سماج

’جرمنی میں روزانہ ایک خاتون کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے‘

جرمنی میں ہر ڈھائی دن بعد ایک خاتوں اپنے شوہر، دوست یا سابقہ ساتھی کے ہاتھوں ہلاک ہو جاتی ہے۔

’جرمنی میں روزانہ ایک خاتون کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے‘
’جرمنی میں روزانہ ایک خاتون کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے‘ 

جرمنی میں تقریباﹰ ہر ڈھائی دن بعد ایک خاتون موت کے منہ میں چلی جاتی ہے اور اس واردات کے پیچھے ہاتھ اس کے شوہر، دوست یا پھر سابقہ پارٹنر کا ہوتا ہے۔ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر یہ اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

''ایک مرد کا اپنی خاتون پارٹنر کا گلا دبانا، شوہر کی جانب سے بیوی کا شدید استحصال کرنا اور ایک خاتون ڈاکٹر پر اس کے سابقہ ساتھی کا خنجر سے اٹھارہ وار کرنا ‘‘۔ جرمنی میں حالیہ دنوں کے دوران یہ واقعات شہ سرخی بننے۔

Published: undefined

ایسی خبریں اس ملک میں خواتین پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی جانب نشاندہی کرتی ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے ایسے واقعات میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

Published: undefined

گھریلو تشدد میں اضافہ

جرمنی میں جرائم کی تحقیقات کرنے والی وفاقی پولیس (بی کے اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2020ء کے دوران تقریباﹰ ایک لاکھ بیس ہزار خواتین اور 29 ہزار مرد تشدد کے متاثرین میں شامل تھے۔ یہ تعداد 2019ء کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ ہے۔

Published: undefined

پارٹنر کی جانب سے مار پیٹ گھریلو تشدد کی ایک قسم ہے۔ جنسی استحصال، تعاقب کرنا اور آزادی کو محدود کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ قتل یا قتل کی دھمکی دینا یا قتل کے ارادے سے حملہ کرنا بھی گھریلو تشدد ہی ہے۔

Published: undefined

جرمنی میں روزانہ اوسطاﹰ ایک خاتون کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2020ء میں 139 خواتین اپنے پارٹنر یا سابقہ پارٹنر کے ہاتھوں ماری گئیں۔

Published: undefined

'یہ خاندانی المیہ نہیں ہے‘

خاندانی امور کی جرمن وزیر کرسٹینے لامبریشٹ نے ان اعداد و شمار کو دیکھنے کے بعد کہا، ''ہم اجازت نہیں دے سکتے کہ مزید ایسا ہو۔‘‘ انہوں نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ اکثر ایسے جرائم کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔

Published: undefined

کرسٹینے لامبریشٹ کے بقول،''جب پارٹنر یا سابقہ پارٹنر کی جانب سے اپنی بیوی اور بچوں کو ہلاک کرنے کو خاندنی المیہ قرار دیا جائے، تو یہ سن کر مجھے شدید غصہ آتا ہے۔ یہ فیملی ٹریجیڈی نہیں رہا۔ میں خاندانی المیہ اسے سمجھتی ہوں، جب ماں اور اس کے تین بچے سرطان کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں۔ لیکن اگر ایسا پارٹنر کی مار پیٹ کی وجہ سے ہوتا ہے تو اسے تشدد کے علاوہ کچھ اور نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

Published: undefined

صنف کی بنیاد پر کسی خاتون کو قتل کرنے کو 'فیمیسائڈ‘ کہتے ہیں اور جرمنی میں یہ اصطلاح کافی زیادہ استعمال ہو رہی ہے۔ جرمنی میں جرائم کی تحقیقات کرنے والی وفاقی پولیس کے مطابق اس طرح کے واقعات کی تعداد میں معمولی سا اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ اس سلسلے میں اب تک قتل کے سب سے زیادہ واقعات 2016ء میں رونما ہوئے، جن کی تعداد 155 بنتی ہے۔

Published: undefined

صنفی عدم مساوات

سماجی علوم کی ماہر مونیکا شوروٹل کہتی ہیں کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران ہونے والی پیش رفت کے باوجود خواتین کے خلاف تشدد کو کم کرنا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا،''صنفی عدم مساوات کی صورتحال تبدیل نہ ہونا بھی ایک وجہ ہے۔ اتنے طویل عرصے تک خاتون چانسلر رہنے کے باجود بھی خواتین اور مردوں کو برابر نہیں سمجھا جاتا۔ یعنی یکساں برتاؤ نہیں کیا جاتا۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں بہتری کا امکان بدستور موجود ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined