ان دونوں بھائیوں، 55 سالہ عبدالرحیم غلام ربانی اور 53 سالہ محمد احمد غلام ربانی، کو پاکستانی حکام نے سن 2002 میں ان کے آبائی شہر کراچی سے گرفتار کیا تھا اور امریکہ کے حوالے کر دیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ان دونوں نے القاعدہ کے اہم رہنماوں کو مالی اور سفری سہولت فراہم کیی تھیں۔
Published: undefined
امریکی حکام نے ربانی برادران پر نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے لیے کام کرنے اور کراچی میں القاعدہ کو اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ایک محفوظ ٹھکانہ فراہم کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔ لیکن یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ ان دونوں بھائیوں کی القاعدہ کی کارروائیوں کے منصوبوں تک رسائی تھی۔
Published: undefined
ان دونوں بھائیوں نے گوانتانامو بے منتقل کیے جانے سے قبل سی آئی اے کی حراست میں انتہائی اذیت دیے جانے کے الزامات عائد کیے تھے۔ امریکی ملٹری ریکارڈز کے مطابق پوچھ گچھ کے باوجود ان سے کوئی زیادہ اہم معلوما ت نہیں حاصل ہو سکیں۔
Published: undefined
امریکی فوج نے ایک بیان میں ان دونوں کو منتقل کرنے کا اعلان کیا تاہم یہ نہیں بتایا ہے کہ پاکستان نے کن شرطوں پر ان کی واپسی قبول کی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ عبدالرحیم غلام ربانی گوانتانامو بے جیل سے رہائی پانے والے معمر ترین قیدیوں میں سے ایک ہیں۔
Published: undefined
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا، "امریکہ حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے قیدیوں کی تعداد کو ذمہ دارانہ طور پر کم کرنے اور بالآخر گوانتاناموبے کی سہولت کو بند کرنے پر مرکوز امریکی کوششوں کی حمایت کو سراہتا ہے۔"
Published: undefined
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق رواں برس 27 جنوری کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں گوانتانامو بے جیل میں قید پاکستانیوں کامعاملہ زیر غور آیا تھا۔ اور شرکا کو بتایا گیا تھا کہ اس قید خانے سے دو پاکستانی بھائیوں کو مارچ میں رہا کیا جائے گا۔
Published: undefined
سینیٹر مشتاق احمد نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ ربانی برادران پر کوئی مقدمہ نہیں، نہ ان پر کوئی جرم ثابت ہوا، انہیں بغیر کسی جرم کے گوانتانامو بے جیل میں 20 سال سے قید میں رکھا گیا ہے۔ وزارت خارجہ امور کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ ربانی برادران کی واپسی کا عمل فروری کے آخر تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس کے ایک ہفتے بعد وہ پاکستان پہنچ جائیں گے۔
Published: undefined
عبدالرحیم غلام ربانی اور محمداحمد غلام ربانی گوانتانامو جیل سے رہائی پانے والے تازہ ترین قیدی ہیں۔ کیوبا میں امریکی بحریہ کے ایک اڈے پر واقع یہ بدنام زمانہ جیل جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے امریکہ پر گیارہ ستمبر 2001کے القاعدہ کے حملوں کے بعد گرفتار مشتبہ دہشت گردوں کو رکھنے کے لیے قائم کیا تھا۔
Published: undefined
پنٹاگون نے بتایا کہ ان دونوں پاکستانی بھائیوں کی رہائی کے بعد گوانتا ناموبے میں قید افراد کی مجموعی تعداد کم ہو کر 32 رہ گئی ہے۔ جن میں سے 18 اپنے ملکوں میں منتقل کیے جانے کے اہل ہیں۔ نو قیدیوں کے امریکی فوجی کمیشنوں میں مقدمات چل رہے ہیں اور دو کو سزا ہو چکی ہے۔
Published: undefined
گوانتانامو بے جیل کو'دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ' کے دوران کی جانے والی زیادتیوں کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیوں کہ یہاں تفتیش کے لیے ایسے سخت طریقے استعمال کیے گئے جنہیں ناقدین تشدد قرار دیتے ہیں۔ جو بائیڈن نے سال 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس جیل کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم امریکی وفاقی حکومت اس حراستی مرکز کے قیدیوں کو قانوناً امریکی جیلوں میں منتقل نہیں کر سکتی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined