اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو، نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران دنیا بھر میں ہلاک کر دیے جانے والے صحافیوں کے بیشتر کیسز میں قصوروار سزا سے بچ جاتے ہیں۔
Published: undefined
تنظیم نے صحافیوں کے خلاف جرائم کے لیے استشنیٰ کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے لیے عالمی سطح پر استشنیٰ کی شرح "حیران کن حد تک بلند" ہے۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ "صحافیوں کے قتل کے لیے استشنیٰ ناقابل قبول حد تک بہت زیادہ یعنی 86 فیصد ہے۔"
Published: undefined
یونیسکو نے ''صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی مناسب تفتیش اور ان کے مرتکب افراد کی شناخت اور سزا کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا۔''
Published: undefined
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''اگر غیر حل شدہ مقدمات کی اتنی حیران کن تعداد موجود ہو تو اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا''۔
Published: undefined
یونیسکو نے گوکہ گزشتہ دہائی کے دوران استثنیٰ کی شرح میں 9 فیصد پوائنٹ کی کمی کا خیرمقدم کیا، تاہم اس کے بقول "تشدد کے اس چکر" کو روکنے کے لیے یہ ناکافی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 117 صحافیوں کو اپنا کام کرنے کے دوران قتل کیا گیا جب کہ 91 دیگر کو' آف دی کلاک' یعنی جب وہ ڈیوٹی پر نہیں تھے، ہلاک کر دیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''کئی افراد کو تو ان کے بچوں اور خاندان کے افراد کے سامنے ہلاک کر دیا گیا۔''
Published: undefined
یونیسکو نے کہا کہ وہ رکن ممالک کے میڈیا قوانین اور پالیسیوں کو تیار کرنے اور نافذ کرنے کے لیے ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا بے۔ وہ ججوں، پراسیکیوٹرز اور سیکیورٹی فورسز کو ''صحافیوں کے حقوق کو نافذ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان کے خلاف حملوں کی تحقیقات اور مقدمہ چلایا جائے'' کی تربیت بھی دے رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم