جرمنی کی ریاست بائرن میں یکم اپریل سے تدفین کے لیے تابوت کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت مین شامل جماعت ایس پی ڈی کے پارلیمانی گروپ برائے انضمام کے ترجمان عارف تشدلین نے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا، ''اس کے لیے گزشتہ چند برسوں کے دوران ہمیں بہت کوشش کرنا پڑی ہے۔ آخر کار اب مسلمان اپنی روایات اور مذہب کے مطابق تدفین کر سکیں گے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
تدفین کے حوالے سے قانون میں تبدیلی کی منظوری سے کئی برس پہلے ہی متعدد قبرستانوں کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میونخ شہر کی انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ پندرہ برسوں سے یہ کوشش جاری تھی کہ مسلمانوں کو تابوت کے بغیر تدفین کی اجازت دی جائے۔
Published: undefined
قانون میں اس تبدیلی کو مسلمان انضمام اور قبولیت کی پالیسی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جرمن ریڈیو بائرن سے گفتگو کرتے ہوئے عارف تشدلین کا کہنا تھا، ''ہر کسی کو وقار کے ساتھ تدفین کا حق حاصل ہے تاکہ وہ اپنی آخری رسومات کے بارے میں خود فیصلہ کر سکیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں یہ تبدیلی اس بات کی علامت ہے کہ بیرونی ممالک سے آ کر یہاں آباد ہونے والوں کی قدر کی جاتی ہے۔
Published: undefined
ایس پی ڈی پارٹی کی جانب سے یہ معاملہ سن 2009ء میں بھی اٹھایا گیا تھا لیکن ریاستی پارلیمان اس قانون میں تبدیلی کی اجازت دینے سے انکار کرتی آئی تھی۔ یہاں تک کہ دس برس بعد سن 2019ء میں ریاستی پارلیمان نے ذمہ دار وزارت کو احکامات جاری کیے کہ وہ مذہبی اور نظریاتی بنیادوں پر اس قانون میں نرمی پیدا کرے۔ اس وقت جنازے سے متعلق آرڈینیس میں تبدیلی تو کر لی گئی لیکن اس کا نفاذ آج یکم اپریل سے ممکن ہوا ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں تدفین کے حوالے سے قانون سازی کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے۔ اس حوالے سے زیادہ تر اختیارات ریاستوں کے پاس ہیں جبکہ میونسپل انتظامیہ کو بھی مقامی قبرستانوں کے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہوتے ہیں۔ جرمنی کی اب صرف دو ریاستیں ایسی باقی بچی ہیں، جہاں اب بھی تابوت کے بغیر تدفین کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
تمام تر تاخیر کے باوجود ریاست بائرن کے قبرستانوں میں مسلمانوں کے لیے مختص جگہ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ متعدد قبرستانوں میں مسلمانوں کو الگ جگہ فراہم کر دی گئی ہے۔ میونخ کے والڈ فریڈہوف نامی قبرستان میں سن 1959 میں ہی مسلمانوں کو مردے دفنانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہاں بھی تابوت کے ساتھ تدفین کی پابندی تھی۔ تاہم وہاں مسلمانوں کو یہ اجازت فراہم کی گئی تھی کہ وہ میت کا رخ مکہ کی طرف کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ جمال عباس فہمی
تصویر: سوشل میڈیا