سماج

چینی سیاحوں کی یورپ آمد سست روی کا شکار کیوں؟

کووڈ انیس سے متعلقہ پابندیوں میں نرمی کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ چینی سیاح دوبارہ یورپ کا رخ کریں گے لیکن چینی سیاحوں کی بکنگ کی تعداد اس حوالے سے حوصلہ افزا نہیں ہے۔

چینی سیاحوں کی یورپ آمد سست روی کا شکار کیوں؟
چینی سیاحوں کی یورپ آمد سست روی کا شکار کیوں؟ 

چین میں کووڈ انیس سے متعلقہ پابندیوں میں نرمی کے بعد اب یہ امید کی جا رہی ہے چینی سیاح دوبارہ یورپ کا رخ کریں گے، حالانکہ ان متوقع مہمانوں کی جانب سے یورپی سیاحتی مقامات پر کی جانے والی بکنگز کی تعداد اس حوالے سے کچھ خاص حوصلہ افزا نہیں ہے۔

Published: undefined

کورونا وائرس کے بعد عائد کی گئی پابندیاں تین سال تک چینی باشندوں کے سفر کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنی رہیں اور ان میں کمی کے بعد سے بالآخر چینی سیاح اب وطن واپسی پر تین ہفتے قرنطینہ میں گزارنے کے پابند نہیں ہیں۔ لیکن سیاحت کے لحاظ سے اس حوصلہ افزا پیش رفت کے نتائج ابھی تک یورپ میں نہیں دیکھے جا سکے ہیں۔

Published: undefined

اس کی ایک مثال جرمنی کے علاقے باویریا میں واقع تاریخی نیوشوانسٹائن قلعے پر چینی زبان مینڈیرن میں دیے جانے والے گائیڈڈ ٹور کی کم تعداد میں بکنگ ہے۔ باویریا کے محکمہ برائے محلات کے مطابق ابھی تک چند ایک سیاحی گروپوں نے ہی یہ ٹور بک کرائے ہیں جبکہ ماضی میں اکثر چینی سیاح نیوشوانسٹائن لازماﹰ دیکھنے آتے تھے اور کووڈ انیس کی وبا سے پہلے اس قلعے پر 20 فیصد گائڈڈ ٹور مینڈیرن میں دیے جاتے تھے۔

Published: undefined

اس حوالے سے جرمنی کے چائنا آؤٹ باؤنڈ ٹورازم ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مینجنگ ڈائریکٹر وولف گینگ آرلٹ کہتے ہیں کووڈ انیس سے متعلقہ پابندیوں میں نرمی کے باوجود چینی سیاحوں کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کے امکانات فی الحال کم ہیں۔ ان کے مطابق اس صورتحال میں ایسٹر کے تہوار تک کوئی تبدیلی متوقع نہیں کیونکہ چینی مسافروں کو اب بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

Published: undefined

آرلٹ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ چین میں کووڈ انیس کے کیسز کی تعدادابھی بھی بہت زیادہ ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر جنوری کے اوائل میں یورپی یونین کے رکن ممالک نے کووڈ انیس کے ٹیسٹ کو چین سے آنے والی فلائٹس کے تمام مسافروں کے لیے لازمی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے علاوہ چین میں جرمن حکام فی الحال صرف ان لوگوں کو ویزا دے رہے ہیں جن کے پاس سفر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ ہو اور سیاحت کو ایسا جواز تصور نہیں کیا جاتا۔

Published: undefined

جہاں ان اقدامات میں نرمی چینی سیاحوں کی یورپ کے سفر کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہو سکتی ہے وہیں آرلٹ نے ایئر لائنز کے بتدریج چین سے یورپ آنے والی فلائٹس کے تعداد بڑھانے پر بھی زور دیا ہے۔

Published: undefined

چین، ایک بڑی سیاحتی منڈی

اس وقت چین میں 10 مقبول ترین سیاحتی مقامات میں صرف ایک پورپی ملک اٹلی شمار ہوتا ہے، جہاں سن 2019ء میں چھٹیاں گزارنے آنے والے چینی باشندوں کی تعداد 3.2 ملین سے کچھ کم تھی۔ دیگر یورپی ممالک بشمول فرانس، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ چین میں 20 مقبول ترین سیاحتی مقامات میں شمار ہوتے ہیں جبکہ ایشائی ممالک کی مقبولیت ان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

Published: undefined

لیکن یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ یورپ کا سفر کرنے والی چینی سیاحوں کی تعداد دنیا کے دوسرے خطے سے آنے والے مسافروں کے مقابلے میں عموماﹰکم ہی رہی ہے۔ اس کے باوجود اسپین میں سیاحت کی تشہیر کے ذمے دار حکومتی ادارے توریسپانا کے ایک ترجمان کا کہنا ہے ان کی چینی سیاحوں کی آمد سے وابستہ امیدیں بہت زیادہ ہیں اور ایسا اس لیے ہے کہ چینی سیاح عموماﹰ شاہ خرچ ہوتے ہیں۔

Published: undefined

وولف گینگ آرلٹ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ چینی سیاح کسی بھی ملک صرف چھٹیاں گزارنے نہیں جاتے، "بلکہ وہ محدود وقت میں زیادہ سے زیادہ چیزیں دیکھنا اور تجربہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ سیاحتی مقامات کو اور زیادہ لوگوں کے لیے پر کشش بنانے کا ایک نہایت ہی اچھا موقع ہے۔‘‘

Published: undefined

اس وقت چینی باشندے دنیا میں سیاحت کی سب سے بری مارکیٹ ہیں اور اسی لیے جرمن نیشنل ٹرسٹ بورڈ سمیت سیاحت سے متعلقہ کئی ادارے چینی سیاحوں کی آمد میں ممکنہ اضافے کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں۔ آرلٹ کے مطابق سن 2019ء میں 170 ملین افراد نے چین سے بین الاقوامی سفر کیا اور رواں سال وہاں سے 110 ملین افراد کا بین الاقوامی سفر متوقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سن 2030 تک یہ تعداد 228 ملین تک بڑھ سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined