سماج

محبت تیرے انجام پہ رونا آیا

بھارت میں ہندو مت کے نوجوان لڑکے یا لڑکی سے پہلے محبت اور پھر شادی ایک انتہائی مشکل امر بن چکا ہے۔ سخت گیر ہندو قوم پرست گروپوں کی جانب سے ایسے تعلقات کو ختم کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
محبت تیرے انجام پہ رونا آیا 

بیلاگاوی یا بیلگام بھارت کی جنوب مغربی ریاست کرناٹک کا ایک شہر ہے۔ مختلف مذاہب کی قدیم عبادت گاہوں کے اس شہر میں ایک مسلمان نوجوان ارباز آفتاب مُلا کی ناکام محبت کی داستان نے اہل دل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ارباز کو ایک ہندو لڑکی شویٹا کمبھار سے محبت ہو گئی۔

Published: undefined

ناکام محبت کی روداد

ارباز مُلا اور شویٹا کمبھار نے تین سال تک محبت کا سلسلہ جاری رکھا۔ کبھی وہ سینما گھر گئے اور کبھی شہر کے پارک اور باغات میں بیٹھ کر مستقبل کے وعدے وعید کرتے رہے اور اس سے بے خبر رہے کہ مقدر میں کیا لکھا ہوا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتے اور ارباز اور شویٹا کی محبت کا پتہ ان کے خاندانوں کو چل گیا۔

Published: undefined

ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی شویٹا کمبھار کے خاندان کو اپنی لڑکی کی ایک مسلمان سے محبت برداشت نہیں ہوئی اور انہوں نے شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ اس ہندو خاندان نے ہندو قوم پرستوں سے مبینہ طور پر رابطہ کر کے مدد مانگی۔

Published: undefined

اٹھائیس ستمبر کو چوبیس سالہ ارباز مُلا کی خون میں لتھڑی اور کٹی پھٹی لاش ایک ریل ٹریک پر مل گئی۔ یوں ارباز اور شویٹا کی محبت اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئی۔

Published: undefined

شری رام سینا ہندوستان

ارباز مُلا کی والدہ ناظمہ شیخ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی محبت کے انجام سے آگاہ تھیں اور انہوں نے لڑکی کے خاندان سے درخواست بھی کی تھی کہ وہ ان کی شادی کو ہونے دیں لیکن ان کے خاندان نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔

Published: undefined

ناظمہ شیخ کے مطابق ان کے بیٹے کو پہلے شویٹا کمبھاری کے خاندان نے دھمکیاں دیں اور پھر شری رام سینا ہندوستان کے کارکنوں نے ان کے بیٹے کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ اس ساری صورت حال کے باوجود ارباز مُلا اور شویٹا کمبھاری نے چھپ چھپا کر ملنے اور رابطے استوار رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

Published: undefined

تفتیش کاروں کے مطابق ارباز ملا کومبینہ طور پر شری رام شینا ہندوستان کے کارکنوں نے ایک میٹنگ میں بلایا اور وہاں اس کو ڈندوں سے مارنا شروع کر دیا اور پھر چاقو سے ان کی نعش کو کاٹا بھی گیا۔

Published: undefined

قتل کی اس واردات کے فوری بعد دس افراد کو گرفتار ضرور کیا گیا لیکن ان پر ابھی تک قتل کی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔ ان میں شویٹا کمبھاری کے والدین بھی شامل ہیں۔ پولیس کے تفتیش کار کے مطابق شویٹا کے والدین نے ارباز کو قتل کرنے کے لیے رقم ادا کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب شری رام سینا ہندوستان نے اس قتل کی واردات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اس ہندو تنظیم کے لیڈر رام کانت کونڈسکر نے 'لو جہاد‘ کو ملکی معاشرے کے ایک خطرہ قرار دیا کہا کہ نوجوانوں کو اپنے مذاہب میں ہی شادی کرنی چاہیے۔

Published: undefined

لو جہاد

بھارت میں نریندر مودی کی قوم پرست حکومت کے دوران ان کی سیاسی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے سخت گیر حلقے نے مسلمانوں اور ہندوؤں لڑکے لڑکیوں کے درمیان محبت کی شادیوں کو 'لو جہاد‘ کا نام دے رکھا ہے اور اس کا مقصد ملک کو ایک مسلم ملک بنانا قرار دے رکھا ہے۔ سخت گیر قوم پرست حلقوں نے ایسی محبتوں کو روکنے کو ایک مذہبی مقصد کا درجہ دیا ہے۔

Published: undefined

اس عنوان کے تحت سازشی نظریے کو تقویت دی گئی کہ مسلمان نوجوان لڑکے ایک مقصد کے تحت ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر شادی رچاتے ہیں اور یہ مقصد حقیقت میں دھوکا دے کر مذہب کی ترویج ہے۔ یہ ایک تاثر ہے کہ 'لو جہاد‘ کے مخالف ایسے سخت عقیدے کے ہندو قوم پرستوں کو نریندر مودی کی تھپکی میسر ہے کیونکہ انہوں نے کھلے عام ایسی ہلاکتوں کی مذمت نہیں کی۔

Published: undefined

من گھڑت سوچ اور خدشات

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سوشل سائنسز کے ریٹائرڈ پروفیر موہن راؤ نے 'لو جہاد‘ کو ایک من گھڑت نظریہ قرار دیا ہے کہ اس سے بھارت کو ایک مسلم ملک بنانا ممکن نہیں ہے۔ موہن راؤ نے تدریس کے دوران مذاہب کے درمیان ہونے والی شادیوں پر تفصیلی ریسرچ بھی کی۔

Published: undefined

دوسری جانب بھارتی جنتا پارٹی کے ترجمان گوپال کرشن اگروال کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کو انٹرفیتھ شادیوں پر بظاہر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اگروال نے ایسی شادیوں کو قانون کے مطابق جہاں درست قرار دیا وہاں 'لو جہاد‘ کے حوالے سے پیدا خدشات کو بھی صحیح قرار دیا۔

Published: undefined

بھارت کے تفتیشی ادارے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی نے بھی 'لو جہاد‘ کو من گھڑت نظریہ قرار دہا ہے۔ اس کی نفی میں کئی عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined