سماج

’’اتنی زیادہ خوفناک بارشیں کہ کراچی والے ہل کر رہ گئے‘‘

ماہ اگست میں زیریں سندھ میں ہر سال بارشیں متوقع ہوتی ہیں لیکن اس مرتبہ ریکارڈ توڑ بارشوں نے کراچی والوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

’’اتنی زیادہ خوفناک بارشیں پہلے نہیں دیکھیں‘‘
’’اتنی زیادہ خوفناک بارشیں پہلے نہیں دیکھیں‘‘ 

پاکستان میں رواں ہفتے بارشوں کا سلسلہ جنوبی سندھ سے ہوتا ہوا شمالی علاقہ جات تک پہنچ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے بیشتر اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی اطلاعات ہیں۔

Published: undefined

سندھ کی ساحلی پٹی اور مشرقی بلوچستان میں بھی گرج چمک کے ساتھ مزید بارشیں ہوئی ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مون سون کی بارشوں نے گزشتہ کئی دن سے روز مرہ کی زندگی مفلوج کر رکھی ہے۔

Published: undefined

شہری سوشل میڈیا پر حکام کے خلاف اپنی بھڑاس نکالتے نظر آئے۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے ان حالات کے لیے مخالف پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ تاہم کراچی کے کئی لوگ اپنے شہر کی حالت پر طنز و مزاح کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے نظر آئے۔

Published: undefined

سیدہ ترمذی نے کہا، ''یہ کوئی عام مون سون نہیں۔ بارشیں پچھلے نوے سال کا ریکارڈ توڑ چکی ہیں لیکن اب بھی سلسلہ ختم نہیں ہوا۔‘‘

Published: undefined

صحافی وجاہت کاظمی نے کہا ''کراچی ڈوب رہا ہے۔‘‘ کئی لوگوں نے خیر و عافیت کی دعائیں مانگیں اور شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا۔

Published: undefined

تاہم نکاسی آب کے ناقص نظام اور بہت زیاد بارش برسنے کے باعث کئی مقامات پر پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔ کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہنے کے بعد لوگوں کے یو ایس پی اور جنریٹر بھی جواب دے گئے۔

Published: undefined

ٹوئٹر پر 'رے‘ نامی ایک خاتون نے لکھا، ''بجلی نہیں۔ گھر میں تقریباﹰ گھُپ اندھیرا ہے اور مجھے کچھ نظر نہیں آرہا۔ جنریٹر بھی جواب دے چکا ہے۔ میرے گھر کی کھڑکیوں، دروازوں اور چھت سے پانی گھر میں داخل ہو رہا ہے اور مجھے اپنا آدھا ٹی وی لاؤنج خالی کرنا پڑا ہے۔‘‘

Published: undefined

کراچی کے نشیبی علاقوں میں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ لیکن شہر کے امیر علاقوں ڈیفینس اور کلفٹن میں بھی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہو گیا۔ ایک تصویر میں کلفٹن کا انڈرپاس تقریباﹰ زیرآب نظر آیا۔

Published: undefined

پیپلزپارٹی مخالف حلقوں نے شہر کی تمام صورتحال کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈالی۔ جبکہ صوبائی حکومت کے بعض وزرا سوشل میڈیا پر شہر کے ان حصوں کے ویڈیو کلپ اور تصاویر لگاتے رہے، جہاں سڑکیں صاف تھیں یا جہاں سے پانی نکال لیا گیا۔

Published: undefined

قومی میڈیا پر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی میں مصروف نظر آئیں۔ ایسے میں فوج اور اس کے ذیلی اداروں کی امدادی کارروائیوں کی بھرپور تشہیر جاری رہی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined