دو سو دس کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواوں کی وجہ سے کچے مکانات اور جھونپڑیوں کی چھتیں اڑ گئیں اور حکام کو لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔
Published: undefined
حالانکہ اب تک پانچ افراد کے ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ چونکہ طوفان کی وجہ سے میانمار کے افلاس زدہ ریاست رکھائن کا مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہواہے جس کی وجہ سے تباہی کے اثرات کا درست اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے۔
Published: undefined
پچھلے پندرہ برس کے دوران آنے والے سب سے شدید ترین سمندری طوفان موچا کی وجہ سے بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحلی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جب کہ میانمار کے بندرگاہی شہری ستوے میں مکانات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
Published: undefined
حکام اور امدادی کارکنوں کے مطابق میانمار کا اہم شہر ستوے پیر کے روز ملک کے دیگر حصوں سے کٹ گیا ہے۔ ڈیڑھ لاکھ آبادی والے اس شہرکو موچا کی سب سے زیادہ تباہ کاری جھیلنی پڑی ہے۔ ادھر بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ موچا دس لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزین والے کاکس بازار علاقے کے قریب سے گزر گیا اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
Published: undefined
ستوے میں رکھائن یوتھ فلنتھراپک ایسوسی ایشن کے ایک رہنما کے مطابق 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور 20000 سے زائد افراد نے اونچی عمارتوں، بودھ عبادت گاہوں،پگوڑوں اور اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارت کے سکریٹری قمرالحسن نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ بنگلہ دیشی حکام نے ساڑھے سات لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کی وجہ سے کسی کی موت نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
حکام نے بتایا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں نصب خیموں کو بہت زیادہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔ ڈپٹی رفیوجی کمشنر شمس الدجیٰ نے بتایا، "تقریباً 300 خیمے تباہ ہوئے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ اب "آسمان صاف ہو گیا ہے۔"
Published: undefined
بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عزیز الرحمان کے مطابق سن 2007میں آنے والے صدر سمندری طوفان کے بعد موچا اب تک کا سب سے طاقت ورسمندری طوفان تھا۔ نومبر2007 میں بنگلہ دیش کے جنوبی ساحل سے ٹکرانے والے صدر طوفان کی وجہ سے 3000سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اربوں ڈالر کی مالیت کا نقصان ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined