سماج

بھارت کے نئے 'دھرتی پکڑ': 20الیکشن ہارنے کے باوجود میدان میں

بھارت میں الیکشن میں مسلسل شکست کے باوجود ڈٹے رہنے والے امیدواروں کو "دھرتی پکڑ" کہا جاتا ہے۔ 350 سے زائد انتخابی شکست کا عالمی ریکارڈ کاکا جوگندر سنگھ کے نام ہے۔

بھارت کے نئے 'دھرتی پکڑ': 20الیکشن ہارنے کے باوجود میدان میں
بھارت کے نئے 'دھرتی پکڑ': 20الیکشن ہارنے کے باوجود میدان میں 

تیتر سنگھ جیسی 'ہمت' کم لوگوں میں ہی دیکھنے کو ملتی ہے، جو پچھلے 50 سالوں میں 20 الیکشن ہارنے کے باوجود ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ راجستھان کے 78سالہ تیتر سنگھ 25 نومبر کو ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طورپر ایک بار پھر اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔

Published: undefined

حالانکہ 350 سے زائد شکست کا عالمی ریکارڈ کاکا جوگندر سنگھ کے نام ہے، جو تقسیم کے بعد پاکستان سے بھارت آئے تھے- ناگرمل بجوریا کا تمام 282 الیکشن ہارنے کا ریکارڈ ہے۔ بہار کے بھاگلپور میں رہنے والے بجوریا بھی تقسیم وطن کے بعد پاکستان کے لاہور سے آئے تھے۔

Published: undefined

پسماندہ دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے یومیہ مزدور تیتر سنگھ نے پہلی مرتبہ 1970کی دہائی میں اس وقت الیکشن لڑا تھا جب انہیں یہ محسوس ہوا کہ ان جیسے لوگوں کو سرکاری زمین کے الاٹمنٹ سے محروم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے بے زمین اور غریب مزدوروں کو زمین الاٹ کرنے کے مطالبے پر الیکشن لڑنا شروع کیا اور ہر الیکشن میں اپنی یہ مانگ دہراتے رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پچاس برس گزر جانے کے باوجود ان کا یہ مطالبہ آج تک پورا نہیں ہو سکا۔

Published: undefined

کرن پور اسمبلی حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے آئندہ الیکشن میں امیدوار تیتر سنگھ کہتے ہیں، "میں آخر الیکشن کیوں نہ لڑوں؟ یہ الیکشن ہمارے حقوق کے لیے جنگ ہے۔ یہ ہمارے حقوق کے حصول کا ہتھیار ہے، جس کی دھار وقت گزرنے کے باوجود کند نہیں ہوئی ہے۔" تیتر سنگھ اب تک پنچایت سے لے کر پارلیمانی ہر انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں اور انہیں ہر الیکشن میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور اپنی ضمانت گنوانی پڑی ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ الیکشن میں حصہ لینے کا ان کا مقصد مقبولیت حاصل کرنا یا ریکارڈ بنانا نہیں ہے۔

Published: undefined

میدان نہ چھوڑنے والے یعنی 'دھرتی پکڑ'

بھارت میں ہر اس شہری کو مقامی بلدیہ سے لے کر صدر جمہوریہ کے عہدے تک کے انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، جو مقررہ شرائط پوری کرتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ پنچایت سے لے کر صدر جمہوریہ تک کے انتخابات میں ڈھیر سارے امیدوار میدان میں نظر آتے ہیں حالانکہ ان میں سے بیشتر محض شہرت کے لیے ایسا کرتے ہیں جب کہ بعض اوقات سیاسی جماعتیں بھی انتخابی فائدے کے لیے ڈمی امیدوار کھڑے کرتی ہیں۔

Published: undefined

الیکشن میں مسلسل شکست کے باوجود ڈٹے رہنے والے امیدواروں کے لیے بھارت میں "دھرتی پکڑ" کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اس نام سے ایک مزاحیہ ٹیلی ویژن سیریل بھی بنا تھا۔ کم از کم تین دھرتی پکڑ بھارت میں کافی مشہور ہوئے ہیں۔ جنہوں نے وزیر اعظم سے لے کر ممکنہ صدر جمہوریہ تک کے خلاف مقابلہ کیا۔ ان میں کاکا جوگندرسنگھ، موہن لال اور ناگرمل بجوریا شامل ہیں۔

Published: undefined

سب سے زیادہ شکست کا ریکارڈ کس کے نام؟

'دھرتی پکڑ' کا سب سے پہلا خطاب 1918 میں پاکستان کے گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والے کاکا جوگندر سنگھ کو ملا، جنہوں نے 350 سے زائد الیکشن میں حصہ لیا اور ہر ایک میں شکست سے دوچار ہوئے، لیکن اس کے باوجود 1998میں انتقال سے قبل تک ہار نہیں مانی۔

Published: undefined

بریلی کے رہنے والے جوگندر سنگھ نے کشمیر سے کنیا کماری تک 14ریاستوں سے آزاد امیدوار کے طورپر انتخابات میں حصہ لیا۔ وہ ہر مرتبہ اپنی ضمانت گنوانے کے بعد کہا کرتے تھے کہ "یہ قومی خزانے میں ان کی طرف سے معمولی عطیہ ہے۔"

Published: undefined

ان کا وعدہ تھا کہ الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد تمام غیر ملکی قرضے واپس کردیں گے، اسکولوں میں کردار سازی کو فروغ دیں گے اور بھارتی معیشت کو بلندیوں تک پہنچانے کے 'بارٹر' سسٹم واپس لائیں گے۔ کاکا جوگندر سنگھ کی سب سے بڑی حصولیابی 1991 کا صدارتی الیکشن تھا جب وہ 1135 ووٹ حاصل کر کے چوتھے نمبر پر آئے۔

Published: undefined

'جیت گیا تو ہارٹ فیل ہوجائے گا'

ناگرمل بجوریا کا تعلق بھی پاکستان کے لاہور سے ہے۔ وہ تقسیم ملک کے بعد بہار کے بھاگلپور ضلع میں آکر بس گئے۔ انہوں نے 282 الیکشن میں حصہ لیا اور ہر ایک میں شکست سے دوچار ہوئے۔ بجوریا کا تاہم کہنا تھا، "میں جمہوریت میں ایک عام آدمی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اسے ثابت کرنا چاہتا ہوں۔ ہار جیت کی میری زندگی میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔"

Published: undefined

تمل ناڈو کے سالیم ضلعے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کے پدما راجن بھی 200 سے زائد انتخابات میں شکست کا ریکارڈ رکھنے والوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے 2019 میں کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ وہ سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپئی، من موہن سنگھ، پی وی نرسمہا راو، سابق صدور پرنب مکھرجی، پرتبھا پاٹل، کے آر نارائنن اور اے پی جے عبدالکلام کے علاوہ کئی اہم ریاستی رہنماوں کے خلاف بھی الیکشن لڑ چکے ہیں۔ پدماراجن مزاحاً کہتے ہیں، "اگر میں الیکشن جیت گیا تو میرا تو ہارٹ فیل ہو جائے گا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined