سماج

پاکستان، ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل بدعنوانی انڈکس کی 140 ويں پوزيشن پر قائم

ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کے سن 2022 ء کے ’کرپشن پرسیپشنز انڈیکس‘ میں پاکستان کے مجموعی پوائنٹس کی تعداد مزید کمی کے بعد 27 ہو گئی ہے۔

پاکستان، ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل بدعنوانی انڈکس کی 140 ويں پوزيشن پر قائم
پاکستان، ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل بدعنوانی انڈکس کی 140 ويں پوزيشن پر قائم 

ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کے سن 2022 ء کے ’کرپشن پرسیپشنز انڈیکس' میں 180 ملکوں کی درجہ بندی ميں پاکستان 140 ويں پوزيشن پر ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان کے پوائنٹس کی تعداد 27 ہے۔

Published: undefined

بدعنوانی پر نظر رکھنے والی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پبلک سیکٹر میں کرپشن کے تاثر کی بنیاد پر سالانہ 180 ممالک کی ایک فہرست مرتب کرتی ہے جس میں صفر سے 100 کے پیمانے پر مختلف ممالک میں بدعنوانی کی پیمائش کی جاتی ہے۔ ماہرین اور تاجروں کے رائے پر مشتمل اس فہرست میں 100 بہترین اسکور ہوتا ہے اور صفر بدترین، جس سے مراد انتہائی درجے کی کرپشن ہے۔

Published: undefined

گزشتہ چار سال سے اس فہرست میں پاکستان کے مجموعی اسکور میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2018 ء میں پاکستان کا مجموعی اسکور 33 تھا ، جو بتدریج دو پوائنٹ کی کمی کے ساتھ اگلے دو برس میں 31 تک گرا۔ سن 2020 سے 2021 کے درمیان پاکستان کے اسکور میں مزید تین پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی اور اب ایک اور پوائنٹ کی کمی کے بعد پاکستان کا مجموعی اسکور 27 تک پہنچ گیا ہے۔ لیکن پچھلے سال کی نسبت بغیر کسی تبدیلی کے اس کی پوزیشن اس سال بھی 140 ویں ہی رہی۔ ایک دہائی پہلے 2012 ء میں بھی پاکستان کا یہی اسکور تھا اور اس دس برس کے عرصے میں یہ پاکستان کا کم ترین اسکور ہے۔

Published: undefined

بد ترین اور کم ترین کرپشن کن ممالک میں ہوئی؟

ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کی منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ میں 90 پوائنٹس کے ساتھ ڈنمارک کو سب سے کم کرپٹ ملک قرار دیا گیا ہے، اور فن لينڈ اور نيوزی لينڈ ستاسی پوائنٹس کے ساتھ اس کے بعد شمار کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مضبوط جمہوری اداروں کی موجودگی اور انسانی حقوق پر توجہ کے باعث یہ ممالک دنیا کے سب سے پر امن ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔

Published: undefined

لیکن اس تجزیے کے مطابق جہاں مغربی یورپی ممالک میں کرپشن کی صورتحال عمومی طور پر بہتر رہی ہے وہیں اس خطے کی کچھ ریاستوں کے اسکور میں تشویشناک حد تک کمی کا اندیشہ بھی ہے۔

Published: undefined

اس حوالے سے ایک مثال برطانیہ کی ہے جس کا اسکور اس سال پانچ پوائنٹس کی کمی کے بعد 73 کو پہنچ گیا ہے۔ یہ اس فہرست میں برطانیہ کا اب تک کا سب سے کم اسکور ہے۔ برطانیہ کی درجہ بندی میں کمی سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات اور لابیئنگ سے منسلک اسکینڈلز کے ساتھ ساتھ وزرا کی بدعنوانی کے انکشافات نے ’’ملک کی سیاسی سالمیت کے نظام میں ناقص کوتاہیوں کو اجاگر کیا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سیاست میں عوام کا اعتماد تشویشناک حد تک کم ہو چکا ہے۔

Published: undefined

اسی طرح 82 پوائنٹس حاصل کرنے والے سوئٹزرلینڈ اور 80 کے اسکور والے نیدرلینڈز سے متعلق اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ سالمیت اور لابیئنگ کے کمزور ضوابط کے باعث ان ممالک کے اسکور میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس فہرست کے مطابق 12 پوائنٹس کے ساتھ صومالیہ میں گزشتہ برس کرپشن کی صورتحال بد ترین رہی۔ تیرہ پوائنٹس حاصل کرنے والے جنوبی سوڈان اور شام کو صومالیہ سے ایک درجہ اوپر شمار کیا گیا جبکہ مشرقی یورپ کے بھی کئی ممالک کے اسکور انتہائی کم ہیں۔

Published: undefined

’ 95 فیصد ممالک کو کرپشن کے خاتمے میں ناکامی کا سامنا‘

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیشتر ممالک کو کرپشن کا خاتمہ کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے اور 2017 ء سے اس میدان میں دنیا کے 95 فیصد ممالک نے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ حکومتیں جن کو بدعنوانی کا سامنا ہے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت سے عاری ہیں اور ایسے ممالک میں لوگوں میں عدم اطمینان کا تشدد کی شکل اختیار کرنے کے امکانات زیادہ ہیں۔

Published: undefined

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی چیئرپرسن ڈیلیا فریرا روبیو کے مطابق، ’’بدعنوانی نے ہماری دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا دیا ہے۔ کرپشن کے خلاف پیش رفت میں حکومتوں کی مجموعی ناکامی تشدد اور تناعات میں حالیہ اضافے کو فروغ دے رہی ہے اور (اس طرح) ہر جگہ لوگوں کو خطرات کا سامنا ہے۔‘‘ ڈیلیا فریرا روبیو کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ حکومتیں کرپشن کے ہر سطح سے خاتمے کے لیے محنت کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ عوام کی خدمت کر رہی ہیں نہ کہ صرف چند اشرافیہ کی۔

Published: undefined

روس اور یوکرین

رپورٹ میں امن اور استحکام پر بدعنوانی کے اثرات کی بات کرتے ہوئے خصوصاﹰ روس کی مثال دی گئی ہے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ روس کا یوکرین پر حملہ عالمی امن اور سالمیت کو کرپشن اور حکومت میں عدم احتساب کی وجہ سے لاحق خطرات کی واضح طور پر یاد دہانی ہے۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ روس میں کلیپٹوکریٹس نے صدر ولادیمیر پوٹن کی وفاداری کا عہد کر کہ بے تحاشا دولت جمع کرنے کے ساتھ ساتھ منافع بخش حکومتی کانٹریکٹ حاصل کیے ہیں اور اپنے معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا ہے۔ اس تجزیے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ عدم احتسابی کے باعث صدر پوٹن اپنے جغرافیائی اور سیاسی عزائم کے حصول کے لے بغیر کسی استثنٰی کے کوشاں رہے۔ ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے یورپی براعظم میں عدم استحکام پیدا ہوا اور اس خطے میں جمہوریت بھی خطرے میں ہے۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں روس کا اسکور 28 ہے اور اس کے مقابلے میں یوکرین کے 33 ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی حملے سے قبل یوکرین کا اسکور بہت کم تھا لیکن اہم اصلاحات متعارف کرانے کے بعد سے بدعنوانی کے خلاف اس کی کار گردگی میں مستقل بہتری دیکھی جارہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined