ٹوکیو سے جمعہ چوبیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس سابق ڈاکیے کے گھر سے ملنے والے 'خطوط کے پہاڑ‘ کی وجہ سے اب اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی کیونکہ وہ جان بوجھ کر اپنا فرض ادا نہ کرنے کا مرتکب ہوا تھا۔
Published: undefined
اس جاپانی شہری کے مطابق، جس کی عمر اس وقت 61 برس ہے، اس کے لیے اپنے فرائض کی ادائیگی اور عام شہریوں تک ان کے نام بھیجے گئے خطوط اور پیکٹ پہنچانا اتنا 'بڑا سر درد‘ بن گیا تھا کہ ایک مرحلے پر اس نے اپنے حوالے کی جانے والی پوسٹ ترسیل نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
Published: undefined
یہ واقعہ ٹوکیو کے نواح میں کاناگاوا نامی علاقے میں پیش آیا۔ کاناگاوا کی پولیس نے بتایا کہ اس سابق پوسٹ مین نے کہا کہ اس کے لیے عام لوگوں تک ان کے نام بھیجے گئے خطوط اور پیکٹ پہنچانا 'بہت بڑا بوجھ‘ بن گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم جاپان کے پوسٹل قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اور اس کے خلاف کارروائی کے لیے معاملہ ریاستی دفتر استغاثہ کو بھیج دیا گیا ہے۔
Published: undefined
جاپانی میڈیا نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس شخص کے گھر سے ملنے والے خطوط اور اور پیکٹوں کی تعداد تقریباﹰ 24 ہزار تھی، اور یہ مراسلوں کا ایک 'پہاڑ‘ تھا، جو اس نے اپنے گھر جمع کر رکھا تھا۔
Published: undefined
یہ ڈاک عام صارفین تک پہنچانے کے لیے 2003ء سے لے کر 2019ء تک کے درمیانی برسوں میں ملزم کے حوالے کی گئی تھی۔
Published: undefined
مقامی میڈیا کے مطابق دوران تفتیش ملزم نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے فرائض میں کوتاہی کا مرتکب اس لیے بھی ہوا کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے ساتھی اس کے بارے میں یہ سوچیں کہ وہ اپنے نوجوان رفقائے کار کے مقابلے میں کم صلاحیتوں کا مالک تھا۔ عدالت نے ملزم کو مجرم قرار دے دیا، تو اسے پانچ لاکھ ین (ساڑھے چار ہزار امریکی ڈالر) تک جرمانے کے علاوہ تین سال تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق ملزم کی طرف سے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں دانستہ کوتاہی کا معاملہ گزشتہ سال کے اواخر میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد اس کے آجر ادارے جاپان پوسٹ نے اسے نوکری سے برطرف بھی کر دیا تھا۔
Published: undefined
اب جاپان پوسٹ نے اپنے اس ملازم کے رویے پر صارفین سے معافی مانگی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ ملزم کے گھر سے جو تقریباﹰ 24 ہزار خطوط اور پیکٹ برآمد ہوئے، وہ بہت تاخیر سے ہی سہی لیکن بالآخر ان افراد اور اداروں تک پہنچائے جائیں گے، جن تک انہیں برسوں پہلے پہنچ جانا چاہیے تھا۔
Published: undefined
م م / ش ح (اے ایف پی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم