا تھے، اس نئے ریکارڈ کے لیے تیاری میں مدد کی۔ دیوالی پر پورے بھارت میں قومی تعطیل ہوتی ہے۔ اس دن کو خاندان اور دوستوں کے ساتھ تحائف کے تبادلے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ مٹی کے بنے بہت سے تیل والے چراغ یا پھر موم بتیاں روشن کرنے کے علاوہ آتش بازی بھی اس دن کی تقریبات کے حصہ ہوتی ہے۔

Published: undefined

شام کے وقت قسمت اور خوشحالی کی دیوی لکشمی کے لیے ایک خصوصی دعا منعقد کی جاتی ہے۔ بھارتی ریلوے نے خاندانی تقریبات میں شامل ہونے کے لیے اپنے آبائی شہروں کا رخ کرنے والے بہت بڑی تعداد میں مسافروں کی سہولت کے لیے ویک اینڈ پر اضافی ٹرینیں بھی چلائیں۔

Published: undefined

اس مرتبہ یہ تہوار ایک ایسے موقع پر منایا جا رہا ہے، جب بھارت میں ہوا کے معیار کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہوا کے معیار کے پیمانے پر ''خطرناک‘‘ درجے کی سطح چار سو سے پانچ سو پوائنٹ ریکارڈ کی گئی، جو عالمی حفاظتی حد سے 10 گنا زیادہ تھی اور یہ سطح انسانوں میں سانس کی نالی میں شدید تکلیف کا باعث بننے والے مرض برونکائٹس اور دمے کے حملوں کا سبب بن سکتی ہے۔

Published: undefined

لیکن حکومت کے زیر انتظام سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق ہفتے کے روز غیر متوقع بارش اور تیز ہوا نے اس سطح کو 220 پوائنٹس کی سطح پر لا کھڑا کیا۔ اتوار کی رات تقریبات ختم ہونے کے بعد آتش بازی کے سامان کے استعمال کی وجہ سے فضائی آلودگی کی سطح دوبارہ بڑھنے کا امکان ہے۔

Published: undefined

گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں حکام نے اس سیزن کی بدترین سموگ کم کرنے کی کوشش میں پرائمری اسکولوں کی بندش کے ساتھ ساتھ آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں اور تعمیراتی کاموں پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ نئی دہلی اپنی ہوا کے خراب معیار کے ساتھ تقریباً ہر سال ہی بہت سے آلودہ ترین بھارتی شہروں میں سرفہرست ہوتا ہے۔

Published: undefined

کچھ بھارتی ریاستوں نے آتش بازی کے سامان کی فروخت پر پابندی بھی عائد کر رکھی ہے اور آلودگی روکنے کے لیے دیگر نوعیت کی پابندیاں بھی لگا رکھی ہیں۔ حکام نے مقامی باشندوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دیوالی کے موقع پر ''گرین کریکر‘‘ کا استعمال کریں، جو عام پٹاخوں کے مقابلے میں کم آلودگی پھیلاتے ہیں۔ لیکن ماضی میں اسی طرح کی پابندیوں کو اکثر نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined