سماج

پاکستان میں 14 سو سے زائد شہری اعلانیہ ملحد

پاکستان میں غیر مسلم اقلیتوں کی مجموعی تعداد ملکی آبادی کے پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔ مگر ایک سوال یہ ہے کہ قومی ادارے نادرہ کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں کتنی اقسام کی اقلیتیں آباد ہیں؟

پاکستان میں 14 سو سے زائد شہری اعلانیہ ملحد
پاکستان میں 14 سو سے زائد شہری اعلانیہ ملحد 

اس سوال کا جواب کسی سے بھی پوچھا جائے، تو جواب اکثر یہی ملے گا کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ پانچ سے سات طرح کی اقلیتیں ہیں۔ لیکن منگل سات جون کو جاری کردہ ’سینٹر فار پیس اینڈ جسٹس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی ادارے نادرہ سے شناختی کارڈ حاصل کرنے والے غیر مسلم پاکستانیوں نے مجموعی طور پر اپنی کم از کم بھی سترہ مختلف شناختیں ظاہر کر رکھی ہیں۔

Published: undefined

ان میں سے ایک ایسی اقلیت بھی ہے، جو اعلانیہ ملحد ہے۔ نادرہ کے ریکارڈ میں ایسے 14 سو سے زائد پاکستانی درج ہیں، جنہوں نے خود کو 'ایتھیئسٹ‘ یا ملحد ظاہر کر رکھا ہے اور یہ بات ان کے قومی شناختی کارڈز پر بھی لکھی ہے۔

Published: undefined

پاکستان کی نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے مطابق مارچ 2022ء تک اس کے پاس کل 18 کروڑ 68 لاکھ 90 ہزار 601 افراد رجسٹرڈ تھے۔ ان میں مسلمانوں کی تعداد 18 کروڑ 25 لاکھ 92 ہزار کے قریب تھی۔ اس کے علاوہ مسیحی شہریوں کی تعداد 18 لاکھ 73 ہزار 348، ہندوؤں کی تعداد 22 لاکھ ایک ہزار 566 اور احمدیوں کی تعداد ایک لاکھ 88 ہزار 340 تھی۔

Published: undefined

اس کے علاوہ اس سال مارچ تک پاکستان میں رجسٹرڈ سکھ شہریوں کی تعداد 74 ہزار 130، بہائی باشندوں کی تعداد 14 ہزار 537 اور پارسیوں کی تعداد تین ہزار 917 بنتی تھی۔ دریں اثناء پاکستان میں 11 دیگر مذہبی اقلیتیں ایسی بھی ہی، جن سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا نادرہ کے پاس باقاعدہ سرکاری اندراج موجود ہے اور جن کی ملک بھر میں کل تعداد دو ہزار سے بھی کم بنتی ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں بدھ مت کے پیروکاروں کی تعداد 1,787 جبکہ چائنیز 1,151، شنتوازم کے پیروکار 628، سپریٹزم کے ماننے والے 95، یہودی 812، افریقی مذاہب کے ماننے والے 1,418، کیلاشہ 1,522، جین ازم کے چھ پیروکار ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں تاؤازم کے 73 پیروکار بھی رہتے ہیں۔

Published: undefined

یہ رپورٹ گزشتہ تین قومی مردم شماریوں کے نتائج پر مشتمل ہے۔ قابل تشویش بات یہ ہے کہ ماضی میں غیر مسلموں کی شرح 3.32 فیصد تھی، جو 1998ء میں بڑھ کر 3.73 فیصد ہو گئی۔ مگر پھر 2017ء میں ملکی آبادی میں غیر مسلموں کا یہی تناسب دوبارہ کم ہو کر 3.52 فیصد ہو گیا تھا۔

Published: undefined

سینٹر فار پیس اینڈ جسٹس کی اس رپورٹ کے مطابق 1998ء سے 2017ء تک پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب کے مقابلتاﹰ پسماندہ اضلاع میں آبادی میں اضافے کی رفتار کم ہوئی جبکہ قدرے ترقی یافتہ اضلاع میں آبادی میں اضافے کی رفتار کچھ تیز ہو گئی۔

Published: undefined

سینٹر فار پیس اینڈ جسٹس کے سربراہ پیٹرجیکب نے رپورٹ لانچ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کہ نادرہ کے ریکارڈ کے مطابق ملک میں مذہبی اقلیتوں کی تعداد سترہ ہے جبکہ پاکستان محکمہ شماریات کی مردم شماری میں محض پانچ اقلیتوں کو ان کی مذہبی شناخت کے مطابق گنا جاتا ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ قانون تمام اقلیتوں کو ان کی شناخت کے مطابق گننے سے نہیں روکتا نا ہی اس کو کوئی سرکاری پالیسی میں ممانعت ہے کہ ان کو شمار نہیں کرنا۔ مگر مردم شماری میں ایک درجن سے زائد اقلیتوں کو ان کی شناخت کے مطابق شمار نا کرنا محکمہ شماریات میں حسساسیت کی کمی کا اظہار ہے۔

Published: undefined

سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلیپمنٹ انیشیئیٹیوز کے سربراہ مختار احمد علی نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے دو اہم ادارے، جن کا کام شہریوں کو شمار کرنا ہے یعنی نادرہ اور محکمہ شماریات، ان کے اعداد وشمار میں اتنا فرق کیوں ہے؟ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان دونوں اداروں کی پالیسی کو مذید شمولیتی بنانا ہو گا تاکہ ایک کروڑ سے زائد شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کیے جا سکیں اور ان تمام مذہبی اقلیتی شہریوں کو مردم شماری میں شامل کیا جائے تاکہ وہ اپنے قانونی اور شہری حقوق حاصل کر سکیں۔

Published: undefined

کیلاشی طبقے کے نمائندہ عمران کبیر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں بتایا کہ کیلاش کمیونٹی غالباﹰ دنیا کی سب سے چھوٹی مذہبی اقلیت ہے اور پاکستانی ریاست کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ ان کو اپنے درمیان رکھتی ہے مگر مردم شماری میں پھر بھی اس کمیونٹی کو صحیح طریقے سے گنا نہیں گیا۔

Published: undefined

سکھ کمیونٹی کے نمائندے پرشانت سنگھ نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا، '' گوکہ پاکستان کی مذہبی اقلیتیں اب دکھائی اور سنی جا رہی ہیں مگر ان کے تمام آئینی اور قانونی حقوق پورے کرنے میں ابھی بہت گنجائش باقی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چھوٹی اقلیتوں کو میڈیا میں نا دکھایا جاتا ہے اور نا سنایا جاتا ہے اس صورتحال کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

اس رپورٹ سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والے پاکستان میں وسیع تر نسلی، لسانی، ثقافتی اور مذہبی تنوع پایا جاتا ہے، جس کی حفاظت کرتے ہوئے اس کی ترویج بھی کی جانا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined