بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے جمعرات کے روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ کابل میں طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے نئی دہلی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
Published: undefined
وہ ان خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے کہ افغانستان خارجہ پالیسی کے ایک ادارے، انسٹی ٹیوٹ آ ف ڈپلومیسی، نے اپنے عہدیداروں سے انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (آئی ٹی ای سی) کے آن لائن تربیتی پروگرام میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے۔ آئی ٹی ای سی کا مجوزہ کورس حکومتی ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، کوذی کوڈ کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔
Published: undefined
افغان انسٹی ٹیوٹ آف ڈپلومیسی نے اپنے بیان میں اپنے عہدیداروں کو آئی ٹی ای سی کے پروگرام کی اطلاع دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ مذکورہ کورس کے متعلق انہیں کابل میں بھارتی سفارت خانے سے ایک Note Verbale (غیر دستخط شدہ خط) بھی موصول ہوا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاہم میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت ایسے اداروں کو Note Verbale جاری نہیں کرتا جسے نئی دہلی میں تسلیم نہ کیا ہے۔
Published: undefined
اریندم باغچی کا کہنا تھا کہ کسی ایسے ادارے کو جسے ہم تسلیم نہیں کرتے اس کے ساتھ اس طرح کا خط بھیجنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "بھارت دنیا بھر کے ترقی پذیر ملکوں کو صلاحیت سازی میں اپنا تعاون دے رہا ہے، جسے آئی ٹی ای سی پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں آن لائن کورسز شامل ہیں۔"
Published: undefined
اریندم باغچی کا کہنا تھا کہ ان کورسز میں افغانستان سمیت متعدد ممالک کے شہری حصہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا،" آئی ٹی ای سی کے ان کورسزمیں افغانستان کے علاوہ بھارت میں مقیم افغان شہریوں کی بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔ لیکن یہ کورسز آن لائن ہیں اس لیے کسی کو بھارت آنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔"
Published: undefined
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان حکومت کی مخالفت کے حوالے سے بھار ت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اریندم باغچی کا کہنا تھا، "افغانستان میں پیش آنے والی پیش رفت کو دیکھنے کے حوالے سے ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ آئی ٹی ای سی کورسز کو کسی اور نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم یقینی طورپر کسی ایسے ادارے کوNote Verbales جاری نہیں کریں گے جسے نئی دہلی نے تسلیم نہیں کیا ہے۔"
Published: undefined
بھارت نے گوکہ افغانستان میں طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے تاہم ملک کو انسانی امداد فراہم کررہا ہے۔ بھارت نے گزشتہ برس اپنی سفارتی موجودگی بحال کرتے ہوئے افغان دارالحکومت میں اپنے سفارت خانے میں ایک "تکنیکی ٹیم" تعینات کی تھی۔ اس سے قبل سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا تھا۔
Published: undefined
دراصل طالبان کے سینیئر سفارت کار سلطان شاہین نے کہا تھا کہ "موجودہ حکومت میں کام کرنے والے تمام افراد متعلقہ اداروں میں اپنی تقرری کے بعد آن لائن تربیت حاصل کرسکتے ہیں۔"
Published: undefined
دوسری طرف آئی ٹی ای سی کی ویب سائٹ کے مطابق طالبان کے رہنما بھارت کے "اقتصادی ماحول، ریگولیٹری سسٹم، قائدانہ صلاحیت، سماجی اور تاریخی پس منظر، ثقافتی وراثت، قانونی اور ماحولیاتی منظر نامہ، صارفین کی ذہنیت اور تجارتی خطرات " کے بارے میں سیکھیں گے۔
Published: undefined
نئی دہلی میں افغان سفیر فرید مامون زادے کا کہنا ہے کہ " بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ بھارت طالبان کو بعض تکنیکی تعاون براہ راست فراہم کرنا چاہتا ہے جس سے اچھے ورکنگ تعلقات بنانے میں مدد ملے گی۔"
Published: undefined
آئی ٹی ای سی بھارت کا صلاحیت سازی کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا قیام 1964میں عمل میں آیا تھا اور یہ اب تک سویلین اور دفاعی شعبوں میں 160سے زائد ملکوں کے دو لاکھ سے زائد افراد کو تربیت دے چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز