اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق شمالی اٹلی کے شہر ساؤنارا (Saonara) کی بلدیاتی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جو کوئی بھی کسی عوامی جگہ پر یعنی کسی بھی عقیدے کے پیروکاروں کے لیے مقدس شخصیات کو کوئی گالی دیتے ہوئے ان کی اجتماعی یا انفرادی توہین کا مرتکب ہو گا، اسے کم از کم بھی 400 یورو جرمانہ کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
اطالوی اخبار 'کوریئرے دَیل وَینیتو‘ نے آج اپنی جمعہ 26 جولائی کی اشاعت میں لکھا کہ ایسی سزائیں سناتے ہوئے یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ کوئی مذہبی نوعیت کی گالی کس مذہب کے خدا یا مقدس شخصیت کو دی گئی تھی۔ مزید یہ کہ اگر اس 'جرم‘ کا ارتکاب کوئی نابالغ فرد کرے گا، تو اسے سنائی جانے والی جرمانے کی سزا کی ادائیگی کے پابند اس کے والدین ہوں گے۔
Published: undefined
اخبار کے مطابق ساؤنارا کے منتظم بلدیاتی ادارے کے ارکان نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ ایک تو انہیں شہر میں مذہبی معاملات کے حوالے سے عمومی اخلاقیات کے گرتے جانے پر تشویش تھی اور دوسرے اس اقدام کا مقصد عام لوگوں کو اس دکھ سے بچانا بھی ہے، جو انہیں کسی بھی مذہب کو دی جانے والی کوئی گالی سن کر محسوس ہوتا ہے۔
Published: undefined
کے این اے نے اس بارے میں شہر کے میئر والٹر اشٹیفان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ''اس نئے بلدیاتی ضابطے کا مقصد ان مسلسل بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کا تدارک بھی تھا، جن کے مطابق شہر کے مختلف پارکوں میں شام کے وقت جو نوجوان اکثر جمع ہو جاتے ہیں، ان کی آپس کی گفتگو میں سنائی دینے والی مذہبی نوعیت کی گالیاں شہر کے مجموعی اخلاقی ماحول کو بھی خراب کر رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
ساؤنارا کے میئر نے کہا، ''کئی نوجوان لڑکے لڑکیاں تو ایسے بھی ہوتے ہیں، جو ہر دو لفظ بولتے ہوئے درمیان میں کوئی نہ کوئی گالی ضرور دیتے ہیں۔‘‘ میئر والٹر اشٹیفان کے الفاظ میں، ''اس نئے مقامی قانون کا مقصد لوگوں کو اخلاقیات کا کوئی درس یا خطبہ دینا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عوام کی بنیادی تربیت اور پرورش مناسب ہو، ایک ایسا پہلو جسے عرصہ ہوا نظر انداز کر دیا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
میئر اشٹیفان کے الفاظ میں، ''اپنے گھر میں جس کا جو جی چاہے، وہ کر سکتا ہے۔ لیکن عوامی مقامات پر اب ہر کسی کو اس بات کا دھیان رکھنا ہو گا کہ وہ کس بارے میں کیا کہہ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''بات کسی ایک مذہب کی نہیں بلکہ تہذیب اور ثقافت کی ہے۔ ذکر چاہے اللہ کا ہو، پیغمبر اسلام محمد کا، بدھا کا، یسوع مسیح کا یا کنواری مریم کا، اب پبلک میں کسی بھی عقیدے کو اور کوئی بھی مذہبی گالی نہیں دی جا سکے گی۔‘‘
Published: undefined
ساؤنارا کے شہریوں کو اس نئے قانون سے باخبر کرنے کے لیے بلدیاتی انتظامیہ نے اطالوی اور انگریزی کے علاوہ ان چند دیگر زبانوں میں بھی بہت سے پمفلٹ چھپوا لیے ہیں، جو اس شہر کے رہائشی اپنے اپنے گھروں میں مادری زبانوں کے طور پر بولتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined