سماج

چین میں پریس کی آزادی مسلسل زوال پذیر، رپورٹ

ایک نئے سروے کے مطابق چین میں سرمائی اولمپکس سے قبل وہاں کام کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کو "غیر معمولی دشواریوں" کا سامنا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے سے زیادہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔

چین میں پریس کی آزادی مسلسل زوال پذیر، رپورٹ
چین میں پریس کی آزادی مسلسل زوال پذیر، رپورٹ 

غیر ملکی صحافیوں کی تنظیم فارن کارسپونڈنٹس کلب آف چائنا (ایف سی سی سی) نے پریس کی آزادی کے حوالے سے پیر کے روز ایک رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں میڈیا کی آزادی جس تیزی سے زوال پذیر ہے اس پر ایف سی سی سی انتہائی پریشان ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

ایف سی سی سی کے سروے میں 100 سے زائد غیر ملکی صحافیوں نے حصہ لیا۔ ان میں سے 99 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کا احساس ہے کہ چین میں میڈیا اہلکاروں کے لیے کام کرنے کے حالات بین الاقوامی میعارات پر پورا نہیں اترتے۔

Published: undefined

سروے میں حصہ لینے والوں میں سے تقریباً نصف کا کہنا تھا کہ انہیں بہت کم اسٹاف کے ساتھ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ چونکہ چینی حکام ویزا کی منظوری میں کافی تاخیر کر رہے ہیں اس لیے دیگر صحافیوں کو بیجنگ لانا ان کے لیے ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔

Published: undefined

سروے میں حصہ لینے والوں میں 88 فیصد، جنہوں نے سن 2021 کے دوران چین کے شمال مشرقی صوبے سنکیانگ کا سفر کیا تھا، کا کہنا تھا کہ اس دوران ان پر نگاہ رکھی گئی، جبکہ 34 فیصد صحافیوں کا کہنا تھا کہ ان سے تصاویر اور ویڈیوز حذف کرنے کے لیے کہا گیا۔ خیال رہے کہ بین الاقوامی مذمت کے باوجود سنکیانگ میں چین کے ایغور نسلی اقلیتوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کارروائی اب بھی جاری ہے۔

Published: undefined

ایف سی سی سی کا کہنا ہے کہ حکومت کی حمایت یافتہ آن لائن ہراسانی کی وجہ سے صحافیوں کے لیے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

Published: undefined

اولمپکس کوریج پر سخت کنٹرول

ایسے میں جبکہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے آغاز میں چند روز باقی رہ گئے ہیں، سروے میں حصہ لینے والے 127 صحافیوں میں سے 60 فیصد نے منتظمین کے ذریعہ کھیلوں کے بارے میں ناکافی اطلاعات فراہم کرنے کی نکتہ چینی کی۔

Published: undefined

تیئس فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اولمپکس کمیٹی کے ذمہ دار حکام سے رابطہ کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں جبکہ 32 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں ان کھیلوں کی رپورٹنگ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ہے جس کی اجازت دیگر میڈیا کو ہے۔

Published: undefined

سروے میں شامل صرف دس فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں اولمپکس کے افتتاح سے قبل منعقد ہونے والے پروگراموں میں شرکت کی اجازت ملی۔ ایف سی سی سی کا کہنا ہے کہ نامہ نگاروں کو تقریبات منعقد ہوجانے کے بعد پریس بیانات کے ذریعہ ہی کچھ تفصیلات مل پارہی ہیں۔ ایف سی سی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں ایک عرصے سے میڈیا کی آزادی زوال پذیر ہے۔

Published: undefined

ایف سی سی سی کے مطابق بیشتر میڈیا تنظیمیں چین سے باہر کے غیر ملکی صحافیوں کو اولمپکس کھیلوں کو کور کرنے کے لیے بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس کے لیے انہیں ببل قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔ سروے میں شامل ہونے والے 90 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ اولمپکس ببل قرنطینہ میں رہنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

Published: undefined

ہانگ کانگ صحافیوں کے لیے پسندیدہ متبال نہیں رہا

ایف سی سی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن غیر ملکی صحافیوں کے لیے چین میں رہنا مشکل ہو گیا ہے وہ اب تائی پے، سنگاپور، سڈنی اور لندن سے اپنا کام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ایف سی سی سی کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ اب غیر ملکی صحافیوں کے لیے پسندیدہ مقام نہیں رہ گیا ہے کیونکہ چین نے غیر ملکی صحافیوں کو وہاں سے نکالنا اور گرفتار کرنا جبکہ مقامی صحافیوں کو جیلوں میں ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

Published: undefined

دسمبر 2021 میں جمہوریت نواز نیوزویب سائٹ اسٹینڈ نیوز کو پولیس کی طرف سے چھاپے ماری کے بعد اپنا کام بند کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ اس کے موجودہ اور سابق عملے کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

Published: undefined

گزشتہ برس جون میں پولیس نے جمہوریت نواز اخبار ایپل ڈیلی کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے اور اخبار کے عہدیداروں کو "ایک بیرونی ملک سے ساز باز" کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined