سِنگر لارین میوزیم ایمسٹرڈم سے تقریباﹰ تیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اور اس عجائب گھر کو بھی ملک کے کئی دیگر عجائب گھروں اور عوامی مقامات کے ساتھ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس ماہ کے اوائل میں بند کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
اس میوزیم کے ڈائریکٹر ژان روڈولف دے لورم نے پیر تیس مارچ کی شام بتایا کہ نامعلوم افراد نے یہ چوری انتیس اور تیس مارچ کی درمیانی رات کی۔
Published: undefined
فان گوخ کی جو مشہور زمانہ پینٹنگ چرا لی گئی، اس کا عنوان 'اسپرنگ گارڈن‘ ہے اور ڈچ میڈیا کے مطابق اس فن پارے کی قیمت چھ ملین یورو تک بتائی جاتی ہے۔ دے لورم کے مطابق فان گوخ کی اس شاہکار پینٹنگ کی چوری ایک 'بہت ہی سنگین جرم اور سکتے میں ڈال دینے والا مجرمانہ فعل‘ ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''آرٹ تو اس لیے ہوتا ہے کہ لوگوں کے لیے خوشی اور جذباتی سکون کا باعث بن سکے، اس لیے نہیں کہ کوئی چور اسے اس طرح لے اڑے۔‘‘
Published: undefined
پولیس کے مطابق ابتدائی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ نامعلوم چور گزشتہ رات سوا تین بجے کے قریب سِنگر لارین میوزیم میں داخل ہوئے تھے۔‘‘ پولیس نے بتایا کہ اس جرم کی چھان بین کے لیے میوزیم میں نصب کردہ سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس ڈچ میوزیم میں مجموعی طور پر تقریباﹰ تین ہزار بیش قیمت فن پارے رکھے گئے ہیں۔ تاہم چوروں نے کسی بھی دوسرے فن پارے کو ہاتھ نہ لگایا اور صرف فان گوخ کی پینٹنگ 'اسپرنگ گارڈن‘ لے کر چلتے بنے۔
Published: undefined
اس میوزیم میں امریکی مصور جوڑے ولیم اور آنا سِنگر کی بھی بہت سی پینٹنگز رکھی گئی ہیں اور اسی لیے یہ عجائب گھر سِنگر لارین میوزیم کہلاتا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اس عجائب گھر میں معروف ڈچ تجریدی فنکار پِیٹ مونڈریان اور ڈچ انڈونیشی مصور ژان توروپ کے بنائے ہوئے کئی بہت قیمتی فن پارے بھی محفوظ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا