اس کا اعلان شہرکولون میں مسلمانوں کی رابطہ کونسل (کے آر ایم) کے ترجمان برہان کیسيچی نے کیا۔ برہان کیسیچی نے وضاحت کی کہ مساجد دوبارہ کھولنے کے ليے تمام ضروری اقدامات پر غوروخوض اور ان عوامل کی مسلسل نگرانی کی جاتی رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے خطرات کو نظر انداز ںہيں کیا جاںا چاہيے۔
Published: undefined
احتیاطی تدابیر میں شامل دوسری باتوں کے ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ مساجد میں صرف فجر، ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کی جائیں گی کيونکہ صبح، دوپہر اور سہ پہر کے وقت کم نمازی مسجد آتے ہيں۔ مساجد میں رمضان المبارک کے دوران شب کی نمازيں، جمعہ اور دیگر نمازيں معطل رہيں گی۔
Published: undefined
Published: undefined
بارہ سال سے کم عمر کے بچے مسجد نہیں جا سکتے۔ علاوہ ازايں چہرے پر ماسک پہننا اور نماز کا قالین ساتھ لے کر جانا لازمی ہوگا۔ واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ، "ذاتی جانماز کے بغير مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔"
Published: undefined
دو بڑے گرجا گھروں کی سروس کی طرح، مسجد میں آنے والوں کی تعداد محدود رکھی گئی ہے۔ نمازیوں کے درمیان کم از کم دو میٹر کا فاصلہ اور ہر جانماز کے لیے دس مربع میٹر رقبہ مختص کر ديا گیا ہے۔ مزید برآں، انفیکشن کے ممکنہ سراغ کے لیے نام اور ٹیلیفون نمبر چھوڑنا ضروری ہے۔ وضو کے ليے واش رومز سمیت سینیٹائزر کی سہولیات استعمال نہیں کی جاسکتی ہیں۔
Published: undefined
شادیوں جیسی نجی یا عوامی مذہبی تقریبات اگلے نوٹس تک ممنوع ہیں۔ تاہم مرنے والوں کے قریبی خاندان والے امام کے ساتھ جنازے کی نماز ادا کر سکتے ہيں۔ اس سلسلے ميں مختلف جرمن ریاستوں ميں جنازے کی نماز کے شرکاء کی زیادہ سے زیادہ تعداد مختص کر دی گئی ہے جس کی پاسداری ضروری ہے۔"
Published: undefined
مارچ کے وسط سے جرمنی میں تقریبا ہر جگہ عبادت گاہوں پر پابندی عائد ہے۔ دیگر یورپی ممالک نے پہلے ہی کسی حد تک نرمی کی ہے۔ جرمن حکومت جمعرات کو کورونا صورتحال سے متعلق کانفرنس میں مزید اقدامات پر غور کرے گی۔
Published: undefined
جرمنی میں سب سے بڑی مسلم انجمنیں 2007 ء سے ہی مسلم کوآرڈینیشن کونسل کی ممبرہیں۔ جن ميں ترک اسلامی یونین Ditib، مسلمانوں کی مشاورتی کونسل براۓ وفاقی جمہوریہ جرمنی، مسلمانوں کی مرکزی مشاورتی کونسل (زیڈ ایم ڈی) اور اسلامی ثقافتی مراکز کی انجمن (VIKZ) شامل ہيں۔
Published: undefined
گزشتہ سال جرمنی میں مراکشی مسلمانوں کی مرکزی کونسل اور جرمنی میں اسلامی البانوی مراکز کی یونین بھی مسلمانوں کی رابطہ کونسل (کے آر ایم) میں شامل ہوگئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز