سماج

فلسطینیوں پر مظالم کی تفتیش، اسرائیل کا تعاون سے انکار

اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف مبینہ زیادتیوں کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ کے کمیشن کے ساتھ وہ تعاون نہیں کرے گا۔ اس کے بقول اس خصوصی کمیشن کا رویہ 'تعصب پر مبنی‘ ہے۔

فلسطینیوں پر مظالم کی تفتیش، اسرائیل کا تعاون سے انکار
فلسطینیوں پر مظالم کی تفتیش، اسرائیل کا تعاون سے انکار 

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف مبینہ زیادتیوں کی تفتیش کے لیے قائم خصوصی کمیشن کی سربراہ کو جمعرات 17 فروری کو ایک خط ارسال کیا جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اسرائیل کے لیے اس کا رویہ 'غیر منصفانہ طورپر تعصب پر مبنی‘ ہے اور خصوصی کمیشن کا بھی یہی حال ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میرو ایلون شاہر کی طرف سے بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا ہے، ''یہ میرے ملک کے لیے واضح ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اسرائیل کے ساتھ انسانی حقوق کی کونسل یا اس کے کمیشن آف انکوائری سے معقول، منصفانہ اور غیر امتیازی سلوک روا رکھا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

اقوام متحدہ کی سابق کمشنر برائے انسانی حقوق نوئی پلئی کوتصادم کا سبب بننے والے ''تمام بنیادی وجوہات‘‘ کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرنے والے کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ پلئی کو بھیجے گئے خط میں اسرائیل نے ان پر ''اسرائیل مخالف ایجنڈا چلانے اوراسرائیل مخالف متعدد اقدامات‘‘ کا الزام لگایا۔

Published: undefined

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''حقیقت تو یہ ہے کہ کمیشن میں ان کی تقرری ہی اس کمیشن کی توہین ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم اس کمیشن کے ساتھ کسی طرح کا تعاون نہیں کریں گے۔‘‘‌

Published: undefined

ایلون شاہر نے خط میں لکھا، ''یہ کمیشن آف انکوائری یقینی طورپر اسرائیل کو 'شیطانی ریاست‘ ظاہر کرنے کی کوششوں کا ایک اور افسوس ناک باب ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے انکوائری کمیشن کی سربراہ کو ذاتی طورپر نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بھارتی نژاد جنوبی افریقہ کی ایک سابق جج پلئی نے اسرائیل کو نسلی عصبیت رکھنے والی قوم قرار دینے کے شرمناک عمل اور اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی قیادت میں بین الاقوامی بائیکاٹ کی تحریک (بی ڈی ایس) کی حمایت کی ہے۔

Published: undefined

انکوائری کمیشن کا قیام کیوں ہوا؟

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گزشتہ سال غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ جنگ کے بعد مئی میں ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔ اس جنگ میں 260 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جبکہ اسرائیل کے 14افراد بھی مارے گئے تھے۔

Published: undefined

اس وقت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل باشیلیٹ نے کہا تھا کہ اسرائیلی کارروائیاں، جن میں شہری علاقوں میں فضائی حملے بھی شامل ہیں، جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ اس کے بعد سے ہیومن رائٹس واچ سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیلی حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا ہے۔

Published: undefined

باشیلیٹ اور ہیومن رائٹس واچ دونوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی شہروں پر حماس کی جانب سے اندھا دھند راکٹ داغا جانا بھی جنگ کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

اسرائیل نے اپنے حملے کودرست ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس عسکری سرگرمیوں کے دوران رہائشی علاقوں کو پناہ کے لیے استعمال کرتا ہے اور گنجان شہری علاقوں سے اسرائیل پر کئی راکٹ فائر کیے گئے۔

Published: undefined

لیکن کونسل کے کمیشن آف انکوائری کی ذمہ داریوں میں غزہ جنگ کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فلسطینیوں کے خلاف بدسلوکی کی تحقیقات کرنا بھی شامل ہے۔ کمیشن کو اسرائیل، غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ یہ ایسا پہلا کمیشن ہے جس کے پاس اس طرح کا مینڈیٹ ہے۔

Published: undefined

اسرائیل کا موقف

اسرائیل طویل عرصے سے اقوام متحدہ اور خاص طور پر انسانی حقوق کونسل پر یہودی ریاست کے خلاف تعصب رکھنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ اسرائیل جنگ کے دوران اپنے طرز عمل اور فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی مطالبات کو بھی بارہا مسترد کرچکا ہے۔

Published: undefined

انکوائری کمیشن کی سربراہ پلئی نے اسرائیل حکومت کو بھیجے گئے خط میں کہا تھا کہ کمیشن کو اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے اور کمیشن کے چھ سے آٹھ عملے کو سفر کرنے کی اجازت دی جائے۔ اسرائیلی سفیر نے اپنے جوابی خط میں کہا کہ کمیشن اس طرح کی رسائی یا اسرائیلی حکومت کا تعاون حاصل نہیں کر پائے گا۔

Published: undefined

اسرائیل نے کونسل کی تشکیل کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ایسے ممالک شامل ہیں جن کا خود انسانی حقوق کا ریکارڈ خراب ہے یا وہ اسرائیل کے خلاف کھلی دشمنی رکھتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined