سماج

ثابت کریں کہ ہمارے شہر کا وجود ہی نہیں! انعام ایک ملین یورو

برسوں قبل جرمن شہر بیلےفیلڈ کے بارے میں ایک سازشی نظریہ سامنے آیا تھا کہ اس شہر کا تو وجود ہی نہیں ہے۔ اب اس شہر کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ اس سازش کو ثابت کرنے والے کو ایک ملین یورو انعام دیا جائے گا

ثابت کریں کہ ہمارے شہر کا وجود ہی نہیں! انعام ایک ملین یورو
ثابت کریں کہ ہمارے شہر کا وجود ہی نہیں! انعام ایک ملین یورو 

شہر کا نام بیلےفیلڈ، آبادی تین لاکھ نفوس پر مشتمل اور کم از کم بھی آٹھ سو برس پرانا شہر۔ لیکن سن 1993 میں سامنے آنے والے 'بیلے فیلڈ سازشی نظریہ‘ کے مطابق اس شہر کا وجود ہی نہیں ہے۔

Published: undefined

جرمنی میں یہ بات عوامی سطح پر بھی اس قدر مشہور ہے کہ اس شہر کے بارے میں لطیفے بھی گھڑے گئے ہیں۔ اب شہر کے میئر نے سازشی نظریے کے تدارک اور کچھ شہرت حاصل کرنے کے لیے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ اس شہر کا واقعی کوئی وجود ہی نہیں، تو اسے دس لاکھ یورو بطور انعام دیے جائیں گے۔

Published: undefined

میئر کے مطابق وہ اس شہر کے عدم وجود سے متعلق لطائف اور سازی نظریے پر یقین رکھنے والوں کو اپنی بات ثابت کرنے کے لیے 'ایک اور منصفانہ موقع‘ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ آفر ہر کسی کے لیے ہے اور اس میں 'تخلیقی ہونے کی کوئی حد‘ نہیں رکھی گئی تاہم صرف 'ناقابل تردید ثبوت‘ ہی قبول کیے جائیں گے۔

Published: undefined

'بیلےفیلڈ سازشی نظریہ‘ کس کا تھا؟

Published: undefined

'مبینہ طور پر‘ جرمن دارالحکومت برلن سے مغرب کی جانب 330 کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر بیلےفیلڈ کاکوئی وجود ہی نہ ہونے کے سازشی نظریے کی شہرت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک مرتبہ تو ملکی چانسلر انگیلا میرکل نے بھی مذاق کرتے ہوئے اس شہر کے موجود ہونے پر شک کا اظہار کیا تھا۔

Published: undefined

یہ نظریہ سن 1993 میں انٹرنیٹ پر سامنے آیا جب آخم ہیلڈ نامی کمپیوٹر سائنس کے ایک طالب علم نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس شہر کا نام تو بہت سنا ہے لیکن وہ کسی ایسے شخص سے نہیں ملے جس کا تعلق واقعی اس شہر سے ہو۔

Published: undefined

پھر کِیل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے آخم اور ان کے ساتھی طالب علموں نے مزید 'چھان بین‘ کی تو معلوم ہوا کہ کوئی شخص ایسا بھی نہیں مل رہا جو زندگی میں کبھی بیلےفیلڈ گیا ہو۔

Published: undefined

یہ بحث تیزی سے پھیل گئی اور کئی ایسے لوگ سامنے آنا شروع ہوئے، جن کا دعویٰ تھا کہ ان کا تعلق بیلےفیلڈ سے ہے۔ شہر کی اپنی ویب سائٹ بھی تھی، سڑکوں کے نام بھی اور عمارتوں کی تصاویر بھی۔ لیکن طالب علموں نے ہر ثبوت اور دعوے کا جائزہ لیا اور دعویٰ کیا کہ ان میں سے کوئی بات بھی قابل یقین نہیں۔

Published: undefined

ایک چوتھائی صدی سے بھی زائد عرصے سے پھیلے ہوئے ایسے سازشی نظریات سے پریشان شہر کے میئر نے اب ان دعووں کو ثابت کرنے کے لیے اس انعامی مقابلے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

مقابلے میں حصہ لینے اور شہر کے عدم وجود سے متعلق ثبوت فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن چار ستمبر مقرر کی گئی ہے۔ بیلےفیلڈ مارکیٹنگ کے سربراہ مارٹن کنابن رائش کے مطابق، ''ہم پرجوش ہیں اور ہمیں 99.99 فیصد یقین ہے کہ ہم شہر کے وجود کے خلاف لائے جانے والے شواہد کو ناقص ثابت کر دیں گے۔‘‘

Published: undefined

اس مقابلے کے بعد اگر بیلےفیلڈ کا کوئی وجود نہ ہونے کے بارے میں کوئی حتمی اور یقنینی ثبوت سامنے نہ آئے تو پھر اس کے بعد بیلےفیلڈ میں جشن منانے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس تقریب میں یہ سازشی نظریہ شروع کرنے والے آخم ہیلڈ بھی شرکت کریں گے۔ ہیلڈ کا کہنا ہے کہ انہیں حیرت ہے کہ ان کا ایک طنزیہ جملہ کتنی تیزی سے پھیلا اور ایک پورا 'سازشی نظریہ‘ بن گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined